❤#Mera_ye_Ishq❤
By #FRM
EPISODE 33
☆◇☆♡☆♡☆☆♡☆◇◇☆◇☆◇شادی کے اگلی صبح فجر کی نماز کے لئے دانین کی آنکھ کھلی پہلے تو وہ الگ جگہ دیکھ کر جھٹکے سے اٹھی پھر برابر سوئے اسد پر نظر پڑی تو مسکرا کر اٹھی اور وضو کر کے باہر آئی تو اسد بے سدھ پڑا تھا دانین نے اسکا بجتا الارم۔بند کیا اور اسے اٹھانے کو ہاتھ بڑھایا لیکن ہچکچا گئی پھر کچھ سوچتے ہوئے اس کے پیر کے انگوٹھے کو چھو کر ہلایا ۔اسد نے مندی مندی آنکھیں کھولیں اور برابر میں دانین کو نا پاکر اٹھ بیٹھا تو وہ سامنے کھڑی مسکرا رہی تھی ۔
" اٹھ جائیں جناب نماز کا وقت ہوچکا ہے" اسد مسکراتا ہوا اٹھا اور وضو کرنے چلا گیا دانین اسکے انتظار میں کھڑی تھی ۔
" کیا ہوا"اسد نے اسے بیٹھے دیکھا تو پوچھا
" دادی نے کہا تھا شادی کے اگلے دن اسد کے ساتھ نماز ادا کرنا "دانین نے وجہ بتائی
" اچھا اچھا " پھر ان دونوں نے نماز پڑھی اسد تو تھکن سے بے حال تھا کل اس نے پورا دن دانین کے سرپرائزز میں لگادیا تھا اسلئے وہ دوبارہ سو گیا دانین عادت کے مطابق قرآن شریف پڑھنے بیٹھ گئی جب پڑھ کر قرآن شریف رکھا تو سوچا باہر چلی جائے لیکن باہر کوئی بھی ہلچل محسوس نہیں ہوئی تو واپس آکر بیڈ کے کنارے بیٹھ گئی پھر اسکی نظر اسد پر گئی جو بکھرے بالوں میں بے حد جاذب نظر لگ رہا تھا سفید ٹی شرٹ اور ٹرائوزر پہنے وہ دانین کو عام دنوں سے مختلف لگا دانین کو کچھ الگ احساس ہوا اچانک دانین اٹھی اور ڈریسنگ ٹیبل پر آئی اور لال رنگ کی لپ اسٹک اٹھائی اور اسد کے چہرے پر نقش و نھار بنادئے ناک پر لال لپ استک سے گول نشان بنایا اور ہونٹوں کے چاروں طرف لپ اسٹک سے نشان بنائے اور پھر اسد کے ہی موبائل میں تصوہر لی اور مسکرادی ۔ کچھ دیر بعد اسکی بھی آنکھ لگ گئی ۔ تھوڑی دیر بعد اسد کا موبائل بجا اسد نے اٹھا کر کہا کہ جی آرہے ہیں ۔ دانین بھی اٹھ چکی تھی۔ دانین نے بلو رنگ کا خوبصورت سا سوٹ پہنا ہوا تھا ۔
" چلو مام ڈیڈ بلا رہے ہیں" اسد نے کہا تو دانین نے اسے دیکھا وہ کمرے سے باہر کی طرف بڑھ گیا
" ارے ارے اسد رکو تو یار" دانین نے پکارا وہ تو اسد کو تنگ کرنا چاہ رہی تھی اب وہ باہر جارہا تھا وہ اسکی طرف لپکی لیکن وہ آگے بڑھ چکا تھا مجبورا اسے بھی آنا پڑا
" اب جو ہوگا دیکھا جائے گا" دانین یہ کہتی ڈائننگ روم میں آئی تو وہاں سب ان دونوں پر ہنسنے لگے
" اسد یہ کیا " خضر نے اسد کو کہا پھر دانین کو دیکھا تو بھی ہنس دیا
" کیا ہوا بھائی" اسد نے ناسمجھی سے پوچھا
" تہمینہ بیگم اور خاور صاحب نے جب ان دونوں کو دیکھا تو ہنس دئے
