قسط نمبر 18

177 17 3
                                    

شدید غنودگی کے عالم میں آب حیات کو بس اتنا محسوس ہوا کہ کسی نے بازو سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوۓ اسے گاڑی میں ڈال کر دروازہ بند کردیا تھا۔

"اتنے زور سے مارنے کی کیا ضرورت تھی؟ کہیں مرمرا جاتی تو باس کو کیا منہ دکھاتے؟"
ڈراٸیونگ سیٹ پر بیٹھے نقاب پوش نے گردن پیچھے موڑ کر بڑی سی چادر میں چھپی لڑکی کو دیکھ کر اپنے ساتھی سے کہا۔

"جسکی بیٹی ہے نا،بڑا ہی کوٸ سخت جان آدمی ہے وہ،اسکی اولاد بھی کوٸ معمولی ہوگی کیا؟کچھ نہیں ہوتا اسے"
اسکے ساتھی نے ایک اچھٹتی نظر آب حیات پر ڈال کر کہا۔

"ویسے سمجھ نہیں آتا باس کو اس معصوم سے کیا دشمنی ہے ؟ کٸ دنوں سے خود بھی اور ہمیں بھی خوار کروارہا تھا اسکے پیچھے اب جا کے یہ ہاتھ آٸ ہے۔"
ڈراٸیور آدمی کی زبان پھر کھجلاٸ۔

"ارے چپ کر جا نا معقول باس کو پتہ چل گیا نا کہ ہم اسکے پنگوں میں ٹانگ لڑا رہے ہیں تو چمڑی ادھیڑ دیگا ہماری،بہت ہی بد لحاظ شخص ہے وہ"
ساتھ بیٹھے شخص نے اسے ڈپٹا تو وہ خاموش ہوگیا۔

"راستے میں نرس شہناز کو بھی ساتھ لیتے جانا ہے سمجھا؟"
وہ نقاب پوش قدرے نخوت سے بولا۔شہناز سے اسکی ہمیشہ خوامخواہ کی اَن بن رہا کرتی تھی۔وہ انکے باس کے گینگ میں شامل تھی۔

ادھر گھر میں جب صبح سے شام ہوگٸ اور آب حیات کو کسی نے گھر میں نہیں پایا تو سب میں تشویش اور بے چینی پھیل گٸ۔

کٸ جگہوں پر فون کۓ گۓ،پولیس کو اطلاع دے کر چھاپے مارے گۓ مگر کہیں سے کچھ پتہ نہ چلا۔

عالمگیر خان کا تو بس نہیں چل رہا تھا کہ ہر چیز کو آگ لگادیں۔
اضلان نے گھر میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کا پورا دیٹا کھنگال لیا تھا جسکے مطابق آب حیات صبح چھ بجے گھر سے نکلی اور پھر کہیں نظر نہیں آٸ۔

اسنے آب حیات کو انکے سیکٹر سے اوپر دوسرے سیکٹرز کی طرف جاتے دیکھا۔
عالمزیب خانزادہ کا گھر بھی اسی ٹاٶن میں تیسرے سیکٹر میں واقع تھا۔

اضلان کو کسی خیال نے ستانا شروع کردیا، مگر وہ خود کو قابو کۓ رہا۔

"حیات اتنی غیر ذمہ دار نہیں ہے،وہ کیوں ایسے صبح ہی صبح چوری چھپے انکے گھر جاٸیگی اور پھر واپس ہی نہیں آۓ گی۔ضرور بات کچھ اور ہے"
اضلان کا سوچھ سوچھ کر دماغ سوجھ گیا تھا۔

کبھی ایک غلط وسوسہ دل میں آتا تو فوراً ہی عقل اسکی بہن کی حمایت کرنے لگ جاتی،اور دلیلوں پر اُتر آتی۔

فرح اور عالمگیر تو بدحواس سے گویا ایک پاٶں پر پورے گھر میں پھرتے ہوۓ جگہ جگہ فون کررہے تھے۔

عالمگیر خان نے اپنے تمام اثر و رسوخ استعمال کۓ مگر وہ جو کوٸ بھی تھا نہایت ہوشیاری سی کسی خفیہ جگہ پر آب حیات کو مہارت سے چھپاۓ ہوۓ تھا۔

جیسے ہی فرح کے گھر والوں اور آب حیات کے ماموٶں کو پتہ چلا تو وہ بھی سخت پریشان ہوگۓ۔
ہر ایک آبدیدہ سا اسکی خیریت کیلۓ دعا گو تھا۔

مارخور  (مکمل)Onde histórias criam vida. Descubra agora