قسط نمبر 16

155 10 0
                                    

"کب سے آوازیں دے رہا تھا کہاں غاٸب تھے سب کے سب؟اور تم بھی باقیوں کے نقش قدم پر چل پڑو بس زبان دراز اور نالاٸق۔اگر آٸندہ میرے بلانے پر فوراً نا آٸ نا تو جان نکال دونگا تمہاری"
آب حیات کے کان ساٸیں ساٸیں کرنے لگے تھے۔
عالمگیر خان شاٸد کچھ اور بھی کہہ رہے تھے لیکن اسے جیسے سناٸ نہیں دے رہا تھا۔

"جی جی بولیں" عالمگیر خان کی چھنگاڑتی ہوٸ آواز میں پکارنے پر وہ گھبرا کر بولی۔

"کہاں گم ہوگٸ تھی؟" انہوں نے کرخت  لہجے میں پوچھا۔

"کک کہیں نہیں آپ بولیں کچھ چاہیے ہو تو میں لادیتی ہوں"
وہ بیحد دھیمی آواز میں بولی۔

"میرے پاس رہ کر بھی کہیں اور رہتی ہو۔دھیان سے سنتی تو میری بات کانوں تک ضرور پہنچتی اب دفع ہوجاٶ اور دوبارہ کبھی اپنی شکل مت دکھانا مجھے۔جاٶ"
عالمگیر خان چلاۓ تو وہ بھاگتے ہوۓ وہاں سے چلی گٸ۔
کچن میں آکر اسنے اپنے  کب سے بدقت روکے ہوۓ آنسوٶں کو بہہ جانے دیا تھا۔

وہ عالمگیر خان جو اسکے لاڈ اٹھاتے نہیں تھکتے تھے،جنہوں نے کبھی سخت نظر سے بھی اسے دیکھا نہیں تھا،وہ جو ہمیشہ اسے اسکے نام کے بجاۓ "روشنیاں" کہہ کر بلایا کرتے تھے،وہ آج اس سے کیا کچھ کہہ گۓ تھے وہ بھی بنا کسی قصور یا خطا کے۔

وہ ٹوٹ ٹوٹ کر بکھر رہی تھی۔فرح نے کچن میں آکر اسے یوں خاموشی سے سسکتے دیکھا تو اپنی بانہوں میں چھپالیا۔

اس دن کے بعد سے عالمگیر خان تقریباً روز ہی کسی نا کسی بات پر بلاوجہ اسے یوں ہی بے نقط سنادیا کرتے تھے۔وہ خاموشی سے سنتے ہوۓ انکے کام کرکے واپس آجاتی۔

محراب،دیبا اور اضلان کی تو ویسے بھی اب عالمگیر خان سے بلکل نہیں بنتی تھی اور نا وہ انکے قریب آتے تھے۔

آب حیات شدید تناٶ کے باعث پڑھ نہیں پارہی تھی حالانکہ وہ،زویا اور عنایہ اپنے سکول کے براٸٹ اور ٹاپر سٹوڈنٹس میں سے تھیں۔

ٹیچرز ہمیشہ انکی ذہانت اور قابلیت کے معترف ہوتے لیکن اب جب وہ پڑھنا چاہتی تو عالمگیر خان کے چھبتے ہوۓ الفاظ کی ذہن میں بازگزشت اسے پڑھنے نا دیتے۔
عالمگیر خان جو ہمیشہ سے آب حیات کی قابلیت،عقلمندی اور ذہانت پر نازاں رہا کرتے اور ہمہ وقت اسے سراہتے رہتے۔
اب انکے الفاظ آب حیات کے دل و دماغ پر کسی ہتھوڑے کی ضرب ثابت ہوتے۔

وہ فرح سے فریاد کرتی تو انکا دل اسکی ملگجی دگرگوں حالت دیکھ کر شدید دُکھتا۔وہ دن بدن کمزور اور اسکی رنگت زرد پڑتی جارہی تھی۔

ایک دن فرح نے صبر کا پیمانہ لبریز ہوجانے پر عالمگیر خان سے صاف الفاظ میں کہہ دیا۔

"اگر آبی کو کچھ بھی ہوا تو اسکے ذمے دار صرف آپ ہونگے۔میں قطعی طور پر بھی اسکا ضاٸع ہونا برداشت نہیں کرونگی"
اور اس دن فرح کی باتوں سے وہ سوچ میں پڑگۓ۔

مارخور  (مکمل)Donde viven las historias. Descúbrelo ahora