قسط نمبر 12

196 17 1
                                    

اضلان نے حال ہی میں اپنے گھٹنے کا علاج کروایا تھا۔ دراصل اسکے گھٹنے کی ہڈی اندرونی طور پر فریکچر ہوکر ٹوٹنے کے قریب تھی جس سے اسے چلنے پھرنے بھیٹنے اور نماز پڑھنے میں مسٸلہ ہوتا تھا۔
اسی لۓ کٸ ماہ کی سخت ورزش،پرہیز اور علاج کے بعد اسکے گھٹنے کی ہڈی جُڑ گٸ۔

عالمگیر خان کی فیملی میں اس قسم کے طبی مساٸل جینیاتی طور پر موجود تھے۔

آب حیات کے پیر بھی قدرے سپاٹ انداز میں تھے۔
قدرتی طور پر انسان کے پیروں یا پنجوں میں جو کمان یا خم( curve) ہوتا ہے وہ اسکے پیروں میں نارمل ساخت سے ذرا کم تھا۔

میڈیکل کی زبان میں ایسی حالت کو سپاٹ پیر(Flat foot) کہا جاتا ہے۔
فرح خدشہ محسوس ہوا کہ اگر بروقت اس بات کا حل نا نکالا گیا تو آگے جاکر یہ طبی مساٸل کو جنم دے سکتا ہے۔
اسی لۓ انہوں نے عالمگیر خان کو آب حیات کا ڈاکٹر سے چیک اپ کروانے کا کہا۔
اسی لۓ وہ آب حیات کو گرمیوں کی چھٹیوں میں پشاور میں واقع "رحمان میڈیکل انسٹیٹیوٹ" لے گۓ۔
اضلان اور دیبا بھی انکے ہمراہ تھے۔
لیڈی ڈاکٹر نے آب حیات کا چیک اپ کرکے اسے
RMI Ortho Dyanamic Rehab Center ORDC Department Incharge Prosthetist & Orthotist Rohaan Khan
کو ریفر کردیا۔
عالمگیر خان اسکے ساتھ انکے روم تک آگۓ جبکہ اضلان اور دیبا باہر ہی رُک گۓ۔
روحان خان خوش اخلاقی کے ساتھ عالمگیر خان سے ملے اور آب حیات کو اپنے سامنے بیٹھنے کا کہا۔
آب حیات اسی اثنا میں انکا جاٸزہ لے چکی تھی۔
وہ اونچے قد کے جاذبِ نظر نقوش والے باوقار شخصیت اور ہینڈ سم سے تقریباً تیس برس کے تھے۔

"کیا نام ہے آپکا؟"

آب حیات کی طرف متوجہ ہوکر انہوں نے خوش اخلاقی سے مسکرا کر پوچھا۔

"آب حیات" اسنے دھیمے لہجے میں جواب دیا۔

"آب حیات۔۔۔۔۔۔۔۔ماشاءاللہ" اسکا نام سن انہوں نے آبرو اٹھاتے ہوۓ ایک خاص انداز سے دیکھا تھا۔
انہیں یہ نام اور اسکا انداز بہت الگ لگا تھا۔

دیگر گفتگو کے بعد انہوں نے اسے کھڑے ہونے کا کہا تاکہ وہ اسکے پیروں کا معاٸنہ کرسکیں۔
آب حیات کھڑی ہوگٸ مگر اسکی شلوار کافی لمبی تھی جسکے پاٸنچوں نے اسکے پیروں کو پوری طرح ڈھک لیا تھا۔

"اگر آپ ماٸنڈ نہ کریں تو میں آپکے پاٸنچے اوپر کردوں تھوڑا سا؟"
انہوں نے قدرے جھجھک کر پوچھا۔

آب حیات انہیں بلکل چھوٹی سی بچی لگ رہی تھی۔
وہ تھی بھی سولہ سال کی مگر ایک بڑی سی چادر میں اسکا خود کو ڈھانپے دیکھ کر اور کچھ اسکی شخصیت کا ٹہراٶ دیکھ کر وہ اس سے اجازت لۓ بغیر نہ رہ سکے کہ کہیں وہ برا نا مان جاۓ۔
پٹھان وہ خود بھی تھے اسی لۓ انہیں معاشرتی تقاضوں کا ادراک تھا۔

آب حیات نے انکے پوچھنے پر قدرے ہچکچا کر عالمگیر خان کو دیکھا جو اسکی طرف متوجہ نہ تھے۔ابھی وہ کچھ کہنے ہی لگی تھی کہ روحان نے جھک کر اسکے پاٸنچے تھوڑے سے اوپر کۓ اور فوراً سیدھے ہوگۓ۔

مارخور  (مکمل)Hikayelerin yaşadığı yer. Şimdi keşfedin