آخری قسط (29)

454 26 59
                                    

"میم! میجر جبروت سر کی کنڈیشن بہت کریٹیکل ہے۔ انہیں جتنی گولیاں لگی ہیں اس میں تو انکا ہاسپٹل تک پہنچ جانا معجزہ ہے۔ کافی بلڈ ضاٸع ہوچکا ہے انکا اور سانس بھی بے حد مدھم چل رہی ہے"

ایک سرجن آپریشن تھیڑ کے باہر کھڑا فکرمندی کیساتھ زینب سے کہہ رہا تھا۔

"میرے خدا وہ میرا اکلوتا بچہ ہے،میری آنکھوں کی ٹھنڈک اسے اپنے حفظ و آمان میں رکھیے گا"

زینب جو پہلے ہی غم سے نڈھال تھیں،اس اطلاع پر تو انکا دل جیسے کسی نے خنجر میں پرودیا تھا۔
وہ ڈرتے ہوۓ دل کیساتھ دعا مانگ رہی تھی۔
اسفندیار انہیں خود سے لگاۓ انہیں تسلّی دے رہے تھے۔

"مام۔۔۔۔۔" اچانک انہیں آب حیات کی بھیگی ہوٸ آواز سناٸ دی تو وہ فوراً سے مڑی تھیں۔

"میجر جبروت۔۔۔۔۔۔۔بلڈ ضاٸع ہوچکا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔سانس مدھم چل رہی ہے"
آب حیات کے ذہن میں الفاظ گھڈمڈ ہورہے تھے۔اسے اپنے دماغ کی نسیں پھٹتی ہوٸیں محسوس ہوٸیں۔

"مام وہ وہ۔۔۔۔۔۔کک۔۔۔۔کیا کہہ گۓ ہیں۔۔۔۔۔اان کو سس۔۔۔ سانس نن ۔۔۔۔نہیں آآآآ۔۔۔۔آرہی"
وہ اٹکتے لہجے کے ساتھ بولتی خود کو گھسیٹتی ہوٸ انکی طرف آٸ تھی۔

"بس بچے روتے نہیں ہے جبروت کو پتہ چلے گا کہ تم روٸ ہو تو بہت خفا ہوگا"
بریگیڈیر اسفندیار نے اسکے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا۔

اسی وقت ایک نرس آپریشن تھیڑ سے باہر آٸ تو وہ تینوں بے چینی سے اسکی طرف بڑھے۔

"انکو بلڈ کی اشد ضرورت ہے۔" وہ نرس تشویش سے بولی۔

"آپ میرا بلڈ لے لیں۔آپ میرے بلڈ کی آخری بوند تک انہیں لگوا دیں مگر جبروت کو کچھ نہیں ہونا چاہیے"
آب حیات کانپتی ہوٸ آواز میں فوراً بولی۔

"میم آپکا اپنا بلڈ بھی کافی بہہ چکا ہے۔آپکے پیر زخمی ہیں بہت ایسے میں آپ بلڈ ڈونیٹ کیسے کرینگی؟"
نرس کی نظر اسکے زخمی خون آلود پیروں پر پڑی تو وہ پریشانی سے بولی۔

زینب اور اسفندیار کی نظر بھی اسکے پیروں پر پڑی تو زینب نے فوراً آب حیات کو خود سے قریب کرلیا۔

"میرا بچہ یہ کیسے ہوا؟" وہ حواس باختہ سی ہوگٸیں تھیں۔

"میم چلیں آپکے پیروں کی پٹی کروادیتے ہیں زخم خراب ہوجاۓ گا"
وہ نرس اس سے کہہ رہی تھی اور اسکے کانوں میں بس ایک ہی جملہ گونج رہا تھا۔

"انکو بلڈ کی اشد ضرورت ہے"

"نہیں پٹی بعد میں کرینگے آپ پہلے بلڈ لے لیں پلیز ٹاٸم نہیں ہے"
وہ بضد ہوٸ تو نرس نے اسے لے جاکر اسکا بلڈ لے لیا۔

آب حیات کا بلڈ گروپ او پازیٹیو جبکہ صارم کا بلڈ گروپ بی پازیٹیو تھا۔
اس وقت ایم ایچ ہاسپٹل کے بلڈ بینک میں بی پازیٹیو کے جتنے بلڈ بیگ تھے وہ صارم کو لگ چکے تھے مگر اسکی حالت سنبھل نہیں رہی تھی۔

مارخور  (مکمل)Donde viven las historias. Descúbrelo ahora