Mera ye ishq episode 10

67 6 0
                                    

❤#mera_yeh_Ishq❤
By #FRM
Episode 10
☆♡☆♡☆♡☆♡☆◇◇☆◇☆◇☆◇☆
اسلام آباد میں آج اسکا آخری دن تھا ثناء آج کا پورا دن اسد کے ساتھ گزارنا چاہتی تھی اسد نے اسے پورا دن ساتھ گزارنے کا کہہ بھی دیا تھا اسد کا موڈ بھی آج اچھا تھا دانین نے اسے صبح اپنے بریک اپ کا بتایا تھا پہلے تو وہ غصہ ہوا لیکن کچھ دیر بعد وہ  آئینے میں دیکھ کر خود سے گویا ہوا
"اصولا تو مجھے اپ سیٹ ہونا چاہئے تھا لیکن میں خوش ہوں کیوں کہ مغیث مجھے ایک آنکھ نہیں بھاتا تھا آج فائنلی دانین کو اس نے چھوڑ دیا تھا دانین نے جب مجھے مغیث کا مسج بھیجا تھا مجھے پڑھ کر غصہ تو بہت آیا تھا کہ اسکی ہمت کیسے ہوئی دانین کو چھوڑنے کی لیکن پھر خوش ہوگیا کہ چلو جان تو چھوڑی البتہ دانین کو روتا سن مجھے تکلیف بہت ہوئی تھی لیکن میں نے دانین کو کہہ دیا تھا کہ وہ صرف مجھ سے شیئر کرےگی کسی کے سامنے کمزور نہیں پڑےگی اور میں جانتا ہوں کوئی کتنا بھی کیوں نہ پوچھ لے وہ اپنا دکھ کسی کو نہیں بتائےگی اور نارمل رہےگی " ابھی وہ یہ سوچ کر لیٹا ہی تھا تو فون بجا ثناء کالنگ لکھا آرہا تھا
ہیلو بےبی"
ہیلو اسد میں آگئی ہوں تم ریڈی ہو تو چلیں"
" آرہا ہوں"
وہ سیٹی بجاتا ہوا اٹھا بال سیٹ کئے اور کمرے کو لاکڈ کرکے باہر نکل گیا۔
☆♡-*-**-*-**-*☆♡*☆♡♡☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡
صبح ناشتے سے فارغ ہوکر صبوحی فیکٹری چلی گئی تھی جب تک خضر آٹھا گھر پر صرف اسکے اور صبوحی کے ماں باپ تھے وہ انکے پاس ہی بیٹھا رہا پھر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا وہ گاہے بگاہے یہاں وہاں دیکھ لیتا تھا کہ شاید وہ کہیں نظر آجائے
" کیا مصیبت ہے خضر نظریں کیوں گھما رہے ہو کتنے چیپ لگ رہے ہو ایسا کرتے" اس نے خود کو ملامت کی .
دوپہر کے ایک بجے وہ نماز پڑھنے گیا تو صبوحی گھر میں کھسی کھانا بنایا اور کھانا بنا کر وہ نماز پڑھنے کمرے میں گھس گئی خضر نماز پڑھکر افضل صاحب کے ساتھ انکے کھیتوں میں بیٹھا تھا وہاں کا ماحول اسے اچھا لگ رہا تھا گائوں کے لوگ تھے لیکن تمیز سے بات کرنا خوش اخلاقی سے بات کرنا وہ سچ میں بہت متاثر ہوگیا تھا گھر آکر بھی اسے صبوحی نظر نہیں آئی اس نے کھانا کھا کر کچھ دیر قیلولہ کیا اور آکر لیٹ گیا
" کتنا تڑپائوگی مجھے صبوحی " وہ اسکے خیال سے مخاطب تھا ایسا خضر نے کب سوچا تھا کہ وہ اس بری طرح اسکے حواسوں پر چھا جائے گی۔
عصر پڑھکر جیسے ہی وہ گھر میں داخل ہوا سامنے اسے صبوحی صحن میں نظر آئی شاید ابھی نہا کر نکلی تھی بال بھیگے ہوئے تھے اور وہ پائوں میں پائل پہن رہی تھی دروازے کی آواز پر اس نے چونک کر دیکھا اور اندر کی طرف بڑھ گئی
" کاش تم مجھے مسکرا کر دیکھ لیتی" دل نے خواہش کی
" چپ کر جائو کیسی حرکتیں کرنے لگ گئے ہو روڈ سائیڈ رومیو نہیں ہو خضر محمود ہو " دل نے ڈپٹا۔ وہ صحن میں ہی کرسی کھینچ کر بیٹھ گیا۔افضل صاحب بھی وہیں آکر بیٹھ گئے ۔
خاور صاحب نے اسد کو کال ملائی لیکن اس نے اٹھائی نہیں تھی
" خضر بیٹا اسد سے بات ہوئی"خاور صاحب نے اس سے پوچھا
" جی بابا وہ کل دن میں یہاں ہوگا "خ ر خود اسکے انتظار میں بیٹھا تھا