" تم دونوں کیا سرکس میں جارہے ہو"خاور صاحب نے کہا
" ہاہاہا میں نہیں یہ"دونوں نے ایک ساتھ کہا
" جی نہیں تم" دوبارہ دونوں نے ایک ساتھ کہا
" ارے تم دونوں جوکر لگ رہے ہو وہ دیکھو " صبوحی نے ان دونوں کو ساتھ والے کمرے میں موجود شیشہ دکھایا ۔ اسد نے بھی دانین کے چہرے پر گال پر لال لپ آستک کا گول دائرہ بنایا تھا اور ہونٹ کے آس پاس لال لپ اسٹک ایسے لگائی کہ ہونٹ موٹے موٹے لگنے لگے ۔
" آآآآآآآآآآ اسد کے بچے"دانین نے چینخ ماری اسد کو گھورا
" بل بتوڑی " دونوں نے آس پاس دیکھا پھر دانین منہ پر ڈوپٹہ رکھتی کمرے میں بھاگی اسد وہیں واش بیسن سے منہ دھو کر آیا سب ہنس ہنس کر بے حال تھے
" کمال ہے ایسا کپل پہلی بار دیکھا جو شادی کے اگلے دن ایسی حرکت کر رہا " خضر نے ہنستے ہوئے کہا ۔ صبوحی بھی ہنس دی دس منٹ تک جب دانین واپس نہیں آئی تو اسد اسے لینے کمرے کی طرف بڑھا ۔
" کیا ہوا دانی"اسد نے مسکراتے ہوئے پوچھا
" اسد کے بچے یہ کیا حرکت کی تم نے"دانین نے غصے سے کیا
" اچھا چڑیل اور جو تم نے کیا وہ"اسد نے کمر پر ہاتھ رکھ کر کہا
" میں تو بور ہو رہی تھی اسلئے کیا نا تم صبح نماز پڑھ کر سوگئے تھے تو میں کیا کرتی اور تم نے کب کاروائی کی "دانین نے اس سے پوچھا
" میری آنکھ کھلی تو دیکھا تم سو رہی ہو اور میں اٹھنے لگا تو لپ اسٹک میرے ہاتھ لگی میں نے سوچا چڑیل کو میک اپ کردوں ابھی کر رہی رہا تھا تو بھائی کی کال آگئی تم اٹھی تو میں نے سوچا میں فریش ہونے گیا تو تم بھی جائوگی اسلئے میں آگے بڑھ گیا مجھے کیا پتہ تھا تم نے بھی مجھے میک اپ کیا ہوا ہے" اسد نے ہنستے ہوئے اسے بتایا آخری بات پر دانین بھی مسکرا دی ۔
" چلو ناشتہ تو کرلیں" اسد نے اسکی طرف دیکھ کر کہا
" اسد آج پہلا دن ہے میرا یہاں اور پہلے ہی دن یہ حرکت مجھے ان سب کا سامنا کرنا عجیب لگ رہا "دانین نے دل کا ڈر بتایا
" ارے کوئی کچھ نہیں کہہ رہا سب خوش ہیں "اسد نے اسکا ہاتھ پکڑتے کہا
" اسد پھر بھی"دانین رک گئی
" ارے یار کیا ہوگیا ہے یہ بھی تمہارا گھر ہے اور گھر میں نہیں کریں گے تو کیا باہر کریں گے ایک دوسرے کو تنگ اب چلو بھوک لگی ہے مجھے"
اسد دانین کو لئے ڈائننگ تک آیا
" سوری انکل وہ میں،،،،"دانین ابھی کہہ ہی رہی تھی
" تم مجھے انکل کیوں کہہ رہی دانی بیٹا ڈیڈ کہو یا بابا انکل تو غیروں والا رشتہ لگ رہا "خاور صاحب نے پیار سے کیا
" جی ڈیڈ سوری"دانین نے سر جھکا کر کہا
" ارے بھئی سوری کیوں"تہمینہ بیگم نے پوچھا
