قسط نمبر 17

185 16 0
                                    

دن گویا لمحوں میں گزرتے جارہے تھے۔
بورڈ کے ایگزامز ہوچکے تھے، آب حیات اب پری فرسٹ ایر کلاسسز لینے اکیڈمی جایا کرتی تھی۔

گرمیوں کا موسم تھا۔ سر کلاس لے رہے تھے کہ اچانک لاٸٹ چلی گٸ۔ کچھ ہی دیر بعد موسم اپنا رنگ دکھانے لگا تو تمام سٹوڈنٹس نے دوسرے سیکش میں جانے کا مطالبہ کیا۔
چونکہ انکا سیکشن ابھی نیا نیا بنا تھا اسی لۓ وہاں ابھی بجلی کا نظام ٹھیک سے نہیں بنا تھا۔

جونہی وہ سب دوسرے سیکشن کی انتہاٸ کونے والی بڑی اور وسیع ٹھنڈے روم میں آگٸیں تو کچھ ہی دیر بعد کوٸ دروازے سے اندر آیا تھا۔

آب حیات نے سر اٹھا کر دیکھا تو وہ ایک خوبرو اور باوقار سا نوجوان تھا۔

"آپ سب میرے لۓ میری چھوٹی بہنیں ہیں۔جیسا کہ آپ جانتی ہیں کہ یہ میل سیکشن ہے اور خواتین کی عزت اور وقار بہت انمول اور نایاب ہوتی ہے۔اسی لۓ آپ نہایت احتیط کیساتھ ادھر رہیے گا اور اپنے نقاب بھی ٹھیک سے پہنے رکھیے۔آپکا سیکشن ان شاء اللہ جلد ہی ٹھیک کروادیا جاٸیگا۔ شکریہ"

وہ جو کوٸ بھی تھا انتہاٸ خوبصورت مدھم لہجے میں بول کر چلا گیا۔

"بواٸیز کیلۓ تھوڑی آٸیں ہیں ہم، حبس ہے اُدھر اسلۓ آگۓ۔اونہوں آۓ بڑے"
اپنی نٹ کھٹ سی کلاس میٹ سمیعہ کی بات پر اسنے اپنے پاس بیٹھی عاٸشہ سے پوچھا۔

"کون تھے یہ؟"

"یہ اکیڈمی ایڈمنسٹریشن میں کو ۔آرڈینیٹر ہیں"
عاٸشہ جرنل میں کچھ لکھتے ہوۓ بولی۔

"ویسے حیات تم انکے بارے میں پوچھ رہی ہو،خیریت؟"
اسکی بات سن کر سمیعہ نے شرارت سے پوچھا۔

"ایسی ہی پوچھ لیا بھٸ خیریت ہی ہے"
وہ گڑبڑا کر بولی۔

"اچھا چلو ان محترمہ کی فراہم کردہ معلومات میں ایک اضافہ کرلو اور وہ یہ کہ ان صاحب جی کا نام ابراہیم  علی خان ہے"
سمیعہ نے ہنستے ہوۓ کہا۔

"Ibrahim....... nice name"
وہ خود سے بڑبڑاٸ۔

گھر آکر بھی جب وہ اس کے ذہن سے نہیں نکلا تو وہ جھنجھلا گٸ۔

"مطلب حد ہے ابھی تک اسی مرض میں مبتلا ہوں میں، آخر کیوں میرے ذہن میں کسی فلم کی طرح چل رہے ہیں۔
ہاں مگر اچھے انسان تھے ڈیسنٹ اور گریس فل،نام بھی پیارا ہے اللہ نظر بد سے بچاۓ میرے ابراھیم لالا کو"
کندھے اچکا کر وہ خود سے باتیں کررہی تھی۔

نقاب تو وہ ہمیشہ سے کرتی تھی لیکن کبھی اگر غلطی سے نقاب چہرے سے تھوڑا سا بھی سِرکتا تو وہ جلدی سے پھر ٹھیک کردیتی۔
خاص کر سر ابراھیم کی موجودگی میں تو وہ نقاب کو کسی بھی شرارت کی اجازت نہیں دیتی تھی۔

وہ اکثر انکے ساتھ فری کلاس لے لیتا۔انکو زندگی کے مختلف پہلوٶں سے روشناس کرکے مساٸل سے نمٹنے کے رموز سکھاتا۔
اپنی جدو جہد اور اپنی بہنوں سے انسیت اور عقیدت کے بارے میں وہ اکثر کفتگو کرتا رہتا تھا۔

مارخور  (مکمل)Where stories live. Discover now