Episode 9
☆♡☆♡♡☆♡☆♡☆♡☆
❤mera yeh Ishq ❤
By #FRM
☆♡☆♡☆♡☆♡♡☆♡☆♡☆♡☆
دانین کا پورا دن برتھڈے کے ہنگامے کی نظر ہوچکا تھا اور اریض نے اسے مغیث کی کوئی بات نہہں بتائی وہ آرام۔سکون سے اس موضوع کو چھیڑنا چاہتا تھا گھر پپنچ کر اس نے سوچا کافی بنا کر دانین سے بات کرے گا وہ لوگ پہنچے تو زینب شاہ نے دانین اور اریض کو سعدیہ بیگم سے ملوایا ان سے ملنے کے بعد وہ فریش ہوکر دانین کو کافی کا پوچھنے گیا تو وہ بے سدھ سو رہی تھی اریض نے اس پر کمبل ڈالا اور پھر اپنے کمرے میں چلا گیا اور اس سب میں وہ بھول گئے کہ دانین کو مغیث سے بات کرنے کا کہنا تھا ۔
☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡
صبوحی پلٹ کر کمرے میں آئی اور سر پکڑ کر بیٹھ گئی اس نے کب سوچا تھا ایسا ہوجائے گا ۔
"کہیں وہ مجھ سے شادی کے بعد بدلا لے گا کیا؟"
ایسا بھی ہو سکتا ہے وہ مجھے شادی کے بعد یہاں ہی چھوڑ جائے۔
یا پھر طلاق دےد ے۔
یا عین وقت پر منع کردے۔"
وہ ایسی ہی ملی جلی کیفیات میں مبتلا تھی ۔
"صبوحی میری جان بہت بہت مبارک ہو۔"
شمائلہ بیگم اور خضر کی والدہ ایک ساتھ کمرے میں داخل یوئی دونوں نے باری باری اسکا ماتھا چوم کر دعائیں دیں۔
"اللہ نصیب اچھے کرے۔"
"بلکل بھابھی خضر ایسے ہی سرپرائز دیتا ہے پہلے نا نا کر کے یہاں پہنچ گیا اب ایک دن میں شادی کا فیصلہ بھی کرلیا۔
بس اللہ تم دونوں کوخوش رکھے۔ "وہ پھیکی سی مسکان لئے مسکراتی رہی۔وہ کسی کو کیا بتاتی وہ خود نہیں جانتی تھی کہ کیا ہوگیا ہے۔
☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡♡☆♡☆♡
فجر کی نماز پڑھ کر دانین نے قرآن پاک پڑھا یہ اسکا روز کا معمول تھا اور کل رات جلدی سونے کی وجہ سے آج اسکی آنکھ بھی جلدی کھل گئی تھئ قرآن پاک رکھ کر اسنے موبائل اٹھایا تو وہ بند تھا اسے یاد آیا رات اسکا موبائل آف ہوگیا تھا اور وہ اتنی تھکی ہوئی تھی کہ چارج کرنا ہی بھول گئی اسنے موبائل چارج پر رکھا اور گارڈن میں آگئی گارڈن میں قدم رکھتے ہی وہ چونکی سعدیہ بیگم بھی گارڈن میں موجود تھیں۔
"السلام علیکم پھپھو۔ "دانین نے کہا تو وہ چونک گئیں
"وعلیکم السلام جیتی رہو بیٹا ۔" سعدیہ بیگم نے اسکے سر پر ہاتھ رکھ کر دعائیں دیں
"طبعیت کیسی ہے آپکی؟"دانین نے خوش دلی سے پوچھا
"میں ٹھیک ہوں آپ بتائیں"۔سعدیہ نے بھی پوچھا
"میں بھی ٹھیک ۔ہوں قنوت سے تو ملاقات ہی نہیں ہوئی "
"اٹھی ہوئی ہو گی ابھی باہر آئے گی "دانین مسکرا کر باتیں کرنے لگی
*********************
قنوت فریش ہوکر لیٹی تو اسکی آنکھ لگ گئی تھی اور پوری رات سونے کے بعد اس کی آنکھ اب کھلی تھی بیدار ہوتے ہی نئی جگہ دیکھ کر وہ ٹھٹکی وہ فوراً اٹھی پھر یاد آنے پر مطمئن ہوگئی کہ وہ احمد ماموں کے گھر پر ہے
