❤#Mera_ye_Ishq❤
By #FRM
Episode 35
☆◇☆☆♡♡☆♡☆♡☆☆♡☆
#2nd_last_episode
☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡♡☆♡☆♡☆
رات کی سیاہئ پھیل چکی تھی دانین تھک کر جلدی سوگئی تھی اسلئے دانین کی آنکھ کھلی تو اسد سویا ہوا تھا لیکن اسکا لیپ ٹاپ کھلا ہوا تھا دانین اسکی طرف آئی اور چاہا کہ لیپ ٹاپ رکھ دے اسکی نظر اسد کے فین پیج پر گئی اسد نے اپنی برتھ ڈے کی پک لگائی تھی اور سرپرائز فرام مائی وائف لکھا تھا جسے پڑھ کر دانین مسکرا دی اس نے دیکھا کہ پوسٹ کئے زیادہ وقت نہیں ہوا تھا لیکن کمنٹس 1 ہزار سے اوپر آچکے تھے ۔ دانین نے سوچا کہ پڑھ لے ۔ اس نے جیسے جیسے کمنٹس پڑھنے شروع کئے اسکا غصہ بڑھتا گیا ہر کمنٹ میں دل والے ایموجی کے ساتھ لو یو ہیپی برتھڈے لکھا ہوا تھا ۔
: ہائے کاش اسد میں آپکی وائف ہوتی" یہ کمنٹ پڑھ کر دانین غصہ تو ہوئی لیکن اسد کا ریپلائی اسکو اور تپا گیا
" او سو سیڈ بٹ اٹس ٹو لیٹ" اسد کا کمنٹ پڑھ کر دانین نے اسد کو کھاجانے والی نظروں سے دیکھا لیکن اسد کو دیکھ کر اس کا غصہ ایک دم غائب ہوگیا وہ کتنی دیر اسکو ایسے ہی دیکھتی رہی۔ پھر کچھ سوچتے ہوئے اس نے ہر ایک کمنٹ کا ریپلائی کیا۔ لو یو کا جواب نہیں دیا بس باقی سب کے کمنٹس کے جوابات وہ دیتی رہی کسی میں تھینکس کسی میں مائی پلیژر کر کے اس نے سب کو جواب دئے تھے پھر مسکرا کر اس نے لیپ ٹاپ بند کیا اور بیڈ پر آکر لیٹ گئی اور اسد کو دیکھتی رہی ۔
" ایسا کیا ہوگیا ہے اسد کیوں میرا دل تمہیں دیکھتےرہنے کو کرتا ہے کیوں ایسا ہے کہ تمہاری موجودگی مجھے خوشی دیتی ہے جب تک تم تعریف نہ کرو مجھے لگتا ہی نہیں کہ میں خوبصورت ہوں تم جب مجھے مسکرا کر دیکھتے ہو تو میں پھول کی طرح کھل جاتی ہوں مجھے نہیں پتہ یہ سب کیا ہے اسد لیکن جو بھی ہے بہت انمول ہے بلکل ویسے جیسے تم " ردیکھتے دیکھتے اسکی کب آنکھ لگی اسے پتہ نہیں چلا ۔
☆♧☆◇☆◇☆◇☆◇☆◇☆◇☆◇
فجر کی اذان نے ماحول پر ایک فسوں سا طاری کردیا تھا پرندے رب تعالی کی حمد و ثناء میں مصروف تھے اسد کی آنکھ دانین کے انگوٹھا ہلانے سے کھلی ۔
" نماز پڑھ لیں" اسد کو آنکھیں کھولتا دیکھ دانین نے کہا
اسد اٹھ کر بیٹھاوہ نوٹ کر رہا تھا دانین اب اسکو تم نہیں کہتی تھی آپ کہہ کر بلاتی تھی اسکی ساری چیزوں کا خیال رکھتی تھی اور اسکی خواہش کا احترام بھی کرتی تھی کوئی پل ایسا نہیں ہوتا تھا جب دانین کا ڈوپٹہ سر سے سرکا ہو۔ سوائے رات کو سوتے وقت وہ ڈوپٹہ اتار کر