" ماشاءاللہ سے اسد ہوتا ہے تو رونق لگی رہتی ہے جب بھی آتا پورا گھر سر پر اٹھالیتا آپی مجھے یہ بنا کر کھلائو چچا مجھے وہاں لے چلیں " بہت مزہ آتا جب بھی وہ یہاں آتا۔ افضل صاحب نے کہا تو خضرمسکرادیا وہ اپنے بھائی کو جانتا تھا اور وہ جانتا تھا اسکی کی ہوئی غلطی اسد ہی ٹھیک کر سکتا ہے۔ اسلئے وہ کل کا بہت بے صبری سے انتظار کرہا ہوتا ہے انتطار تو صبوحی کو بھی تھا۔ اور جس کا انتظار تھا وہ شام میں ہوٹل پہنچا تھا ثناء سے مشکلوں سے جان چھڑا کر وہ سامان پیک کررہا تھا ساتھ ساتھ کال پر دانین سے بھی بات کررہا تھا جو آج بہت اداس اور چپ چپ تھی۔
"ہیلو دانی کیا ہوا یار "۔اسد چڑ گیا تھا
"کچھ نہیں "۔دانین نے پھیکی مسکان سے کہا
"دیکھو ایسے اداس منہ بنائو گی تو میں کیسے جائوں گا۔"اسد نے بے چارگی سے کہا
"تم مت جائو نا پلیز۔" دانین چاہتی تھی وہ واپس آجائے
"دانی ایک بات بتائو مغیث جب چلا گیا ہے تو اتنا کیوں سوگ منا رہی ہو۔"اسد کو اسکا اداس رہنا غصہ دلا رہا تھا
"اسد میں نے تین سال اسکے ساتھ گزارے اسکی پسند کے مطابق زندگی گزاری اور وہ مجھے" ۔۔۔۔۔ دانین پھر سے رونے لگی۔اسد نے مٹھیاں بھینچیں
"اچھا دانی میری بات سنو"اسد نے کہا
"ہممم "
"تم مغیث کے لئے اب نہیں رو گی۔"اسد نے تھوڑا غصے سے کہا
"اسد میں نہیں رونا چاہتی لیکن آنسو نکل آتے ۔" دانین نے بے بسی سے کہا
"ان آنسوئوں کو روکو اور یاد رکھنا تمہیں اسد محمود کی قسم ہے تم مغیث کو یاد کر کے اب روئو گی نہیں اگر روئی تو اسد محمود مر جائے گا۔اسد نے خری حربہ آزمایا جو اسوقت تو کارگر ثابت ہوا لیکن اسکا نقصان بعد میں ہونا تھا
"اسد ایسا نہ کہو" دانین نے جھٹ سے کہا 
"میں نے کہا اگر تم روئی تونہیں روئی تو میں ٹھیک رہوں گا۔"اسد نے مسکرا کر کہا
"تم بہت برے ہو اسد ۔"دانین نے منہ بنا کر کیا
"اچھا یہ تو میں جانتا ہوں کچھ نیا ڈسکور کرو نا پلیز۔" اسد نے لجاجت سے کہا تو دانین ہنس دی
وہاں پہنچ کر فون کرنا اور وہاں کے حالات بھی بتانا کہ خضر بھائی کر صبوحی آپی پسند آگئیں کہ نہیں ۔"دانین نے اسے کہا تو وہ سر ہلا رہا تھا
"آجائیں گی دونوں کی جوڑی چاند سورج کی لگے گی" ۔اسد کے لہجے میں بھائی کے لئے پیار ہی پیار تھآ
"بلکل اس میں کوئی شک نہیں اچھا اب میں رکھتی ہوں تم۔بھی اپنا خیال رکھنا ۔دانین نے کہہ کر فون رکھا اور ایک آنسو چھلک کر گال تک آگیا جسے اس نے بے دردی سے صاف کیا ۔
☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡♡☆♡☆♡☆
رات کی تارہکی پھیلنا شروع ہوئی تو خضر کو غیر معمولی ہلچل محسوس ہوئی وہ باہر نکلا تو اسکی آنکھیں جیسے جھپکنا بھول گئیں سامنے صبوحی پیلے اور ہرے رنگ کے سوٹ میں کھڑی تھی ہاتھوں میں بھر بھر چوڑیاں ڈال رکھی تھیں بالوں میں پراندہ ڈالا ہوا تھا ہرے رنگ کے گوٹے دار ڈوپٹے کو کندھے پر سیٹ کیا تھا ہلکے سے میک اپ سے اسکا حسن اور نکھر گیا تھا ہاتھوں میں مہندی کا لال رنگ رجا تھا ساتھ پھولوں کے گجرے کا کانوں میں بھی پھولوں کی بالیاں اور پائوں میں موجری پہنی تھی اور بڑی سی چارد کو اپنے گرد لپیٹ کر وہ صباحت کو آنے کا کہہ رہی تھی اچانک نظروں کی تپش کا احساس ہوا تو ٹھٹک گئی اور چادر کو چہرے پر پھیلا لیا ۔

میرا یہ عشقحيث تعيش القصص. اكتشف الآن