mera yeh Ishq episode 28

51 6 0
                                    

❤#Mera_yeh_Ishq ❤
By FRM
Episode 28
☆◇☆♡☆♡♡☆♡☆♡♡☆♡☆♡♡☆
خضر صبوحی کو گھر سے کچھ پہلے سی سائیڈ پر لے آیا تھا ۔ صبوحی کو بھی ٹھنڈی ہوا میں اچھا لگ رہا تھا ۔
" اچانک کیا ہوگیا تھا صبوحی" خضر نے فکر مندی سے پوچھا
" پتہ نہیں گھبراہٹ ہونے لگی تھی"صبوحی نے اس سے کہا وہ ایک بار تسلی کرنا چاہتی تھی پھر خضر کو بتانا چاہتی تھی
" تم کچھ زیادہ ایکسائیٹڈ تھی اسد کے نکاح کو لیکر"خضر نے اس سے کہا
" ہممم شاید ویسے دونوں کتنے پیارے لگ رہے تھے نا ساتھ میں "صبوحی کے لہجے میں اسد کے لئے پیار تھا
" جی بلکل جیسے ہم دونوں لگتے ہیں نا"خضر نے مسکرا کر کہا
" اچھا جی "صبوحی بھی مسکرا دی۔ کچھ لمحے پانی کو دیکھتے رہنے کے بعد صبوحی نے خضر کو دیکھس
" خضر "صبوحی کا لہجہ آنچ دیتا ہوا تھا
" بولو جان خضر"خضر نے اس سے کہا
" ہمیشہ ایسے ہی میرا خیال رکھا کروگے نا"صبوحی نے اس سے کہا
" کیوں تمہیں کوئی شک ہے"خضت نے مصنوعی خفگی سے کہا
" نہیں شک نہیں ہے بس کنفرم کررہی تھی"صبوحی نے مسکرا کر کیا
" تمہیں پتہ ہے صبوحی میں خود کو بہت خوش قسمت سمجھتا ہوں"خضر اسکا ہاتھ پخڑتا ہوا بولا
" اچھا وہ کیسے "صبوحی نے اسکے ہاتھ پر اپنا دوسرا ہاتھ رکھ کر کہا
" وہ ایسے کہ مجھے خدا نے ایک اچھی بیوی سے نوازا ہے جو خود بھی خوب صورت ہے اور اسکی سیرت بھی بے مثال ہے" خضر نے صبوحی کو نظروں میں سموتے ہوئے کہا صبوحی نے شرما کر نظر جھکا لی اور خضر نے اسکا ہاتھ اپنے سینے پر رکھ لیا اور دونوں چاند کی چاندنی میں ایک دوسرے کاہاتھ تھامے چل رہے تھے ۔
☆◇☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡♡☆♡☆
اسد کمرے سے نکل کر باہر نکلا تو قنوت بھاگتی ہوئی اس سے ٹکرائی ۔
" ارے آرام سے "اسد نے اے گرنے سے بچاتے ہوئے کیا
" سوری اسد بھائی "قنوت شرمندہ ہوئی
" ویسے میری بہن بھاگ کیوں رہی گھر میں"اسد نے قنوت کو بھاگنے کی وجہ سے چھیڑا
اسد نے اسکے گلے میں چین دیکھی تو اسے یاد آیا وہ بھی انگوٹھی لایا تھا ۔
" میں جائوں بھائی"قنوت گھبرائی ہوئی تھی اسلئے جانا چاہا
" ہاں جائیں " اسد کے کہنے کی دیر تھی وہ بھاگ گئی۔اسد مڑا تو اریض سامنے سے آرہا تھا
" بھائی میں نے تو دانی کو گفٹ نہیں دیا میری جیب میں ہی رہ گیا" اسد ن6 اریض سے کہا
" جاکر دے دو"اریض نے اسے کہا
" اس بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا"اسد نے ہلکی آواز میں کہا
" اب " اریض نے کہا تو دونوں ہنس دیئے۔
