mera te ishq episode 25

64 6 0
                                    

❤#mera_ye_Ishq❤
By # FRM
Episode 25
☆◇☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡♡☆

اسد جیسے ہی ہوٹل میں داخل ہوا اس پر پھولوں کی بارش کی گئی بہت سے لوگ خاور صاحب کے چھوٹے بیٹے کو مبارکباد دینے کے لئے وہاں موجود تھے اسد سب سے خوش دلی سے مل رہا تھا احمد صاحب کی فیملی اسد کے بعد وہاں پہنچی تھی اسد کی نظر اریض پر پڑی وہ ان سب سے ملنے ان کے پاس گیا نظریں دانین پر تھیں جو سفید رنگ کے سوٹ میں اسد سے لاتعلق بننے کی کوشش کر رہی تھی اسد نے بھی اتفاق سے سفید رنگ کی شرٹ پہنی تھی احمد صاحب سے مل کر زینب شاہ سے ملا قنوت کے سر پر ہاتھ رکھ کر دعا دی پھر اریض کے گلے لگا۔
" بہت بہت مبارک ہو یار"اریض نے اسد کے گلے لگتے کہا 
تھینکس برو مجھے اچھا لگا آپ سب آئے "ااد نے خوش ہوکر کہا
" برخوردار ہم۔نہیں آتے تو خوشی دگنی کیسے ہوتی"احمد صاحب نے کہا تو اسد نے ناسمجھی سے انہیں دیکھا اور پھر اریض کو دیکھ کر اشارتا پوچھا
" سرپرائز" اریض آنکھ کا کونا دباتا آگے بڑھ گیا سب آگے جارہے تھے اسد دانین کے سامنے آگیا جو اسکو دیکھنے سے کترا رہی تھی۔
" مبارک باد نہیں دو گی دانی"اسد نے اس لڑکی کو دیکھا جو اسکی زدگی تھی
" کانگریٹس"دانین نے سر جھکا کر کہا
" اتنا روکھا سوکھا بھنگڑا نہیں ڈالو گی" اسد نے کہا تو اسکی نم آنکھیں شکوہ کرتی اسکو نظر آئیں اور وہ بھی آگے بڑھ گئی۔اسد نے سامنے دیکھا سب کی توجہ خاور صاحب کی طرف تھی جو سب کو متوجہ کر چکے تھے۔
"لیڈیز اینڈ جینٹل مین آج ہم۔سب یہاں اسد کو سرپرائز دینے کو اکٹھے ہوئے ہیں"خاور صاحب نے سب کو مخاطب کر کے کہنا شروع کیا
( اسد خضر کے ساتھ آکر کھڑا ہوا اسد کے بلکل سامنے دانین کھڑی تھی)
"میرے بیٹے نے آج میرا سر فخر سے بلند کر دیا ہے میں کبھی اسکو سیریس نہیں لیتا تھا سارا دن یہ گانے گاتا  کبھی ٹیبل بجاتا کبھی صوفے پر کھڑا ہوکر گانے گاتا اور میں اسکو تان سین کی کاپی کہہ کر چھیڑا کرتا تھا"( سب ہنسنے لگے) "پھر اسکو جنون ہوگیا کہ بس ڈیڈ میں سنگر بنوں گا اور میں نے کہا ہاں شوق پورا کرلو لیکن خدارا گھر میں نہ چینخا چلایا کرو ۔"( خاور صاحب ہنسے)" لیکن کل جب ٹرافی لیتے ہوئے اسکو دیکھا تو خوشی کے آنسو نکل آئے" ( خاور صاحب بھی آبدیدہ ہوگئے) "میں نے تہمینہ سے کہا میرا یہ لاپرواہ سا نظر آنے والا بیٹا کتنی گہرائی سے گاتا ہے" ( خاور صاحب نے دونوں بیٹوں کو اپنے پاس بلایا )" آج میرا سر فخر سے بلند ہے میرے دونوں بازو مضبوط ہیں ایک باپ کے لئے بہت فخر کی بات ہے کہ اسکی اولاد اسکا نام اونچا رکھے۔ "( انہوں نے دونوں کو ایک ساتھ گلے لگایا)" اور آج اس خوشی کے موقع پر جب میرے بیٹے نے مجھے اتنی خوشی دی ہے تو میں بھی اسے اسکی خوشی دینا چاہتا ہوں " ( اسد نے چونک کر باپ کی طرف دیکھا ) وہ خوشی جو اسکی زندگی ہے وہ خوشی جس کے بغیر میرا بیٹا نامکمل ہے ( اسد نا سمجھی سے انہیں دیکھ رہا تھا ) میں آج اپنے بیٹے اسد کا رشتہ اسکی خوشی دانین شاہ سے طے کرتا ہوں۔ ( اسد جیسے ہپناٹائز ہوگیا تھا ) دانین کو خاور صاحب نے اسٹیج پر اپنے پاس بلایا وہ انکے دوسری طرف کھڑی تھی ایک طرف اسد خضر کے ساتھ کھڑا تھا وہ اب بھی بے یقینی سے سب دیکھ رہا تھا
" کیسا لگا سرپرائز؟"خاور صاحب نے پوچھا لیکن وہ بے یقینی سے دانین کو دیکھ رہا تھا جو سر جھکائے کھڑی تھی
" کیا ہوا بھئی؟" خاور صاحب نے اس سے پوچھا
" ڈیڈ " اسد نے بے ہقینی سے دانین کی طرف اشارہ کرکے خاور صاحب سے پوچھنا چاہا لیکن آواز نے ساتھ نہ دیا
" ہا ہا ہا ہاں اسد تمہاری بلپتوڑی ہی ہے " خضر نے کہا تو خاور صاحب ہنس پڑے اسد نم آنکھوں سے باپ کو دیکھتا رہا پھر جھٹکے سے انکے گلے لگ گیا ۔
" ہو آر دی بیسٹ ڈیڈ آئ لو یو ڈیڈ "اسد نے خاور صاحب کے گلے لگ کر کہا
" بس بھئی اب کیا میری بہو کے سامنے ایسے بی ہیو کرو گے " اسد ان سے الگ ہوا اور خضر کے گلے لگا صبوحی اور تہمینہ بیگم بھی انکے پاس آکھڑی ہوئیں صبوحی نے اس کو مسکرا کر تھمس اپ کیا اسد تہمینہ بیگم کے گلے لگا پھر تہمینہ بیگم نے دانین کو گلے لگایا اور بہت پیار کیا انکی فیملی پکچر لی گئی سب انہیں مبارکباد دے رہے تھے اسد اب تک حیران تھا کہ دانین نے بھی اسے کچھ نہیں بتایا اور اب بھی وہ چپ تھی اسد نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اسکے دل کی مراد اتنی جلدی پوری ہوجائےگی دانین سے بات کرنے کے لئے آج اسے مدد کی ضرورت پڑ رہی تھی  ۔ اس نے صبوحی سے کہہ کر دانین سے اکیلے میں بات کرنے کا کہا جسے صبوحی نے مسکرا کر اوکے کردیا ۔
" آج کے اس گولڈن موومینٹ پر اسد کچھ گاکر اپنی فیلنگز کو اجاگر کریں ہم سننے کو بے تاب ہیں کہ آپ کیا فیل کر رہے ہیں" خضر نے مائیک پر اسد کو مخاطب کر کے کہا اسد اسکے پاس گیا اور مائیک لے لیا اسکی نظریں دانین پر تھیں جو خاموش ٹھی۔
اسد نے گانا شروع کیا

میرا یہ عشقحيث تعيش القصص. اكتشف الآن