" وہ جو ابھی حرکت ہوئی"دانین شرمندگی سے بولی
" ہاہاہا ارے مجھے تو بہت مزہ آیا اور پہلے ہی دن تم دونوں نے ہمیں خوب ہنسایا صبح خوشگوار ہوگئی مزہ آگیا سچ کہتے گھر کی رونق بیٹیاں ہوتی ہیں "خاور صاحب نے کہا
" تم ہماری بیٹی ہو اور بیٹیاں شرارتیں نہیں کریں گی تو کون کرے گا اب میری دونوں بیٹیاں گھر میں رونق لگائے رکھیں گی" تہمینہ بیگم نے صبوحی اور دانین کو پیار کر کے کیا دانین ڈر رہی تھی کہ پتہ نہیں کیا ہوگا لیکن وہ سب بہت اچھے تھے دانین بھی مطمئن ہوگئی۔
اسد کمرے میں آکر اپنے فین پیج کو کھول کر بیٹھ گیا دانین کپڑے رکھ رہی تھی اسد کی توجہ دانین پر تھی بظاہر وہ لیپ ٹاپ پر تھا ۔ آج رات انکا ریسیپشن تھا آج اسد نے بلیک تھری پیس سوٹ پہننا تھا اور دانین کا سوٹ وہی تھا جو اس نے خضر کی شادی پر دیکھا تھا دھانی رنگ کی میکسی جس کا میرون دبکے کے کام والا ڈوپٹہ تھا ۔
" ہائے اسد ہہ سوٹ تمہیں اب تک یاد تھا"دانین نے سوٹ دیکھ کر کہا
" یہ میں نے اسی دن خرید لیا تھا "اسد نے اسکی معلومات میں اضافہ کیا
" مانسٹر "
" اچھا دانی ایک بات بتائو " اسد نے لیپ ٹاپ رکھ کر دانین سے کہا
" پوچھو "دانین مصروف سی اپنی میچنگ جیولری دیکھ رہی تھی
" تم نے مجھے منہ دکھائی کیوں نہیں دی"اسد نے مسکراہٹ دباتے ہوئے ہاتھ کی مٹھی ٹھوڑی پر رکھ کر کہا
" ہائیں کیااااااا منہ دکھائی ہاہاہا لڑکیاں منہ دکھائی نہیں دیتی "دانین پہلے حیران ہوئی پھر ہنستے ہوئے بولی
" واہ بھئی تو لی کیوں تم نے ؟ مجھے تو چاہئے"اسد نے بچوں کی طرح ضد کرتے ہوئے کہا
" اچھا کیا لیں گے جناب "دانین زیور رکھ اسکے سامنے بیٹھتی ہوئی پوچھنے لگی
" سوچ لو کچھ اہسا مانگ لیا جو نہ دے سکی تو" اسد نے ڈرایآ
" اوہہہہ دل جگر نظر جان یہ سب میں دے دوں گی میرے پاس ڈی وی ڈی پڑی ہیں" دانین نے ہنستے ہوئے کہآ اسد بھی ہنس دیا
" وہی پھٹا پرانا جوک مارنا ہے بس " اسد نے مصنوعی غصے سے کہا
" اچھا اچھا اب نو جوک شوک بتائو کیا چاہئے" دانین نے سنجیدہ ہوتے ہوئے کہا
" ایک اجازت چاہئے" اسد نے کہا تو دانین نے حیران ہوکر اسے دیکھا
" اجازت"دانین نے پوچھا
" ہممم"اسد نے سر ہلایا
" کیا بولو"دانین نے کہا تو اسد کچھ پل اسے دیکھتا رہا جس سے دانین نے نظریں جھکا لیں
" میں روز صبح اٹھ کر سب سے پہلے تمہیں دیکھنا چاہتا ہوں اور سوتے وقت جب تک میں سو نہ جائوں تب تک کیا تم میرے سرہانے بیٹھ کر میرے بال سہلایا کروگی " اسد نے نظریں جھکا کر کہا جبکہ دانین ایک نئی کیفیت میں ڈوبی اسے دیکھتی رہی ۔ بات ختم کرکے اسد نے سر اٹھایا دانین نے اس کی آنکھوں میں اپنا عکس دیکھا اور کمرے سے باہر نکل گئی۔