سائیڈ پر رکھ دیتی تھئ ۔دونوں نے نماز پڑھی اور اسد پھر سونے لیٹ گیا دانین بھی قرآن شریف پڑھ کر سوگئی نوبجے دانین ناشتے کے لئے کچن میں آئی تو صبوحی پہلے سے موجود تھی ۔
" السلام علیکم آبھی" دانین نے کچن میں صبوحی کو دیکھ کر سلام کیا
" وعلیکم السلام "صبوحی جو چائے کا پانی رکھنے لگی تھی مڑ کر اسے دیکھا جو فریش فریش سی صبح کی مانند لگ رہی تھی
" آبھی آپ کو پتہ ہے میں جان گئی یوں"فریج سے آٹآ نکالتے وقت دانین نے کہا
" کیا"صبوحی نے کل اسد کو کہا تھا کہ بیوی کی محبت کا اندازہ اسکی جیلیسی سے ہوجاتا ہے اسلئے وہ چونکی تھی
" یہی کہ میں اچھی کوکنگ نہیں کرتی"دانین نے پراٹھا بنانے کا سامان رکھتے ہوئے کہا
" ارے یہ تم سے کس نے کہا"صبوحی نے حیران ہوکر پوچھا
" کہا تو نہیں بس آحساس دلایا "دانین نے مسکراہٹ دبا کر کہا
" کس نے"صبوحی نے پوچھا
" آپ نے"دانین نے دوبدو کہا
" کیا ہوگیا لڑکی میں نے کب احساس دلایا"صبوحی اب بھی حیران سی بولی
" ابھی بھی دیکھیں نا آپ کی طبعیت ایسی ہے اورآپ آرام۔کی بجائے ناشتہ بنانے آگئی ہیں"دانین نے منہ بگاڑ کر کہا
" افففف تم بھی نا دانی ڈرا دیا"صبوحی نے اس کے سر پر چپت مار کر کہا
" اب آپ میری بات مانیں گی اور چپ چاپ یہاں بیٹھیں گی " دانین نے صبوحی کو کندھے سے پکڑ کر کرسی پر بٹھا دیا
" اور میں بنائوں گی ناشتہ " دانین نے صبوحی کو کرسی پر بٹھایا اور خود ناشتہ بنانے لگی ۔دونوں ساتھ ساتھ باتیں بھی کرتی رہیں
ناشتے بنانے اور ٹیبل سیٹ کرنے کے بعد اسنے صبوحی سے کہا آپ ڈائئنگ میں آجائیں ناشتہ میں نے لگا دیا ہے" ناشتہ لگا کر دانین اسد کو بلانے کمرے میں گئی تو تھم سی گئی ۔ اسد رات والے شلوار قمیض میں تیار سا کھڑا پرفیوم اسپرے کر رہا تھا دانین اسے دیکھے کھو سی گئی تھی ۔
" کیا ہوا دانی"اسد نے اسے خود میں محو دیکھا تو مسکرا کر کہا
" ناشتہ کرلیں"دانین نے نظریں جھکائی اور کہا
" اچھا مسز کرلیتا ہوں" دونوں ساتھ نیچے آئے اسد سب کو سلام کرتا بیٹھنے لگا تو رکا اسکا فیورٹ ناشتہ پراٹھے اور قیمہ تھا وہ خوش ہوکر کھانے بیٹھا ساتھ مصالحہ چائے بھی تھی
" واہ آبھی آج تو بڑے مزے کا قیمہ بنایا آپ نے"پہلا نوالہ منہ میں ڈال کر اس نے صبوحی کو دیکھ کر کہا
" میں نے نہیں آپکی مسز نے بنایا "صبوحی نے اسے بتایا
" دانی تم نے بنایا "اسد دوسرا نوالہ ہاتھ میں لئے حیرت زدہ ہونے کی ایکٹنگ کرنے لگا
" کیوں میں نہیں بنا سکتی کیا"دانین اسکی شرارت جان کر مصنوعی غصے سے بولی
" ہائے کہیں یہ خواب تو نہیں بھائی کاٹنا ذرا"نوالہ منہ میں ڈال کر اس نے خضر سے کہا
" دانین نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسکی انگلی کو کاٹ دیا
