Mera ye ishq episode 1

311 10 0
                                    

Episode 1
Mera yeh Ishq
آسمان نہ رہے یہ زمیں نہ رہے
چاہے مرضی خدا کی ہو کچھ نہ رہے
بس رہے دوستی اور محبت سدا
دنیا میں صرف پیار زندہ رہے۔

ایش وائٹ اور رائل بلیو رنگ کے امتزاج سے سجے اس ویل ڈیکوریٹڈ کمرے میں اے سی کی کولنگ پھیلی ہوئی تھی سامنے ایل اے ڈی تھا جو بلاوجہ چل رہا تھا اور اسے دیکھنے والا کمرے کے وسط میں بلیو اور سفید  رنگ کے بیڈ پر سویا ہوا تھا۔
کتنی بار اسکا موبائل بج بج کر بند ہوا آخر کار اسنے فون اٹھایا۔
کیا ہے دانی؟" اس نے فون کا یس کا بٹن دبانے کے بعد کہا
""دانی کے بچے تمہیں نو بجے کہیں پہنچنا تھا۔" ایئر پیس سے آواز ابھری
" ہاں تو پہنچ جائوں گا نا یار"۔اس نے کروٹ بدلتے ہوئے  اپنے بلیو رنگ کے گاو تکیے کو خود میں بھینچتے ہوئے کہا
"اچھا ویسےاطلاع کے لئے عرض ہے جناب کہ سوا دس بج گئے ہیں۔" مقابل نے غصے سے چبا چبا کر کہا
یہ سنتے ہی اسد کی آنکھیں کھلیں اور نظر گھڑی پر گئی اسکے چودہ طبق روشن ہوگئے۔
"واٹ ! اوہ شٹ "۔وہ سٹپٹا گیا اسکا آج آڈیشن تھا
"تم بس رکو وہیں میں پانچ منٹ میں آرہا ہوں ۔"اس نے بیڈ سے تقریبا کودتے ہوئے کہا
"ضرورت نہیں آنے کی اب میرا بھی رکنے کا موڈ نہیں۔"مقابل نے ہانک لگائی
"آرہا ہوں دانی پلیز ۔ "اس نے باقاعدہ منت کی اور فون بند کیا۔
وہ قلابازیاں کھاتا واش روم گیا دانت صاف کرنے کے لئے برش اٹھایا اور دانت صاف کرکے منہ دھونے لگا تو فون نے پھر چینخنا شروع کر دیا
"افففف ذرا جو اس میں صبر ہو ۔" جھنجھلا کر کہتے ہوئے وہ اپنی شرٹ اٹھاتا باہر نکلا اور جوتے پہنے موزے اٹھانے میں وقت ضائع نہ کرتے ہوئے وہ شرٹ اور موبائل اٹھاتا باہر لپکا ۔نیچے کوئی نہیں تھا اسلئے تقریبا بھاگتے ہوئے اسنے گاڑی میں بیٹھ کر گاڑی اسٹارٹ کی اور گاڑی چلاتے ہوئے شرٹ پہنی اور بھگاتے ہوئے آرٹ کونسل پہنچا اسے یقیں تھا آج اسکی موت ہوجائے گی اس نےرش ڈرائیونگ کی اور گاڑی اس کے قریب روکی۔ ہاتھوں سے بال سیٹ کئے چہرے پر گلاسز سجائے ڈیش بورڈ سے پرفیوم اٹھا کر چھڑکا اور اسکو دیکھا جینز پر ریڈ اور بلیک کلر کے چیک والی شرٹ پہنے بالوں کو پونی میں جکڑے تیکھے نقوش گوری رنگت اور سب سے بڑھ کر اسکے گالوں میں پڑتے گہرے ڈمپلز ۔ یہ تھی "دانین شاہ"۔ جو اسد محمود کی بیسٹ فرینڈ تھی اسکی سکھ دکھ کی ساتھی ۔ انکی دوستی کو 10 سال ہوئے تھے لیکن انکی دوستی مثالی تھی۔
اسد محمود ایک جدی پشتی پٹھان تھا جاگیردارانہ طور و اطوار تھے لیکن آجکل غصہ کبھی کبھی کرتا تھا نیلی آنکھیں گورا رنگ اس پر  برائون بال کھڑی مغرور ناک اور پہناوا کسی سلطنت کے شہزادے جیسا ۔ وہ ہر لڑکی کا آئیڈیل تھا سوائے سامنے کھڑی دانین کے ۔
دانین شاہ نازک نقوش کی مالک سحر انگیز آنکھیں جن کے بارے میں اسد کا خیال تھا کہ اسکی آنکھیں موڈ کے حساب سے  رنگ بدلتی رہتی ہیں شالڈر کٹ بال ۔ خود 5 فٹ کی لیکن زبان 8 فٹ کی اور ہاتھ 12 فٹ کے تھےیہ تبصرہ بھی اسد محمود کا تھا۔ وہ منٹوں میں اسد کو پانی سے نکال کر رکھ دیتی تھی ایسی ہی تھی انکی دوستی۔  دنیا اسد کے غصے سے ڈر جاتی تھی اور وہ دانین کے غصے سے چپ ہوجاتا تھا اسکی بات کو منع کرنا اس نے سیکھا ہی نہیں تھا اور یہی حال دانین کا تھا ۔

میرا یہ عشقحيث تعيش القصص. اكتشف الآن