اس نے موبائل اٹھا کر ٹائم دیکھا پھر جھٹ سے اٹھی وہ فجر کے لیے لیٹ ہوگئ تھی جلدی سے نماز پڑھ کر وہ کمرے کا جائزہ لینے لگی پھر کمرہ کھول کر باہر آگئی۔
"ماشاءاللہ ماموں کا گھر تو بہت اچھا ہے۔"وہ گھر کا جائزہ لے رہی تھی رات بھی وہ کھانا کھائے بغیر سو گئ تھی اور اب پیٹ میں چوہے دور رہے تھے وہ کچن میں آگئ باقی شاید اپنے کمرے میں تھے اس نے اندازہ لگایا
"بیبی آپ کو کچھ چاہئے" ملازمہ نے پوچھا
"جی کچھ کھانے کو مل جاتا تو ۔۔۔۔۔" قنوت نے ہچکچاہٹ سے کہا
"آپ ڈائننگ میں آجائیں میں آپ کے لیے ناشتہ بناتی ہوں ۔"
"جی ٹھیک" وہ جھجھکتی ہوئی ڈائننگ چیئر پر بیٹھ گئی ۔
بڑا سا ڈائننگ ٹیبل جس پر دو خوبصورت سے گلدان رکھے تھے جس میں پھول مہک رہے تھے کچھ دیر بعد ملازمہ نے اسکے آگے ناشتہ رکھا ہی تھا کہ کوئی آکر تیزی سے بیٹھا قنوت تو اس افتاد پر ہڑبڑا گئ
"واہ نگینہ تم نے تو ۔۔۔۔۔" ابھی اسکے الفاظ منہ میں ہی تھے اریض کی نظر قنوت پر پڑی وہ بھی حیران سی اسے دیکھ رہی تھی۔دونوں ایک ساتھ اچھل کر کھڑے ہوئے ۔
"تمممممم"دونوں نے ایک ساتھ کہا
"ہاں یہ میرے ماموں کا گھر ہے تم یہاں کیا کررہے ہو"۔اریض نے حیرت سے اس کامنی سی لڑکی کو دیکھا جو پہلی نظر میں اسکے دل کو دھڑکا گئی تھی ۔
"اوہ اچھا اور تمہارے ماموں میرے بابا ہوتے ہیں۔" اریض نے بتایا تو قنوت کا منہ حیرت سے کھل گیا
"منہ بند کرو مکھی چلی جائے گی۔۔" قنوت نے منہ بند کیا ۔اریض مزے سے دوبارہ بیٹھ گیا
ملازمہ اس کا ناشتہ بھی بنا چکی تھی کیونکہ اریض اس وقت تک ناشتہ کرلیتا تھا قنوت جانے کے لیے پلٹ گئ
"ارے قنوت بیٹھو ناشتہ تو کرلو "
"نہیں وہ مجھے بھوک نہیں ہے"
"ارے بی بی جی ایسے کیسے بھوک نہیں ہے رات کو بھی آپ نے کھانا نہیں کھایا تھا "ملازمہ نے کہا تو قنوت دانت پیس کررہ گئ
" وہ میں۔۔۔۔۔"
"ارے بیٹھ جاو بھوک کے وقت بس کھانے کا سوچتے ہیں ساتھ کھانے والے کا نہیں "قنوت سوچ میں پڑ گئ بیٹھے یا نہیں
"کیا سوچ رہی ہو لڑکی بیٹھ جاؤ میں نوالے نہیں گنوں گا ۔"
قنوت گڑبڑاتی ہوئی بیٹھ گئی اور کھانا شروع کیا ۔ کھانے کے دوران سر اٹھا کر دیکھا تو اریض خود میں مگن کھانا کھا رہا تھا قنوت اس سے اسی دن متاثر ہوگئی تھی آج اسے اپنا کزن ہونے پر خوشی ہوئی تھی وہ نہیں جان پائی کہ کیوں وہ خوش ہورہی ہے لیکن وہ خوش تھی۔
"ویسے جانتا ہوں کہ میں ہینڈسم۔ہوں لیکن کھاتے وقت مجھے دیکھ کر پیٹ بھرنا کچھ عجیب نہیں۔" اریض نے اسے خود میں محو پایا تو ٹوک دیا۔
"نہیں وہ میں بس ۔۔۔۔" قنوت کے ساتھ یہ مسئلہ تھا وہ فراٹ سے جھوٹ نہیں بول پاتی تھی
"جانتا ہوں آپ کسی سوچ میں گم تھیں یا اس دن کی حرکت پر سوری کرنا چاہتی تھیں۔" اریض نے شرافت سے اسے دیکھا