" واہ آبھی کیا پکا رہی ہیں"دانین کچن میں آٹی ہوئی بولی
" آج ڈیڈ کی فیورٹ مچھلی بنا رہی ہوں انہیں سی فوڈ بہت پسند ہے"صبوحی نے مسکرا کر کہا
" مجھے بھی پسند ہے لیکن مجھے اسکے کانٹے نکالنے میں بہت غصہ آتا"دانین نے شے مہارت سے کم کرتے دیکھ کر کہا
" اچھا پھر کون نکال کر دیتا تھا"صبوحی نے اسے دیکھ کر کہا
" مما نکال کر دیتی تھئ اور کبھی باہر کھانے جاتے تو اسد "
" اچھا جی میرے دیور جی سے محنت والے کام کرواتی رہی ہو تم"صبوحی نے مصنوعی غصے سے کہا
" ہاہا آبھی وہ خود نکال کر دیا کرتا تھا "دانین نے کہا
" ویسے دانین کل تمہارے لئے سرلرائزز تیار کرنے میں بیچارا دو دن خوار رہا ہے اتنی محنت سے سب تیار کیا اور خود کیا سارا ارینجمنٹس خضر بھی ساتھ تھے لیکن کہہ رہے تھے کہ دانین کے سرپرائز نے نیندیں اڑائی ہوئی ہیں اسد کی "صبوحی نے اسے بتایا
" اچھا جی"
" واقعی دانین اسد تمہیں بہت چاہتا ہے تمہاری ایک مسکان کے پیچھے وہ جان سے بھی گزرنے کو تیار رہے گا "اسکی بات سن کر دانین نے نظریں جھک لیں
" آبھی آپ سے ایک بات پوچھوں"بات کا موضوع بدلنے کو اس نے کہآ
" ہاں پوچھو نا"
" ماما غصے والی تو نہیں ہیں نا "دانین نے پوچھا
" نہیں تو کیوں"صبوحی نے حیران ہوتے پوچھا
" وہ مجھے کوکنگ ٹھیک سے آتی نہیں اور گھر کے کام بھی بس برائے نام ہی آتے ہیں اسلئے پوچھا "دانین نے سر جھکا کر کہا
" ڈونٹ وری دانی ماما بہت اچھی ہیں اور یہ کوکنگ بھی میں خود کرتی ہوں ورنہ مما مجھے بھی کچن میں آنے نہیں دیتی "
" آبھی"دانین نے صبوحی کو پکارا
" ہمممم"وہ پلٹی
" آپ مجھے کوکنگ سکھائیں گی نا "دانین نے صبوحی کا ہاتھ پکڑ کر کہآ
" یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ہے دانی آف کورس جانی"
" ویسے خضر بھائی کی شاعری کیسی جارہی"دانین نے صبوحی سے کہا جو اب کام سمیٹ رہی تھئ
" ہاہاہا انکی شاعری تو ہر وقت چلتی رہتی ہر بات پر شعر بولتے ہیں "
" ہمممم مجھے بھی انکی شاعری پسند ہے"
" ہممم انکی شاعری تو کمال ہے" دانین نے دیکھا خضر کی بات کرتے صبوحی کا چہرہ چمک اٹھا تھا ایک ماں بننے کی وجہ سے اسکا چہرہ ویسے ہی چمکتا تھا اور خضر کی بات پر الگ ہی چمک اتی تھی اسکے چہرے پر ۔ دانین نے اسے بغور دیکھا
" کیا ہوا "صبوحی نے اسے تکتے دیکھا تو پوچھا
" آبھی خضر بھائی کی بات کرتے آپ کے چہرے پر الگ ہی چمک آجاتی ہے "دانین نے اس سے کہا تو وہ شرما گئی
" اچھا جی محبت ایسی ہی ہوتی محبوب کا تصور ہی دل کو راحت بخش دیتا ہے اور دل میں راحت ہو تو چہرہ تو چمکے گا ہی اب خود کو دیکھو تمہاری آنکھیں کتنی خوش ہیں انکی چمک ہی الگ ہے محبت کو پالینے کی چمک"دانین نے چونک کر صبوحی کو دیکھا جو کام میں مصروف تھی وہ خود میں الجھنے لگی کہ کیا ہورہا ہے؟
" آبھی مجھے کچھ بتائیں نا کیا کروں "
" ارے دانی بیٹا کیا ہوا" تہمینہ بیگم نے اسے کچن میں دیکھا تو پوچھا
" کچھ نہیں مام بور ہورہی"دانین نے منہ بنا کر کہا
" تو کہیں باہر چلے جائو"تہمینہ بیگم نے کہا
" اسد کام سے گیا ہے اور آبھی خود کام۔کر رہی مجھے نہیں بتا رہی "دانین نے ساس کو کہا
" ہممم "
" ایک دو دن آرام۔کرو پھر دونوں مل کر پکانا "
" ٹھیک ہے ماما پھر آبھی آرام۔کریں گی بس۔ "دانین نے فیصلہ سنایا
" اچھا میڈم جی ابھی آپ آرام کریں "
" ٹھیک ہے"دانین کہتی کچن سے باہر آکر اپنے کمرے میں جانے لگی
دانین کمرے میں آئی تو دیکھا اسد کا موبائل بج رہا تھا
"یہ پھر موبائل بھول گیا"
دانین نے موبائل اٹھایا تو بند ہوگیا تھا ۔
" صبح اسد کے موبائل کے وال پیپر پر اسکی اور اسد کی خضر کی نکاح کی پک تھی لیکن ابھی اسکی وال پر دانین کی حجاب والی تصویر تھی دانین تصویر دیکھ کر مسکرا دی۔
شام کے فنکشن کے لئے تیار ہونے کے لئے وہ صبوحی کے ساتھ پارلر چلی گئی ۔ واپسی پر اسد اور خضر دونوں کو لینے آئے تھے ۔ دانین نے دھانی رنگ کی میکسی پہنی تھی وہ کل کے مقابلے میں آج زیادہ پیاری لگ رہی تھی ۔ اسد دم بخود اسے دیکھے گیا وہ گاڑی سے باہر نہیں نکلا تھا کیوں کہ وہ ڈیفینس کا جانا مانا علاقہ تھا اور وہاں رش بھی تھا ۔ دانین صبوحی کے ساتھ پیچھے بیٹھی اسد نے بیک مرر سیٹ کیا تو خضر نے کھانس کر اسے متوجہ کیا ۔
" چھوٹے ہمیں ہال پہنچنا ہے صحیح سلامت"خضر نے اسے چھیڑا
" اوکے بھائی " اسد پھر بھی بار بار اس ظالم حسینہ کو دیکھ رہا تھا ۔ ہال پہنچ کر دونوں ایک دوسرے کی سنگت میں آگے بڑھے ۔ دانین کے گھر والے اس سے ملبے آئے وہ بہت خوش تھی اریض اسے خوش دیکھ کر خوش ہوگیا ورنہ اسکے جو تیور تھے اریض کو ڈر تھا کہ آج اسد ہاسپٹل میں ہوگا اریض خود ہی ہنس دیا اپنی سوچ پر۔
" کیا ہوا ؟"قنوت مے پوچھا
" کچھ نہیں شادی کے بعد سب کا یہی حال ہوتا ہے"قنوت اسکا جواب سن کر خشمگیں نگاہوں سے اسے گھور رہی تھی تو وہ بھی معصوم شکل بنا کر اسے دیکھنے لگا پھر دونوں ہنس دئے۔ولیمے کا فنکشن خیر و عافیت سے ختم ہوا واپسی پر خضر اور صبوحی الگ گاڑی میں آئے اور اسد اور دانین کے ساتھ تہمینہ بیگم اوربخاور صاحب آئے تھے ۔سب اپنے اپنے کمروں میں چلے گئے ۔ اسد اور دانین بھی اپنے کمرے میں آگئے دانین نے آکر سب سے پہلے اپنی ہیلز اتاریں اور پائوں اوپر کر کے دبانے لگی