" ویسے اسد دانی بہت لکی ہے جو اسے اتنا چاہنے والا ہسبینڈ ملا ہے بس تھوڑی جھلی ہے اسکی غلطیوں کو معاف کردیا کرنا وہ جذباتی بہت ہے یار"اریض اپنی بہن کی خذباتیت سے واقف تھا
" ارے بھائی آپ کیوں شرمندہ کر رہے اور اس کو میں اچھے سے جانتا ہوں اسلئے آپ فکر نہ کریں بس میری تھوڑی اور ہیلپ کردینا "اسد نے اس سے کہا
" اپنی بہن کے لئے میں کچھ بھی کروں گا"اریض نے کہا تو اسد نے اسے کڑے تیور سے دیکھا
" اچھا جی تو مطلب میں کچھ نہیں آپ نے اپنی بہن کے لئے کیا سب "اسد نے منہ بنایا
" ارے تم تو جگر ہو اپنا ویسے تم واپس آجائو پھر میری بھی ایک ہیلپ کرنا "اریض نے اس سے رازدانہ کہا
" کیسی ہیلپ"اسد پوچھے بغیر نہ رہ سکا
" تم پہلے واپس تو آجائو مجھے بھی کچھ سوچنے دو پھر تمہاری واپسی پر بتائوں گا "اریض نے اسکو کہا
" اچھا میں یہ رنگ دے کر آتا ہوں 5 منٹ میں"اسد اریض سے کہہ کر کمرے میں گیا جہاں دانین نے ڈوپٹہ بیڈ پر پھینکا ہوا تھا اور منہ دھو کر وہ اپنا آپ آئینے میں دیکھ رہی تھی اسکی آنکھیں مسکرا رہی تھیں لیکن کیوں آج تو وہ خوش نہیں تھی پھر کیوں؟ ابھی وہ انہی سوچوں میں گم تھی ۔
اسد دانین کے کمرے کے پاس کھڑا سوچ رہا تھا پھر اس نے دروازہ ناک کیا ۔
"آجائیں" دانین نے دستک پر چونک کر کہا لیکن آنے والے کو دیکھ کر سرعت سے ڈوپٹہ اٹھا کر پہنا جس پر اسد کے لبوں کو مسکان چھو گئی۔
" یہاں کیوں آئے ؟"دانین نے کڑے تیوروں سے پوچھا
" اب ہر راستہ تم پر آکر ختم ہوتا تو کیا کروں؟"اسد اسے دیکھ کر بولا
" مسٹر اسد محمود کیوں آئے ہیں اب ابھی کچھ دیر قبل شائد آپ ہی نے کہا تھا کہ میرے سامنے نہیں آئیں گے"دانین نے اسے یاد کرایا
" جی بلکل مسز اسد میں نے ہی کہا تھا "اسد اسی کے اسٹائل میں بولا
" تو؟"دانین نے ایک آئی برو اونچا کر کے پوچھا
" تو یہ کہ دو کام رہ گئے وہ کرنے آیا تھا" اسد نے کہا تو دانین دو قدم پیچھے ہٹی
" ایک کام تو یہ کہ تم مجھے یہ پہنادو" اس نے ایک رنگ دانین کے سامنے کی
" وجہ"دانین نے رنگ کو دیکھا پھر اسے دیکھا اور پوچھا
" تاکہ میں تمہارا ہوں یہ بات سب کو پتہ چل جائے"اسد نے کہا تو دانین نے منہ دوسری طرف کیا
" مانتا ہوں تمہارا ہوچکا ہوں لیکن اب تم مجھے کمرے سے جانے نہیں دینا چاہتی تو "اسد نے اسکے رخ موڑنے پر کہا
" میں نے کب کہا ایسا "دانین نے جلدی کہا
" تو پہنا دو یہ مجھے"اسد نے اسکی طرف دیکھ کر کہا
" افففف ایک تم اور تمہاری ضد"دانین نے رنگ لی اور اسکو پہنا دی اسکی بات پر اسد نے مسکڑاہٹ دبائی جیسے ہی وہ دور ہونے لگی اسد نے اسکا ہاتھ تھام کر ایک ایسی ہی رنگ اسکی انگلی میں بھی پہنا دی۔
" مجھے اسکی ضرورت نہیں" دانین نے ہاتھ چھڑاتے ہوئے کہا
