قسط نمبر 8

146 9 0
                                    

شام کا وقت تھا۔زویا چھت پر ٹہل رہی تھی۔ہوا سے اسکے بال اڑھ رہے تھے اور وہ ان سے بے نیاز کسی سوچ میں گم تھی۔اسے ایک ایک کرکے تمام باتیں یاد آرہی تھیں۔

ماہ پارہ بیگم انکے اس پوش علاقے میں شفٹ ہونے کے بعد پہلی دفعہ انکے گھر آٸیں تھیں۔
وہ سب ڈاٸننگ ٹیبل پر بیٹھے ڈنر کررہے تھے جب زویا نے نوثس کیا کہ جس پلیٹ سے وہ کھا رہی ہوتی،عالیان بھی اسی پلیٹ سے کھانا شروع کردیتا۔

کبھی چھپکے چھپکے زویا کو دیکھتا رہتا اور جب کبھی وہ نظر اٹھا کر اسے دیکھ لیتی تو فوراً نگاہیں پھیر دیتا۔

ایک دفعہ وہ لاٶنج کی سیڑھیوں سے نیچے اتر رہی تھیں کہ سامنے پڑے صوفے پر نیم دراز عالیان نظر آگیا۔

دوپہر کا وقت تھا اسلیے زویا کو لگا شاٸد وہ سو رہا ہو۔وہ اپنے ہی خیالوں میں نیچے اتر رہی تھی جب اسے اپنے چہرے پر کسی کی نگاہوں کی تپش محسوس ہوٸ۔
اسنے غیر ارادی طور پر عالیان کو دیکھا تو وہ واقعی اسے دیکھ رہا تھا۔
وہ ایک پل کو ساکت سی ہوگٸ۔عالیان کی آنکھوں میں کچھ تھا جو اسے بے چین کرگیا۔

وہ تیز تیز قدم اٹھاتی کچن میں چلی گٸ۔

خود زویا تب سے عالیان سے محبت کرتی تھی جب اسنے پہلی مرتبہ اسے نانو کے گھر میں دیکھا تھا۔

زویا اس وقت بمشکل 4th کلاس میں تھی جب سب ننھیالی کزنز اپر سوات میں واقع نانو کے گھر جمع ہوۓ تھے۔

وہ نہاکر بال سکھاتی کچن والی ساٸیڈ سے گزر رہی تھی جب اسنے عالیان کو کچن کے کاٶنٹر پر چڑھے دیکھا۔
عالیان بھی کچن کے ادھ کھلے دروازے سے اسے دیکھ چکا تھا۔
دفعتاً زویا کو محسوس ہوا کہ اپنا دوپٹہ تو وہ کمرے میں ہی بھول آٸ ہے۔
وہ تیزی سے مڑ کر تقریباً بھاگتے ہوۓ وہاں سے چلی گٸ۔

کبھی جب سب کزنز مل بیٹھ کر کوٸ گیم کھیلتے تو عالیان فوراً زویا کو اپنا پارٹنر بنالیتا۔
زویا جھجھکتے ہوۓ اسکے ساتھ بیٹھ کر بمشکل تھوڑا سا کھیل لینے کے بعد فوراً گیم درمیان میں ہی چھوڑ کر چلی جاتی جس پر عالیان خوب تپا کرتا تھا۔

سب یادیں ایک ایک کرکے ذہن کے پردے پر کسی سکرین کی طرح چل رہی تھیں۔
عالیان کا یوں میسج کرنا زویا کو کچھ باور کروارہا تھا۔

"کیا عالیان بھی۔۔۔۔" وہ سوچ ہی رہی تھی جب نازلی کے خود کو بلانے پر فوراً چھت سے نیچے اتر گٸ۔

🌺🌺🌺🌺🌺
اسمبلی شروع ہونے میں بس چند منٹ ہی رہ گۓ تھے جب زویا آب حیات کے پاس آٸ۔

"آبی سیف کو کینسر ہے" زویا انتہاٸ مدھم آواز میں بولی تو ایک لمحے کو گویا آب حیات کا جسم لرز گیا۔

"کک۔۔۔کیا کیسے کس نے کہا یہ؟" وہ بے یقینی سے ہکلاٸ۔

"اسکا بہت ہی برا ایکسیڈنٹ ہوا تھا باٸیک پر جس میں اسکی ٹانگ کی ہڈی فریکچر ہوگٸ تھی۔"
زویا آزردگی سے بولی۔

مارخور  (مکمل)Donde viven las historias. Descúbrelo ahora