" کیا ہوا"اسد نے اسے ایسے دیکھا تو پوچھا
" ہیلز پہنی تھی نا اب پائوں درد کررہا "دانین نے کہا
" دکھائو ذرا"اسد نے اسکا پائوں پکڑنا چاہا دانین نے پائوں نیچے کرلئے اسے کچھ الگ احساس ہوا جس سے وہ انجان تھی۔
" دکھائو نا"اسد نے ضد کی دانین کا دل کل سے الگ ہی انداز میں دھڑک رہا تھا
" تم جاکر چینج کرو نا اسد مجھے ٹائم لگے گا "دانین نے اس سے کہا
" لیکن تمہارا پائوں" اسد اسکے لال ہوتے پائوں دیکھ کر بولا
" ٹھیک ہے اب لگتا ہے مجھے جانا پڑے گا "دانین نے دھمکی دی
" جارہا ہوں " اسد کپڑے لیکر اندر چلا گیا دانین دل کی تیز ہوتی دھڑکن کو سبھالتی ڈوپٹہ کھولنے لگی اسد جب باہر نکلا تو وہ بالوں کی پنیں نکال رہی تھی اور جھنجھلائی ہوئی تھی
" ارے ارے رکو میں ہیلپ کرتا ہوں" اسد ایک ایک کر کے اسکے بالوں سے پنیں نکالتا رہا دانین اسکی قربت میں دل کی دھڑکن کو سنبھالنے میں لگی تھی اسے خود اپنی کیفیت کی سمجھ نہیں آرہی تھی جب بال کھل گئے تو اسد نے اسکا رخ اپنی طرف کیا
" لو کھل گئے چڑیل بال " دانین سے نظریں نہ اٹھائی گئیں وہ گھبرا کر باتھ روم چلی گئی۔
" ارے کپڑے تو لیتی جائو " اسد نے کپڑے بیڈ پر رکھے دیکھے تو بولا دانین واپس آئی اور کپڑے اٹھا کر بھاگ گئی وہ گھبرا رہی تھی شاید خود سے ہا اپنی فیلنگز سے ۔ فریش ہوکر باہر آئی اور کپڑے صوفے پر رکھ کر بیڈ پر آکر لیٹ گئی۔
" دانی"اسد کی آواز پر اس نے اسد کی طرف دیکھا
" ہمممم"
" صبح میں نے کچھ کہا تھا"اسد نے یاد دلایا
" ہممم لیکن اسد" دانین منع کرنا چاہتی تھی لیکن اس نے اجازت دے دی وہ حیران ہوئی کہ اس نے کیوں ہاں کہا لیکن اب کچھ نہیں ہوسکتا تھا
" اوکے ابھی سو جائو" اسد نے اسکے قریب ہوکر اسکے ماتھے پر پیار کیا اور گڈ نائٹ کہہ کر سوگیا جبکہ دانین اپنی اتھل پتھل ہوتی سانسوں کو سنبھالتے سنبھالتے ہلکان ہو رہی تھی کچھ دیر بعد نیند غالب آئی تو سو گئی ۔
محبت نے اپنا اثر دکھانا شروع کردیا تھا دانین تو ویسے بھی اسد کو اچھے سے جانتی تھی نکاح کے بول اسکے دل کی دنیا کو بدلنے لگے تھے۔
☆♡☆☆♡☆♡☆♡♡☆♡☆♡☆
أنت تقرأ
میرا یہ عشق
Romanceیہ کہانی ہے دو دوستوں کی جو اچھے دوست تھے دکھ سکھ کے ساتھی تھے پھر محرم بن کر دشمن بنے ایک دوسرے کے ۔ منتشر ذہن اور رشتوں کی کہانی۔