" اففف دانی " اسد چینخا
" کیا ہوا اسد" خاور صاحب اور تہمینہ بیگم اسی وقت ڈائننگ میں داخل ہوئے تھے۔
" کچھ نہین ماما اسد نےگرم گرم پراٹھا منہ میں رکھ لیا تھا"دانین نے فورا سے کہا
" ایک تو اسد کی بے صبری " تہمینہ بیگم ہنستے ہوئے بیٹھ گئیں
سب نے خوشگوار ماحول میں ناشتہ کیا
ناشتے کے بعد اسد کمرے میں گیا اور دانین ںے برتن سمیٹے اور کمرے میں آگئی ۔
" دانی تم نے جواب دئے ہیں سبکو"اسد نے دانین کے کمرے میں آتے پوچھا
" ہاں کیوں نہیں دے سکتی کیا"انین نے اسکے سامنے بیٹھتے پوچھا
" بلکل دے سکتی ہو لیکن تم نے لو یو کا جواب کسی کو نہیں دیا کیوں "اسد مسکراہٹ دبا کر بولا
" کیوں کہ مجھے اچھا نہیں لگا"دانین نے کہا
" اچھا جی کسی کا لو یو کہنا اچھا نہیں لگا "اسد نے ذو معنی کہا تو دانین سٹپٹاگئی
" خوش فہمی میں نہ رہیں یہ جواب آپ خود دیں تو اچھا ہے "دانین نے اس سے کہا
" خوش فہمی میں تو میں کبھی رہا نہیں میں پر اسکا جواب مشکل ہے کیا؟"اسد انگلی گال پر رکھے سوچنے لگا
" مجھے کیا پتہ"دانین نے اسے دیکھتے ہوئے کہا
" تم پوچھو میں جواب دیتا ہوں"اسد اس سے اقرار کروانا چاہ رہا تھا
" کیا پوچھوں"دانین نے اس کو دیکھ کر پوچھا
" پوچھو نہیں کہو جو ان سب نے کہا یے"اسد نے لیپ ٹاپ رکھ کر دانین کو نظروں میں سموتے ہوئے کی
" میں کیوں پوچھوں"دانین پیر کے انگوٹھے سے قالیں پر لائن لگانے لگی
" مطلب یہی نا کہ جواب مشکل ہے"اسد نے اسے چھیڑا
" اچھا پوچھ لیتی ہوں"دانین نے کھڑے ہوتے ہوئے کہا
" پوچھو"اسد اسکے قریب ہوا
" آئی لو۔۔۔۔۔۔۔۔ "دانین نے اسد کو قریب ہوتا دیکھا تو زبان کو بریک لگ گئی
" آئی لو کیا"اسد نے بے قراری سے کہا
" پاکستان"دانین کہہ کر بھاگ گئی۔اسد اسکی ادا پر صدقے واری ہوگیا ۔
" برف پگھلنے لگی ہے اب بہار کا موسم دور نہیں "
اسد کو اسکی برتھڈے کا گفٹ مل گیا تھا اس نے دانین کی آنکھوں میں اپنی جھلک دیکھ لی تھئ وہ مسرور سا کمرے سے نکلا سامنے سے آتے خضر کے گلے لگ گیا ۔
" خیریت اسد آج بہت خوش ہو"خضر نے اسے سرشار سا دیکھا تو پوچھا
" خوش کیسے نہیں ہوگا میں جو آئی ہوں" آواز پر اسد نے پلٹ کر دیکھا سامنے ثناء کھڑی تھئ
" واٹ آ پلیزنٹ سرپرائز ثناء" اسد نے خوش دلی سے اسے ویلکم کہا تھا جبکہ وہ اسکی آمد پر چونکا ضرور تھا دانین آوازیں سن کر باہر آئی تو ثناء کو دیکھ کر حیران ہوگئی ثناء بھی دانین کو دیکھ کر حیران تھی کیوں کہ دانین حجاب لئے بہت پیاری لگ رہی تھئ ۔
" ارے دانین تم کیا بڑی اماں بنی گھر میں گھوم رہی ہو "ثناء نے جل کر اسے سنایا
" تم یہاں کیسے ؟" دانین کا موڈ خراب ہوگیا تھا اسے دیکھ کر جسے اسد نے نوٹ کیا تھا
" اسد کا برتھ ڈے تھا تو وش کرنے آگئی"ثناء نے کہا
" اتنا کوئی ضروری تو نہیں تھا کہ تم یہاں پہنچ گئی" دانین نے کہا تو اسد نے چونک کر اسے دیکھا وہ جیلس لگ رہی تھی اور اسد کو خوشی ہورہی تھی دانین نے جیسے ہی اسد کو مسکراتے دیکھا تو اسے اور غصہ آیا اس نے اسے گھورا اور کچن میں چلی گئی ثناء سب سے مل رہی تھئ اور دانین کا پارہ چڑھ رہا تھا
" کیسے مسکرا رہے ہیں برتھ ڈے گفٹ مل گیا جیسے" دانین نے جل کر خود سے کہا
" بھائی آج تیری خیر نہیں تیری بیوی آج تجھے نہیں چھوڑنے والی" خضر اسد کے کان میں گھسا بولا تو اسد سر جھکا کر مسکرایا ۔ ثناء گھر دیکھتی ہوئی کچن میں گئی جہاں دانین دن کا کھانا تیار کر رہی تھی ۔
" ویسے اگر کوئی تمہیں دیکھ لے تو حیران رہ جائے اتنے بڑے سنگر کی بیوی کیسے بڑی امائوں کی طرح ڈوپٹہ اوڑھے کھانا بنا رہی ہے ہاہایا اٹس سو فنی" ثناء دانین سے جل کر کہہ رہی تھی دانین نے اسکی طرف دھیان نہیں دیا اپنا کام کرتی رہی ثناء باہر آکر بیٹھ گئی سب کو اسکی آمد بری لگ رہی تھی لیکن مہمان تھی اسلئے کوئی کچھ کہہ نہیں رہا تھا
" ویسے آج کا کیا پروگرام ہے "ثناء نے اسد سے پوچھا ثناء اسد کے ساتھ والی کرسی پر بیٹھی تھئ
" کوئی پروگرام نہیں اور ثناء یہ میری چیئر ہے تم اگلی چیئر پر بیٹھ جائو" دانین نے کہا تو اسد اسکے حق جتانے پر مسکرایا
" کیوں بھئی تم آج وہاں بیٹھ جائو اور آج اسد کابرتھ ڈے ہے نا اور چھٹی کا دن بھی ہے تو کہیں باہر چلتے ہیں"ثناء نے اس سے کہا تو دانین نے اسد کو گھورا جو بس مسکرائے جارہا تھا اور دانین تپے جارہی تھی
" جی نہیں اسد کوئی بچے نہیں ہیں اور باہر تو اسد بلکل نہیں جائیں گے وہ بھی آج کے دن تو بلکل نہیں"دانین نے کڑے تیوروں سے اسد کو گھورتے ہوئے کہا جس کی مسکان کو دانین کے گھورنے پر بریک لگے تھے
" کیوں اسد "ثناء نے ایک ادا سے کہا تو دانین نے اسد کو گھورا
" گھر پر ارینج کر رہے ہیں سب کچھ "خصر نے بات کو سنبھالنے کو کہا
" گھر پر وہ مزہ کہاں"ثناء نے کہا
" ثناء دانی گھر میں سب کے ساتھ میری برتھ ڈے منانا چاہ رہی ہے اسلئے ہم گھر پر ہی برتھڈے منائیں گے "اسد نے اب کی بار سنجیدگی سے کہا
" خضر بھائی کا کل ایکسیڈنٹ ہوا ہے اور آبھی کی کنڈیشن بھی ایسی نہیں کہ باہر سیلیبریٹ کریں "دانین نے کھانا کھاتے ہوئے کہا
" کھانا شروع کرو بیٹا"خاور صاحب نے کہا
" جی انکل "ثناء نے کہا
" میں میٹھا لانا بھول گئی"دانین فریج سے میٹھا نکالنے لگی
" ویسے دانین کھانا اچھا بنا لیتی ہو"ثناء نے تعریف کی
" تھینکس"دانین مسکرائی
" ویسے مرد کے دل تک کا راستہ پیٹ سے ہوکر گزرتا ہے "ثناء نے اسے چھیڑا
" اچھا جبکہ دل پہلے آتا ہے نا بھائی"اسد نے خضر سے پوچھا
" ہممم دانی تو بہت اچھا کھانا بناتی ہے "صبوحی نے دانین کی تعریف کی
" ہممم سنبھال کر رکھنا کہیں تمہاری شیف کو ہوٹل والے لے نہ جائیں"ثناء نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا
" لینے بھی آئے تو ہم خوشی خوشی بھیجیں گے بھئی ہماری بیٹی میں ٹیلنٹ ہے " ثناء نے دیکھا کہ اسکی دال نہیں گل رہی سب دانین کی ہی سائیڈ لے رہے تو وہ چپ ہوگئی۔ کھانا کھا کر دانین نے کچن سمیٹا اور کمرے کی طرف آنے لگی جہاں ثناء اسد کے گلے میں بانہیں ڈالے اس سے کہہ رہی تھی کچھ دیر دانین نے رداشت کیا جب دانین سے رہا نہ گیا وہ اندر چلی گئی
" اوہ دانین تم"ثناء نے دانین کو دیکھ کر ڈرنے کی ایکٹنگ کی
" دانی وہ یہ"اسد گھبرا گیا اور کہنے لگا
" او کم آن اسد دانین تو ہمارے ریلیشن کے بارے میں جانتی ہی ہے" کہہ کر ثناء دانین کو دکھانے کو اسد کے گلے لگی اسد نے اسے خود سے دور کیا ۔
" ایک منٹ ثناء اسد کو تیار ہونے دو شام میں پارٹی ہے تم بھی روم میں جاکر آرام کرو"دانین نے لب بھینچے دیکھا اور کہا
" دانی میری بات "اسد اسکے خفا ہونے کے ڈر سے بولا
" اسد کپڑے نکال دیتی ہوں آپ آرام کر لیں 5 بجے تیار ہوجائیے گا"دانین مصروف سی بولی
" دانی میری بات سنو"اسد دانین کے سامنے آکر بولا
" اسد اس پر ہم بعد میں بات کریں گے ابھی موڈ خراب نہیں کریں"دانین نظریں چراتی ہوئی بولی
" دانی۔۔۔۔۔"اسد نے بے بسی سے کہا
" اچھا سنو آپ کے لئے میں نے لیمن کلر کی شرٹ اور برائون جینز نکالی ہے اب میں کیا پہنو ؟"دانین نے اس سے کہا تاکہ موضوع بدلے
" دانی تم بھی آج لیمن کلر پہنو"اسد نے فرمائش کی
" پر لیمن کلر تو میرے پاس ہے نہیں لیکن میرے پاس برائون کلر کا ٹاپ اور آف وائٹ جینز ہے "دانین نے اس سے کہا
" پر دانی"اسد نے اس سے کہنا چاہا لیکن اس نے بات کاٹ دی
" آپ بس تیار ہوجائیں میں کچن سے ہو کر آتی جلدی کرنا برتھ ڈے بوائے "
دانین کمرے سے نکلی اور کچن میں آگئی اسنے اسد اور ثناء کی بات سن لی تھی دانین کچن نبٹا کر جیسے ہی کمرے میں جانے لگی تو اندر سے آتی آواز پر رک گئی
أنت تقرأ
میرا یہ عشق
Romanceیہ کہانی ہے دو دوستوں کی جو اچھے دوست تھے دکھ سکھ کے ساتھی تھے پھر محرم بن کر دشمن بنے ایک دوسرے کے ۔ منتشر ذہن اور رشتوں کی کہانی۔