Mera yeh ishq
Episode 30
☆☆◇☆♡☆♡♡☆♡☆♡☆♡☆
رات کی تاریکی ہر سو پھیل چکی تھی اوائل دنوں کا چاند مسکراتا ہوا دانین کی کھڑکی سے اندر جھانک رہا تھا دانین کو آج بہت بے چینی ہورہی تھی اس نے اٹھ کر کھڑکی سے باہر جھانکا اسکے بے چین دل کو قرار نہیں آرہا تھا ۔ یہ وقت تھا رات 2 بجے کا خضر ایئر پورٹ پر موجود تھا آج اسد واپس آرہا تھا ڈیڑھ مہینے بعد اور اس نے خضر کو فون کرکے بلایا تھا کیوں کہ اب وہ ایک مشہور سنگر تھا اور بھیڑ سے اسے کوفت ہوتی تھئ ۔جیسے ہی وہ باہر نکلا اس نے ایک جذب سے آنکھیں بند کر کے کھولیں اور لمبا سانس لیا
" السلام علیکم بھائی"خضر کو دیکھ کر وہ خوش دلی سے ملا
"وعلیکم لسلام "خضر نے بھی کافی دنوں بعد بھائی کو دیکھا تو بھینچ کر گلے لگالیا
" شکر بھیڑ نہیں تھی اس وقت کچھ دن گھر پر آرام کرنا چاہتا ہوں "اسد اس سے الگ ہوتا ہوا بولا
" کرلینا آرام مما تو تمہیں بہت یاد کرتی ہیں "خضر نے اسے بتایا
" مین نے بھی انہیں بہت مس کیا "اسد نے بھی مسکرا کر کیا
دونوں باتیں کرتے ایئر پورٹ سے باہر نکلے لگے اسد کے قدموں نے جیسے ہی ایئر پورٹ سے باہر قدم رکھا باد صبا کا جھونکا دانین کو چھو کر گزرا جس سے دانین کے لب مسکرا اٹھے اور بے چینی کو قرار آگیا ۔
اسد اور خضر باتیں کرتے ہوئے گھر پہنچے تو تہمینہ بیگم خاور صاحب اور صبوحی اسکے انتظار میں کھڑے ملے وہ گاڑی سے نکل کر ماں کے گلے لگا خاور صاحب سے ملا اور صبوحی کے سر پر ہاتھ رکھا پھر سب اندر کی طرف بڑھ گئے۔
دانین اپنی کیفیت کو سمجھنے سے قاصر تھی وہ حیران تھی کہ اتنی بے چینی تھئ ایک ہوا کا جھونکا مجھے سکون بخش گیا ۔ وہ مسکرا کر سونے کی غرض سے لیٹ گئی اسی وقت موبائل بجا ۔
" آئی عشق یو دانی" اسد کا مسج تھا جو روز سونے سے پہلے اسکو کرتا تھا آج دانین نے دیکھا تو مس یو لکھا لیکن پھر مٹا دیا اور گڈ نائٹ لکھ کر بھیج دیا اسد جانتا تھا وہ یہی بولے گی ۔
اسد نے بھی گڈ نائٹ لکھا اور موائل رکھا پھر اسکو شرارت سوجھی اس نے موبائل اٹھا کر دوسرا مسج لکھا
" خبردار جو مجھے خواب میں دیکھا میں بہت تھک گیا ہوں آج نہیں آئوں گا"۔
" ہنہہہ کچھ بھی مت بولو "دانین نے تپ کر لکھا
" سچ کہہ رہا ہوں تم مجھے خواب میں دیکھ مسکراتی ہو نا دانی"اسد نے کہا تو دانین کا دل دھڑکا
" تمہاری خوش فہمی ہے"اس نے گھبرا کر جلدی سے لکھا
" یاد ہے ایک بار میں نے تمہیں خواب بتایا تھا جس میں تم نہیں تھئ اسکے دو دن بعد ہماری لڑائی ہوئی تھئ تو تم نے کیا کہا تھا"اسد نے لکھا دونوں ماضی میں گھو سے گئے۔
اس وقت دونوں پارک میں بیٹھے تھے
