قسط نمبر 25

180 14 1
                                    

رومیسا جو اب ذرا بڑی ہوگٸ تھی اسکی گود میں بیٹھی اس سے باتیں کررہی تھی جب بہلول بھی آکر اسکے پاس بیٹھ گیا۔

"اپیا آپ ہمیں کل چھوڑ کر چلی جاٸنگی تو میں کیسے آپکے بغیر رہوں گا"
وہ نوجوان اسکے سامنے بلکل بچہ بنا افسردگی سے بول رہا تھا ۔

وہ لمبا مضبوط جسامت،خوبرو نقوش اور چہرے پر ہلکی سی سٹبل کیساتھ بہت پیارا لگ رہا تھا۔
وہ بڑا ہوگیا تھا مگر آب حیات کو آج بھی وہی معصوم سا بہلول لگا تھا۔

"جیسے ہم رہے تھے اتنے سال انکے بغیر جب آپ انہیں ہم سے چرا کر لے گۓ تھے۔ یہ اب میری ہانو ہیں خبردار جو آپ نے ان ان پر حق جتایا تو"
رومیسا جو ہمیشہ سے بولڈ اور مزاج میں سیف الملوک کی کافی تھی،تنک کر بولی۔

وہ دم بخود اس چھوٹی سی لڑکی کو دیکھ رہا تھا۔
یہ لڑکی کیا حشر کرے گی اسکا۔
جبکہ آب حیات مسکراہٹ دباۓ ان دونوں کو دیکھتے ہوۓ دل ہی دل میں دعا دے رہی تھی۔

ماہ پارہ بیگم کو اپنی بھانجیوں سے بے حد محبت تھی۔ اسی لۓ صلاح الدین کا نکاح تو زبیر علی شاہ نے اپنی بھتیجی حور العین سے کرا دیا مگر عالیان کیلۓ زویا کو مانگنے کے بعد انھوں نے حسن کیلۓ ہما اور بہلول کیلۓ رومیسا کو مانگ لیا تھا۔

صلاح الدین کی منکوحہ حورالعین ان گزرے دنوں میں آب حیات سے بہت مانوس ہوگٸ تھی۔وہ بھی کافی دیر تک اسکے پاس بیٹھی رہی۔

آب حیات کی ایڈاپٹڈ بہنیں آٸرہ حدیقہ رامین اور بریرہ تو ایک پل کیلۓ بھی اس سے الگ نہیں ہورہی تھی۔
انکے بچے بھی پورا وقت اپنی اس چھوٹی خالہ کے ارد گرد ہی رہے۔

خضر جو اسکا بے حد لاڈلا بھانجا تھا۔ حسن کی طرح وہ بھی اس سے بے حد اٹیچڈ تھا۔ ہر وقت وہ خالہ بھانجا مل کر حسن کی ٹانگ کھینچتے رہتے مگر آج آب حیات کو دیکھ کر اسکی آنکھیں نمی سے سرخ ہورہی تھیں۔

خضر عمر میں آب حیات سے تقریباً چار پانچ سال بڑا ہوکر بھی اسے بہت احترام سے آنی بلایا کرتا تھا۔

خضر زیادہ دیر تک وہاں رُک نہیں سکا اور فوراً باہر ہجرے میں چلا گیا۔

صلاح الدین کیلۓ وہ اسکی چھوٹی سی مورنی تھی۔ وہ لڑکیوں سے دور رہنے والا اپنی اس بہن سے ڈھیر ساری باتیں گھنٹوں کرکے بھی نہیں تھکتا تھا۔

عالیان کیلۓ وہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بے حد اہم ہوتی جارہی تھی۔
ابتدا میں اسے آب حیات سے صرف تھوڑی سے مانوسیت تھی مگر اب تو اسے جیسے آب حیات کی عادت ہوگٸ تھی۔ اسکی سخت مزاجی اور کبھی کبھی کے پاگل پن کو وہ جیسے کنٹرول کیا کرتی تھی کوٸ نہیں کرپاتا تھا۔

اور حسن وہ تو جیسے اب آب حیات کا ہمزاد تھا۔اسے لاکھ چڑاتا،تنگ کرتا مگر دل سے اسکی عزت کرتا تھا اور بیحد پرواہ بھی۔
اپنی ہر بات یہاں تک کہ ہما کیلۓ اپنی محبت بھی اسنے صرف آب حیات کو بتاٸ تھی۔

مارخور  (مکمل)Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang