Mera yeh ishq
Episode 32
By FRM
☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡
شام کے 4 بجے دانین گھر سے پارلر جانے کیلئے رخصت ہوئئ اسے وہیں سے ہال پہنچنا تھا قنوت اسکے ساتھ تھی اسکے گھر سے نکلتے ہی کچھ گاڑیاں گھر میں گھسی تھی۔
☆♡☆☆♡☆♤♤☆♡☆♡☆♡▪♡▪
رات نے اپنے پر پھیلائے چاند نے مسکرا کر سب کو خوش آمدید کہا آج ہوا بھی خوشگوار تھی ایسا لگ رہا تھا ہوائوں میں محبت گھلی ہوئی ہے کیوں کہ آج اسد اور دانین کی نئی زندگی کی شروعات ہونے والی تھی آج دانین رخصت ہوکر اسد کے گھر آنے والی تھی ۔ یہ بات میڈیا سے چھپائی گئی تھی کیوں کہ اسد اپنی پرسنل زندگی کو میڈیا پر نہیں دکھانا چاہتا تھا ۔ خضر نے سفید شلوار قمیض پہنا تھا جبکہ صبوحی نے لال شلوار قمیض پہننا تھا جس کا بوٹل گرین ڈوپٹہ تھا ۔ خضر کمرے میں آیا تو صبوحی الجھی ہوئی تھئ۔
" کیا ہوا صبوحی"خضر نے اسے جھنجھلاتے دیکھا تو پوچھا
" غصہ آرہا ہے"صبوحی نے کپڑے بیڈ پر پھینکے اور بیٹھ گئی
" کیوں؟"خضر نے حیرانی سے پوچھا
" کوئی کپڑے صحیح نہیں آرہے مجھے "صبوحی نے کہا تو خضر کو اس پر بے اختیار پیار آیا
' لو اتنی سی بات چلو شاپنگ کر کے آتے ہیں"خضر نے کہا تو صبوحی نے اسے دیکھا
" اسکی ضرورت نہیں " تہمینہ بیگم نے اندر آتے ہوئے کہا
" یہ لو یہ کپڑے میں نے بنوا کر رکھے تھے کہ کام آئیں گے " تہمینہ بیگم نے اسے کپڑے پکڑائے دو سوٹ تھے ایک آسمانی رنگ کا اور ایک میسوری رنگ کا۔
" کونسا پہنو تائی "
" کچھ بھی پہن لو ماشاءاللہ سے میری دونوں بہوئیں کچھ بھی پہنیں جچتا ہے ان پر" تہمینہ بیگم نے صبوحی کو دیکھ کر کہا وہ شرمائی تو خضر نے اسکو دیکھا
" ماما اسد کا کام ختم ہوا"صبوحی سے نظر ہٹا کر اسنے تہمینہ بیگم سے پوچھا
" ہاں یہاں کا ختم ہو گیا اب ہال گیا ہوا ہے اریض کو بھی ہلکان کیا ہوا ہے اس لڑکے نے "تہمینہ بیگم نے کہا
" آپ جانتی تو ہو کتنا پاگل ہے وہ دانین کے پیچھے اسکی خوشی کے لئے کر رہا وہ سب"خضر نے بھائی کو سراہتے ہوئے کہا
" ہممم جانتی ہوں تمہارے پاپا بھی اسکے ساتھ ایسے لگے ہیں جیسے اسکی عمر کے ہوں "تہمینہ بیگم نے مسکرا کر کہا
" بس آپ نے یاد رکھنا ہے کہ آپ نے کیا کرنا ہے کیوں کہ اسد کو ہماری بہت ضرورت ہے اور ہم سب کو مل کر اسے عشق کے امتحان میں پار لگانا ہے"خضر نے انہیں یاد دلایا
" بلکل بیٹا میں تو چاہتی ہوں دونوں خوش رہیں خیر صبوحی تم تیار ہو جب تک ہم سارے انتظامات دیکھ لیں گھر کے چلو خضر" تہمینہ بیگم۔کہتی آگے بڑھی خضر بیوی کو دیکھتا سر کھجاتا باہر نکلا پیچھے سبوحی مسکرا کر تیار ہونے لگی
☆♡☆♡☆♡☆♡♡☆♡☆♡☆♡
اسد سارے کام نبٹا کر گھر پہنچا تھکن سے برا حال تھا آکر لیٹا تو اسکی آنکھ لگ گئی دس بجے خضر اسکے کمرے میں آیا تو وہ سویا ہوا تھا۔
" او مسٹر مجنوں اٹھئے"خضر نے اسے اٹھاتے ہوئے کہا
" کیا ہوا بھائی"اس نے مندی مندی آنکھیں کھول کر کہا
" میری جان کیا خوابوں میں اسے لیکر آنے کا ارادہ ہے "خضر نے اسے چھیڑا
" ابھی دس منٹ ہوئی سویا ہوں بھائی"اسد نے کروٹ لیتے ہوئے کہا
" تیار ہوجائو پاپا کا دو بار فون آچکا ہے"
" اوکے" خضر اسے اٹھا کر مڑا ۔
" بھائی"
" ہممم" خضر مڑ کر اسے دیکھنے لگا
" سب اچھا ہوگا نا "اسد جانے کیوں کنفیوژ تھا
" بلکل ہوگا "خضر نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا
" پتہ نہیں کیوں بھائی میرا دل عجیب وسوسوں میں گھرا ہے کہیں دانی غلط نہ سمجھے"اسد دل کی بات زبان پر لے آیا