" میں تو کوئی خواب دیکھوں اس میں تم۔لازمی ہوتے "دانین نے روتے ہوئے کہا
" اچھا وہ کیسے"اسد نے مسکرا کر دیکھ کر پوچھا
" ابھی کل ہی میں نے ایک ڈرائونا خواب دیکھا اس میں مانسٹر تمہاری شکل کا تھا"دانین نے سچ کہا لیکن اسدبھڑک گیا
" واٹ میں تمہیں مانسٹر دکھتا ہوں"اسد نے تپ کر کہا
" تو اور کیا اپنی اہمیت دیکھو اسد تم کہ خواب میں جن بھوت بن کر بھی تم ہی آرہے ہو میرے اور ایک میں ہوں جسے تم نے اپنے خواب میں جگہ نہیں دی۔ ( اسد ہنسا تھا ) اگلی بار اگر میرے بغیر خواب دیکھا تو دیکھ لینا اسی خواب میں آکر میں نے تمہارا گلا دبا دینا ہے"دانین نے پہلے رو کر کہا پھر غصے سے کہا
اسد اور دانین کی آنکھوں میں وہ وقت گھوم گیا۔
" بہت مس کرتا ہوں میں اپنی دانی کو"اسد نے بے بسی سے کہا
" میں وہی ہوں"دانین نے بھرائی آواز میں کہا
" تم بدل گئی ہو"اسد نے دوبدو کہا
" میں نہیں اسد تم بدلے تم نے سب بدل دیا تم نے مجھ سے میرا ایک اکلوتا دوست چھین لیا ایک نیا رشتہ بنا لیا مجھ سے یہ سوچے بغیر کہ میں تمہاری دوست بن کر بہت خوش تھئ" دانین نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا
" دانی میں چاہ کر بھی تمہیں کسی اور کا ہوتا نہیں دیکھ سکتا تھا میں بس چاہتا تھا تم بس میرے پاس رہو میرے ساتھ رہو "اسد نے جذباتیت سے کہا
" تم نے مجھے خود سے دور کردیا اسد میرا دوست مجھ سے چھین لیا مجھے اکیلا کردیا "اب دانین رو پڑی وہ اب تک اس رشتے کو قبول نہیں کر پائی تھی
" دانی تم سمجھ کیوں نہیں رہی"اسد نے جھنجھلا کر کہا
" میں نہیں سمجھوں گی اسد میرے لئے میرا دوست اسد سب کچھ تھا تم نے اسے مجھ سے دور کردیا تم۔بہت برے ہو اور تمہیں اسکی سزا میں خود دوں گی پچھتائو گے اس وقت کو جب یہ سوچا تھا کہ میں تمہاری زندگی کو خوشحال بنائوں گی اتنا پریشان کروں گی کہ تم خود کہو گے کہ تمہارا انتخاب غلط تھا"دانین نے غم و غصے سے کہا
" بلکل نہیں میرا انتخاب لاکھوں کیا کڑوروں میں ایک ہے اور میرا عشق یہ ارداک تمہیں کروا کر دم لےگا"اسد نے پر یقین ہو کر کہا
" وی ول سی اسد محمود"دانین نے دانت پیس کر کہا
" لیٹ سی مسز اسد محمود"اسد نے مسکرا کر کہا
دانین نے موبائل بند کردیا اسد مسکرایا
" اتنی ظالم۔نہ بنو دانی اسد مر جائے گا تمہاری بے رخی سے۔ پتہ نہیں کیوں اس رشتے کو سمجھ نہیں پارہی ہو جبکہ ہماری تو سوچ بھی بہت ملتی ہے پھر بھی کیوں نہیں سمجھ رہی " اسد خود سے کہتا بیڈ کی طرف آیا اور دانین کی پکچرز دیکھتے دیکھتے کب آنکھ لگی پتہ ہی نہیں چلا ۔☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡
دیکھتے ہی دیکھتے تین ہفتے گزر گئے اب رخصتی میں ایک ہفتہ رہ گیا تھا اور بازاروں کے چکر الگ لگ رہے تھے دو دن بعد ان چاروں اریض اور قنوت اور دانین اور اسد کی مہندی تھئ اسکے ایک دن بعد قنوت کی رخصتی اور پھر دانین کی رخصتی کے ساتھ اریض اور قنوت کا ولیمہ طے کیا گیا تھا ۔
وقت کا کام ہے گزرنا اور وہ گزر گیا مہندی کا فنکشن ایک بینکوئیٹ میں طے کیا گیا تھا جس میں صرف خاندان کے خاص خاص لوگ مدعو تھے سارے مرد حضرات نے مہندی رنگ کے کرتے اور سفید شلوار زیب تن کی ہوئی تھی اور ساری عورتوں اور لڑکیوں نے پیلا شلوار سوٹ پہنا تھا دانین کا مہندی کا سوٹ مہندی رنگ کا تھا جس کا گولڈن ڈوپٹہ تھا قنوت کا سوٹ پیلے رنگ کا تھا جس کا ہرے رنگ کا گوٹے کا ڈوپٹہ تھا
" ماشاءاللہ دانین تم پر یہ مایوں کا جوڑا کتنا جچ رہا ہے " سعدیہ بیگم نے کہا جو گاڑی میں آکر بیٹھی تھی پھر قنوت بھی آکر بیٹھی سعدیہ بیگم نے ان دونوں کی نظر اتاری اور یہ لوگ بینکوئیٹ پہنچے۔
دونوں دلہنوں کو الگ الگ بٹھایا گیا تھا سب بہت خوش تھے اریض اور اسد ایک ساتھ اندر آئے زوروں شور سے انکا استقبال کیا گیا اریض قنوت کے اور اسد دانین کے ساتھ آکر بیٹھا ۔
"السلام علیکم مسز"اسد نے دانین سے کہا
" ویسے مسلمان سلام کا جواب ضرور دیتے"اسد نے اب کی بار زور دیکر کہا
" وعلیکم السلام "دانین نے ہلکی آواز میں جواب دیا
" بہت پیاری لگ رہی ہو دانی"اسد اسے دیکھتا ہوا بولا
" تم سامنے دیکھو نا" دانین پزل ہورہی تھی اس نے اسے ٹوکا
" اچھا چلو جو حکم"
پہلے اریض اور قنوت کی رسم ادا ہونی تھی دانین نے کہا تھا بھائی کو ابٹن سب سے پہلے میں لگائوں گی اسلئے وہ اریض کی رسم کرنے کے لئے اٹھی
" کہاں جارہی ہو"دانین نے اسے گھوری سے نوازا اور اریض کی رسم کی پھر قنوت کو ابٹن لگایا اور دعائیں دیکر وہیں کھڑی رہی جب رسم ہوگئی تو اسے دوبارہ اسد کے برابر بٹھا دیا گیا وہ مسکرا رہی تھی۔ پھر ان دونوں کی رسم شروع ہونے لگی تو اسد کھڑا یوگیا
" بھئی سب سے پہلے دانین کو اسکا بیسٹ فرینڈ ابٹن لگائے گا " اسد نے کہا تو دانین نے چونک کر سر اٹھایا اسد نے اسکی آنکھوں میں دیکھا کتنا درد تھا کتنا غصہ کتنے گلے تھے۔
( سب کچھ صحیح کردوں گا دانی ایک بار مجھ پر بھروسہ تو کر کے دیکھو )۔
اسد نے ابٹن اپنی انگلیوں میں لیا اور دانین کی طرف بڑھا دانین نم آنکھوں سے اسے ہی دیکھ رہی تھئ۔ ماضی کا سایہ لہرایا
أنت تقرأ
میرا یہ عشق
Romanceیہ کہانی ہے دو دوستوں کی جو اچھے دوست تھے دکھ سکھ کے ساتھی تھے پھر محرم بن کر دشمن بنے ایک دوسرے کے ۔ منتشر ذہن اور رشتوں کی کہانی۔