قسط نمبر 27

197 18 3
                                    

آب حیات نیچے آٸ تو کچن میں نازلی کو دیکھ کر انہی کے پاس آگٸ۔
جوگنگ کرنے کے بعد گھر میں داخل ہوتے ہوۓ سیف الملوک کی نظر ہنستی ہوٸ آب حیات پر پڑی تو وہ شرارت سے بولا۔

"آثار بتا رہے ہیں کہ صلح ہوگٸ ہے شاٸد تبھی تو موتیوں کی نماٸش ہورہی ہے۔"
آب کے کانوں میں اسکی آواز پڑی تو ایڑھیوں پر گھوم کر وہ کڑے تیوروں سے اسے دیکھنے لگی۔

"آثار یہ بھی بتارہے ہیں کہ عنقریب کوٸ بہت پٹنے والا ہے"
وہ آبرو اٹھا کر بولی۔

"أَسْتَغْفِرُ اللّٰه نٸ نویلی دلہن کے تیور تو دیکھو،بڑے بھاٸ کو پیٹوگی تم اب؟"
وہ کانوں کو ہاتھ لگا کر بولا۔

"ہم کیوں پیٹنے لگے،بابا سے پٹواٸینگے کیوں بابا جانی"
لاٶنج میں آتے عالمزیب پر نظر پڑھتے ہی وہ انکے پاس جاکر ایک ادا سے کندھے اچکاتے ہوۓ بے نیازی سے بولی۔

عالمزیب شفقت سے اسکے سر پر ہاتھ رکھ کر مسکراۓ تھے۔

"آہاں میں لاڈلا بچہ ہوں انکا مجھے کچھ نہیں کہینگے وہ۔ہاں فرح امی سے کہہ کر تمہارے کان ضرور کھنچواٶنگا میں۔ کتنی بدتمیز دلہن ہہیں آپ یاراں اب بڑے برادر محترم کو مار پڑواٸنگی آپ؟"
کالر جھاڑ کر وہ اسے دیکھتے ہوۓ مصنوعی افسوس سے سر ہلانے لگا۔

"ایک ہی حال ہے اپنا جگر۔ہماری بھی کوٸ محترمہ ہمشیرہ ہیں جو ہمیشہ ہمارے سکون کے درپے رہ کر شامت لاتی رہتی ہیں"
حسن اور صلاح الدین بھاری ڈھکے خوانوں کے ساتھ گھر میں داخل ہوتے ہوۓ اس طرف آۓ تو حسن نے سیف کی بات سن کر دہاٸ دی۔

"یہ تو وقت ہی بتاۓ گا کہ کس نے زیر عتاب آنا ہے اور کس کی شامت آنی ہے"
وہ چھبتی نظروں سے انہیں گھور کر صلاح الدین کے پاس آٸ۔

اس بات پر وہ دونوں ہنسی دبا گۓ تھے۔

"اب تو پکا خیر نہیں ہے ہماری" حسن بڑبڑایا۔

"دیکھتے ہیں آخر ہم بھی محترمہ کے بھاٸ ہیں۔اس میدان کے پرانے کھلاڑی"
سیف الملوک بھی کہاں اثر لیتا۔

"اور ہمیشہ ہم ہی پسپا ہوتے ہیں اس میدان میں جان من"
حسن منہ بنا کر بولا۔

لنچ کے بعد جب آب حیات سب کیلۓ کھیر نکالنے لگی تو دل میں گدگدی ہوٸ۔
ہما کو پاس بلا کر اسنے کان میں کچھ کہا تو وہ بھی مسکرا دی۔

"ماروی بچے ادھر آٶ ذرا" آب حیات نے ماروی کو آہستگی سے آواز دے کر اپنے پاس بلایا۔

"یہ باٶل جاکر حسن اور سیف کو دے دو" ٹرے میں دو کھیر کے باٶل رکھ کر اسنے ماروی کو ٹرے دے کر لاٶنج کے صوفوں پر بیٹھے خوش گپیوں میں مصروف سیف اور حسن کو دینے کا کا کہا۔

وہ باٶل انہیں دے کر واپس آگٸ۔

حسن اور سیف نے جیسے ہی پہلا چمچ منہ میں رکھا تو دونوں کے چودہ طبق روشن ہوگۓ۔
جھٹ سے پہلے ایک دوسرے کو اور پھر باقی سب کو دیکھا تو وہ سب آرام سے اپنی کھیر سے انصاف کررہے تھے۔

مارخور  (مکمل)Onde histórias criam vida. Descubra agora