"میں کیوں سوری کہوں میں نے تو گاڑی دھو کر دی تھی آپکو" قنوت کہاں ہار مانتی۔
"ہاہاہا مان گئے ایک ایک بات یاد ہے آپکو۔" اریض نے سراہا
'جی ایک ایک بات یاد رکھتی ہوں۔" وہ چائے پینے لگی ناشتہ وہ باقی سب کے ساتھ کرنا چاہتی تھی۔
"یاد ہے اس دن آپ نے کہا تھا کہ آپ مجھ سے انسپائر ہوگئی تھی۔" اریض نے اس کے کومل چہرے کو نظروں میں سماتے کہا
"ہاں کہا تھا لیکن غور کیجئے میں نے کہا تھا کہ میں انسپائر ہوگئی تھی۔ آپ نے تھی پر فوکس نہیں کیا۔ "قوت نے اسے یاد دلایا
"جی جی یاد ہے"اریض نے منہ بنایا پھر بولا "اب آپ کب انسپائر ہوں گی۔" اریض نے مظلومانہ لہجے میں کہا تو قنوت مسکرائی
"دوستی کریں گی مجھ سے اب تو ہم کزنز ہیں" قنوت نے سر ہلایا
"میں ہوں اریض"اریض نے اپنا ہاتھ آگے کیا
"قنوت"اس نے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ اریض سے ہاتھ ملایا
"بہت اچھا لگا قنوت آپ سے مل کر"
"مجھے بھی"
"دانین اور باقی سب باہر لان میں ہوں گے آجائیے گا "وہ اٹھ کر چلا گیا قنوت اس کی پشت کو دیکھتی رہی پھر مسکرا کر سر جھکایا تبھی آگے جاتے اریض نے پلٹ کر اسے دیکھا اور بولا
"beautiful "
***********************
"گڈ مارننگ گرل فرینڈ۔"
"گڈ مارننگ۔"
"بھائی تمیز سے بات کرو۔"دانین نے اسے گھورا
"اوئے یہ میری گرل فرینڈ کل ہی تو بنی ہیں "
"پھپھو آپ پلیز۔۔۔۔۔"
"ارے دانین یہ میرا بوائے فرینڈ ہے ۔"
"واہ پھپھو مزہ آگیا آپ بھی ہماری پارٹی کی ہیں ۔"دانین خوش ہوگئی۔ تبھی قنوت باہر آئی "آگئ قنوت" دانین نے گردن موڑ کر دیکھا اور قنوت کو دیکھتے ہی وہ سراہے بنا نہ رہ سکی
"اسلام علیکم"قنوت نے سلام کیا دانین اسے اٹھ کر ملی
"وعلیکم اسلام کیسی ہو قنوت"دانین نے اسے اپنے ساتھ بیٹھایا اریض تِرچھی نظروں سے قنوت کوہی دیکھ رہا تھا
"بلکل ٹھیک آپ بتائیں"وہ سب باتوں میں مصروف ہوگئے سعدیہ بیگم زندہ دل عورت تھیں اب انہیں سب سے ملنے کا موقع ملا تھا وہ بھی خوش تھیں۔
اریض نے وقت دیکھا 7 بج چکے تھے "ارے سات بج گئے مجھے یونی جانا تھا ۔"وہ فوراً اٹھا
"اوہ ہاں مجھے بھی جانا ہے۔ پھپھو ،قنوت دوپہر میں ملاقات ہوگی آپ دونوں اپنا خیال رکھنا "وہ دونوں اندر کی طرف بڑھ گئے اریض اچانک رک گیا
کیا ہوا بھائی؟؟؟ دانین نے اسکے آچانک رکنے پر پوچھا
"وہ۔۔۔۔ کچھ نہیں کچھ یاد آگیا تھا ۔" یہ کہہ کر اس نے قدم بڑھائے اور دونوں اندر کی طرف چل دیئے ۔
********************
اِک اَدا سے دِل چَھلنی ، اِک اَدا تَسلّی کی
یَارِ مَن سِتم گَر بھی ، یَارِ مَن مَسِیحا بھی..
أنت تقرأ
میرا یہ عشق
Romanceیہ کہانی ہے دو دوستوں کی جو اچھے دوست تھے دکھ سکھ کے ساتھی تھے پھر محرم بن کر دشمن بنے ایک دوسرے کے ۔ منتشر ذہن اور رشتوں کی کہانی۔