بورڈ کے ایگزامز قریب تھے اسی لۓ سکول میں سیکنڈ شیفٹ بھی ہوا کرتی تھی جس کیلۓ سٹوڈنٹس کو چھٹی کے بعد بھی تین چار گھنٹوں تک سکول میں ہی رہنا ہوتا تھا۔
جو سٹوڈنٹس گھر میں ایگزامز کی تیاریاں کرنا چاہ رہے تھے، وہ سیکنڈ شیفٹ اٹینڈ نہیں کررہے تھے۔
جونٸر سیکشن کی چھٹی ہوگٸ تو زویا جو سیکنڈ شیفٹ کیلۓ نہیں رُکتی تھی، گھر جانے سے پہلے آب حیات کو خدا حافظ کہنے آٸ تو وہ بھی اسکے ساتھ اسے سکول گیٹ تک چھوڑنے کیلۓ کلاس سے باہر نکل آٸ۔
"کون لینے آۓ گا تمہیں؟" آب حیات نے زویا سے پوچھا۔
"صارم آرہا ہے مجھے لینے" کہتے ہوۓ زویا نے اسکے چہرے پر کچھ کھوجنا چاہا تھا مگر اسکا چہرہ بے تاثر رہا۔
صارم کے نام پر اسکا دل شدید بے چین ہوا تھا مگر اسنے اپنے چہرے پر کوٸ تاثر نہیں آنے دیا۔
اسی اثنا میں زویا کو صارم کے آنے کی اطلاع دے دی گٸ تو آب حیات جو اسکے ساتھ باہر آگٸ تھا۔ اسنےگیٹ پر صارم کو دیکھ لیا تھا۔
زویا کیساتھ آب حیات کو دیکھ کر صارم کا دل بھی گویا اپنا فرض بھول گیا تھا مگر پھر زویا کے ساتھ مزید لڑکیوں کو بھی گیٹ کی طرف بڑھنے پر وہ فوراً نظریں جھکا کر ایک طرف ہوگیا۔
زویا سے بیگ لیکر اسکا ہاتھ تھماتے ہوۓ گیٹ سے باہر نکل گیا۔
آب حیات واپس مڑی تو سامنے ہی اسکی کلاس فیلو مریم کھڑی تھی۔
"کیا تھا یہ؟کیوں نہیں گٸ تم زویا کیساتھ گیٹ تک؟"
مریم اسے گھوری سے نوازتے ہوۓ بولی۔"میں کیوں جاتی اسکے ساتھ؟" وہ جانتی تھی مریم کیوں ایسا کہہ رہی تھی۔
"گیٹ پر جو محترم کھڑے تھے نا،ان کیلۓ جاتی تم اس کے ساتھ"
مریم اسکے پیچھے آتے ہوۓ کہہ رہی تھی۔"وہ میرے کیا ہیں جو میں انکے لۓ جاٶں؟"
وہ دھیرے سے بولی۔"ارے پگلو وہی تو ہیں تمہارے سب کچھ، تمہارے بہت ہی اپنے"
مریم ہنستے ہوۓ بولی۔"اللہ سے زیادہ اپنے ہیں وہ میرے لۓ مومی؟"
اسنے وضو کرتے ہوۓ مریم سے پوچھا۔"کیا ہوا ہے تم خفا ہو صارم بھاٸ سے؟"
مریم نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر نرمی سے پوچھا۔"اللہ کا خفا ہونا زیادہ اہم ہے۔وہ خفا ہونگے اگر میں ان سے بات کروں،انہیں دیکھوں۔
جب اللہ نے چاہا تو صارم خانزادہ سے ہی کرونگی ہر بات۔اب نماز پڑھیں کلاس شروع ہونے والی ہے کچھ دیر بعد"آب حیات دھیرے سے بول کر نماز پڑھنے چل دی۔
آب حیات کا دل چاہتا کہ وہ ایک بار صارم سے بات کرے۔
وہ اسے بتانا چاہتی تھی کہ صارم کو آرمی کے یونیفارم میں دیکھنا اسکا بہت بڑا ارمان ہے۔
وہ صارم کو سب سے الگ،سب سے جدا،سب سے منفرد ایک کامیاب بہترین انسان دیکھنا چاہتی تھی۔
صارم کے متعلق اپنی ہر خواہش وہ اس سے شٸر کرنا چاہتی تھی مگر ہر بار اسے یہی بات روک دیتی کہ اللہ ناراض ہوجاۓ گا۔
اضلان نے اس سے پھر کچھ نہیں کہا تھا۔
وہ مگر تنہاٸ میں بھی صارم سے بات کرنے کی کوشش نہیں کرتی تھی۔
KAMU SEDANG MEMBACA
مارخور (مکمل)
Romansaوادی سوات کی فضاٶں میں پروان چڑھنے والی املتاس اور ایک مارخور کی داستانِ محبت Based on some true events and characters.