" غلط کیوں سمجھے گی جتنا تم نے اسکے لئے کیا ہے وہ اگر تھینکس نا بھی بولی تو ناراض نہیں ہوگی "خضر جانتا تھا دو دن سے وہ ٹھیک سے سویا نہیں تھا اور اب سب کچھ کرکے وہ پریشان ہورہا تھا
" " میں بھی کتنا عجیب ہوگیا ہوں نا بھائی اسکی خوشی میری اولین ترجیح ہے وہ جانتی ہے مجھ سے اسکو بہت کچھ کہنا بھی ہے لیکن وہ غصے میں سوچ نہیں پارہی لیکن خدا گواہ ہے بھائی جب سے اسکے عشق کا ادراک ہوا ان نظروں نے اسے جی بھی کر نہیں دیکھا جب تک نکاح نہیں ہوا تھا تب تک اسے پانے کی خواہش نہیں کی تھی ور دیکھیں خدا نے اسے خود مجھے سونپ دیا میرے تو وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ مجھے غلط سمجھے گی اتنا غصہ اتنی بے رخی جان جاتی ہے بھائی جب وہ مجھ سے رخ موڑتی ہے "اسد جانے کیوں آج بیت زیادہ سوچ رہا تھا
" زیادہ نہ سوچئے دلہے میاں تیار ہوجائیں"خضر نے اسکے بکھرے بال اور بگاڑے اور کہا
" جی بھائی"
وہ تیار ہونے کے لئے کھڑا ہوگیا اسد نے آج بھی بلو شلوار سوٹ پہنا تھا جس پر سلور واسکوٹ پہنے وہ بہت ہینڈسم۔لگ رہا تھا۔
دانین ہال پہنچ چکی تھی اسے پیچھے کے راستے سے ڈریسنگ روم۔میں لے جایا گیا تھا
" ماشاءاللہ کتنی پیاری لگ رہی ہے"زینب شاہ نے کہا حسنہ بیگم نے بھی اسکی بلائیں لیں دانین سفید رنگ کے شرارہ سوٹ میں لال ڈوپٹہ لئے بہت زیادہ پیاری لگ رہی تھی پہلی بار اس نے اتنا ہیوی میک اپ کیا تھا ۔
" دادی یہ ڈوپٹہ "دانین نے دادی سے پوچھا
" اسد نے بدلا ہوگا کیوں کہ پورا سفید تھوڑا عجیب ہی لگتا اس میں ماشاءاللہ تم کتنی پیاری لگ رہی ہو" حسنہ بیگم نے کہا دانین کچھ بول نہ پائی لیکن بات اسے بھی صحیح لگی لال رنگ میں ہی دلہن کا روپ آیا تھا اسے اسد کی بات صحیح لگی وہ زیر لب مسکرائی اور بے اختیار اسکے منہ سے نکلا " مانسٹر"۔ بارات کے آنے کا شور ہوا لیکن اسے باہر نہیں لے جایا گیا وہ نا سمجھی سے قنوت کو دیکھ رہی تھی۔
" کہا ہے ویٹ کریں"قنوت اسکی نظروں کا مفہوم سمجھ کر بولی
" ہممم اسکو تعریفیں بھی تو وصول کرنی ہوں گی میڈیا کے سامنے"دانین کو اتنے ہیوی ڈریس میں گھبراہٹ ہو رہی تھی
" نہیں میڈیا کو اسکی بھنک تک نہیں کوئی میڈیا والا موجود نہیں"قنوت نے سنا تو مسکرا کر دانین کی غلط فہمی دور کی
" اچھا" دانین بس اتنا ہی کہہ سکی
قنوت کو اریض کا مسج آیا اور صبوحی اندر آئی۔
" چلیں دانین آپ کو بلایا جارہا ہے۔" دانین کی حالت عجیب ہورہی تھی۔
" پیچھے کے راستے سے دانین کو سامنے والے دروازے سے انٹری لینی ہے" صبوحی نے کہا تو دانین نے اسے دیکھا لیکن کچھ کہا نہیں۔
وہاں سے نکلے تو اریض سامنے گاڑی لئے کھڑا تھا دانین کا بھی نیٹ کے لال ڈوپٹے سے گھونگھٹ نکلا ہوا تھا دانین قنوت اور صبوحی کے ساتھ گاڑی میں بیٹھی اور اسے فرنٹ ڈور تک لے جایا گیا۔ دانین کا فراک بہت گھیر دار تھا صبوحی اور قنوت نے اسکا فراک ٹھیک کیا دانین نے دیکھا تو فرنٹ ڈور پر اندھیرا تھا ۔
" چلیں" قنوت نے کہا تو دانین آگے بڑھی
جیسے ہی فرنٹ پر پہنچی لائٹس آن ہوئیں جس سے دانین کی آنکھیں چندھیا گئیں اس نے آنکھیں بند کردی اس نے کچھ لمحوں میں آنکھیں کھولیں تو سامنے انٹرنس پر اسکے ویلکم کے لئے مور کھڑے تھے اور انکے پر کھلے ہوئے تھے دانین حیرت زدہ سی آگے بڑھی جیسے وہ آگے بڑھتی مور کے پر پھول برساتے ایک لائن میں 7 پلاسٹک کے مور کھڑے تھے دونوں طرف سات سات مور کھڑے تھے ۔
أنت تقرأ
میرا یہ عشق
Romanceیہ کہانی ہے دو دوستوں کی جو اچھے دوست تھے دکھ سکھ کے ساتھی تھے پھر محرم بن کر دشمن بنے ایک دوسرے کے ۔ منتشر ذہن اور رشتوں کی کہانی۔