" مجھے ہے"اسد نے اسکے نازک ہاتھ میں رنگ پہنا دی
" میں اتار کر پھینک دوں گی " دانین کا ہاتھ ابھی تک اسکے ہاتھ میں ہی تھا
" تم نہیں اتاروگی"اسد اسکی آنکھوں میں دیکھ کر بولا
" تم مجھ پر حکم نہیں چلا سکتے"دانین نے غصے سے کہا لیکن اسد کی آنکھوں میں نہ دیکھ سکی اور نظریں جھکا دی جس سے اسد کے لبوں کو خوبصورت مسکان نے چھو لیا
" دانین شاہ تم یہ انگوٹھی اسوقت تک نہیں اتاروگی جب تک میرا جسم قبر میں نہ اتار دیا جائے" دانین نے غم و غصے سے اپنا ہاتھ چھڑایا اسد اسکی آنکھوں کی نمی دیکھ چکا تھا وہ جانتا تھا آج بھی وہ اسکی تکلیف میں درد محسوس کرتی ہے۔
" اور ایک ریکویسٹ"اسکے دور ہوتے ہی اسد نے کہا
" اسد محمود اور ریکویسٹ"دانین نے طنزیہ ہنستے ہوئے کہا
" ہاں دانی میں کتنا بھی براڈ مائنڈڈ نہ ہوجائوں لیکن میری خواہش ہے کہ میری بیوی سر پر ڈوپٹہ ضرور لے جس طرح ابھی تم نے مجھے دیکھ کر ڈوپٹہ لیا اسی طرح تم اگر چاہو تو میری ریکویسٹ پر عمل کرسکتی ہو مجھے اچھا لگے گا "اسد نے اپنی خواہش اس سے کہی
" اور تمہہں لگتا ہے میں ایسا کروں گی"دانین نے اسے دیکھ کر کہا
" بلکل میری دانی ایسا کرےگی اسے میرا عشق ایسا کرنے پر مجبور کردےگا اور ہاں اب سے رخصتی ہونے تک تم مجھے دیکھنا نہیں چاہتی میں تمہارے سامنے نہیں آئوں گا لیکن میرا ہر گانا تم سے شروع تم۔پر ختم۔ہوگا میرا پہلا گانا میں نے کل ریکارڈ کروالیا اور جانتی ہو یہ گانا میں نے تمہیں ڈیڈیکیٹ کیا ہے سننا چاہو گی "اسد نے اسے دیکھ کر کہا جس کی آنکھیں چمک رہی تھیں
" نہیں" دانین نے کہا جبکہ دل چینخ چینخ کر کہہ رہا تھا سنادو ۔
" اوکے میں سی ڈی چھوڑ کر جارہا ہوں سن لینا ضد چھوڑ کر دل کی بھی سن لیا کرو کبھی" اسد جاتے جاتے مڑا اور دانین کو دیکھا جو اسے ہی دیکھ رہی تھی اسکے دیکھنے سے گڑبڑا کر رخ موڑا ۔
"دانی" اسد کی آواز میں اتنی گھمبیرتا تھی کہ دانین کو مڑنا پڑا ۔
" آئی عشق یو" اسد کہتا کمرے سے باہر نکلا اور دانین نے بند دروازے کو گھورا پھر سی ڈی اٹھا کر رکھی۔اور کپڑے بدلنے چلی گئی۔
اسد ان سب سے مل کر گھر سے باہر نکلا اور مسکرا کر مڑا ۔
" میں جانتا ہوں دانی تمہیں بھی مجھ سے عشق ہے لیکن ابھی تم پر عیاں نہیں ہوا جب تمہیں آگہی ہوجائےگی اس دن تمہیں میرا یہ عشق سمجھ آئے گا ۔"
وہ گاڑی کی طرف بڑھا اور گھر کی طرف گاڑی دوڑائی۔
ان سب کے جانے کے بعد دانین نے سی ڈی پلیئر میں لگائی کمرے میں اندھیرا کیا اور گانا سننے لگی۔ وہ اسد کی آواز کی دیوانی تھی کھو سی گئی اس کی آواز میں۔

میرا یہ عشقحيث تعيش القصص. اكتشف الآن