mera yeh Ishq episode 29

55 5 0
                                    

❤Mera_yeh_Ishq❤
By #FRM
Episode 29
☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡▪♡▪♡▪♡
صبح سورج اپنے مخصوص انداز میں چمک رہا تھا شاہ ولاز میں سب ناشتہ کر نے کے لئے ڈائننگ روم میں بیٹھے تھے اتنے میں دانین وہاں آئی ۔
" ماشاءاللہ میری بیٹی تو بہت پیاری لگ رہی ہے" احمد صاحب نے کہا تو وہ جھینپ گئی آج فجر کے بعد اس نے اپنے ڈوپٹے کا حجاب بنا کر پہنا تھا جس سے وہ بہت زیادہ پیاری لگ رہی تھی اور اسکے چہرے پر ایک الگ ہی رونق تھی سب نے اسکی تعریف کی اس نے  شرماتے ہوئے جیسے ہی نظر سامنے کی اریض فون پکڑے بیٹھا اسکی تصویر لے رہا تھا
" بھائی یہ کیا آپ اہسے کیسے میری تصویر لے رہے"دانین نے اسے ڈپٹا
" تم سے پوچھتا تو تم نخرے کرتی لیکن تم اتنی پیاری لگ رہی ہو کہ ہاتھ خود بخود تصویر بنانے لگ گئے ۔" ارہض نے کہا تو وہ شرماتے ہوئے سر جھکا گئی۔ اریض نے اسکے جھکے سر کی بھی پک بنالی۔
" لیجئے جناب آپکا عشق رنگ لا رہا ہے اب جلدی آجائہے " اریض نے مسج لکھ کر تصویریں اسد کو بھیجیں اسد نے جاتے وقت اریض کو منتیں کر کر راضی کیا تھا کہ وہ روز دانین کی پکس بھیجا کرےگا اس دن سے اریض روز دانین کی پکچر بنا کر بھیجا کرتا تھا ۔ اسد کو یقین تھا کہ وہ اسکی ریکویسٹ ضرور مانے گی اور آج اسے حجاب میں دیکھ کر وہ بے اختیار  موبائل پر لب رکھ کر نم آنکھوں سے مسکرادیا تھا ۔
"میرا یہ عشق تمہیں میرا کرنے لگا ہے ۔ اور میں تو ہوں ہی تمہارا میں بہت خوش ہوں دانی بہت زیادہ ۔ "
اسد نے موبائل نکالا اور مسج لکھا
" آئی عشق یو" اسد نے بھیجا دو منٹ گزرے تھے کہ ٹون بجی ۔
" کل پہلا پیپر ہے سو ڈونٹ ڈسٹرب مسٹر اسد محمود" دانین کا مسج پڑھ کر اسد کا قہقہہ بلند ہوا   دانین اسے جواب ضرور دیتی تھی لیکن کبھی عشق یو کا جواب نہیں دیتی تھی اسد ہر بات اسکو بتاتا تھا دانین ہممم یا اوکے لکھتی تھی
" ایک دن تم بار بار مجھے آئی عشق ہو بولو گی دانی میں جانتا ہوں وہ دن بھی جلدی آئے گا آج تم نے میری ریکویسٹ مانی ہے میرا یہ عشق تم سے ہر وہ کام کروائےگا جو میں چاہتا ہوں اور تم خوش دلی سے کروگی بھی" اسد خود سے بولا اور اسکی حجاب والی تصویروں کا بھی پرنٹ نکلوا کر اپنے پاس موجود البم میں لگا دی .
" تم اس ایک مہینے میں کتنی حسین ہوگئی ہو ہر گزرتے دن کے ساتھ تمہاری خوبصورتی بڑھتی جارہی ہے " اس نے البم میں موجود دانین کی تصویر سے کہا جہاں وہ حجاب لپیٹے کسی بات پر شرمارہی تھی اسکے گورے گال گلابی ہورہے تھے اور جب مسکراتے ہوئے اس نے ہاتھ سے
حجاب صحیح کیا تو اسکی انگوٹھی دانین کے ہاتھ میں چمک رہی تھی ۔ اسد مسکرا دیا اور آگے کا لائحہ عمل تیار کر کے اس نے جب شیڈول دیکھا تو پندرہ دن کا کام باقی تھا اس کے بعد وہ واپس جاسکتا تھا ۔ اس نے کچھ سوچتے ہوئے گھر کا نمبر ملایا ۔
☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡☆
دوپہر کو سب لاونج میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے اتنے میں اریض گھر میں داخل ہوا وہ آفس سے لنچ ٹائم میں گھر آجاتا تھا اسے باہر کا کھانا سوٹ نہیں کرتا تھا ۔ ابھی وہ آکر بیٹھا تھا تو قنوت اسکے لئے پانی لے کر آئی آج  بھی دانین اسکی ساری حرکتیں نوٹ کر رہی تھی اریض کو گلاس پکڑاتے ہوئے اس نے اریض کی طرف دیکھا اریض نظروں ہی نظروں میں اسے سراہ کر مسکرایا اور پانی پی کر اسکو گلاس تھما دیا ۔ گلاس رکھ کر قنوت آکر بیٹھی تو اس کا مسج ٹون بجا دانین نے کن اکھیوں سے دیکھا اریض کے ہاتھ میں بھی موبائل تھا ۔
" آج تم نے کیا بنایا ہے؟"اریض نے مسج کیا
" " میں نے آج سیلڈ بانیا ہے"قنوت نے بواب دیا
" ہائے میں تو آج سیلڈ ہی کھائوں گا"اریض نے مسج لکھ کر قنوت کو دیکھا
" پلائو کے ساتھ کھانا مزہ آئے گا "قنوت نے لکھا
" اچھا پلائو بھی بنایا ہے"اریض نے است دیکھا
" میں نے نہیں بنایا "قنوت نے جھٹ مسج لکھا
" اچھا بیگم جی"اریض نے مسج کر کے اسے دیکھا
" کیا آپ بھی"قنوت مسج لکھ کر شرماگئی
مسج ٹون بجتی تو دانین اریض کو دیکھتی دوسری پر قنوت کو ۔وہ زیر لب مسکرائی اسے یہ سب اچھا لگتا تھا قنوت کسی بات پر شرماتی اور اریض کن اکھیوں سے اسکو دیکھ کر کچھ ٹائپ کرتا گھر میں سب انکی اس بات چیت کو انجوائے کرتے تھے ۔ ابھی وہ سب بیٹھے ہی تھے تو تہمینہ بیگم اور صبوحی گھر میں داخل ہوئیں صبوحی نے سفید اور پیچ رنگ کا خوبصورت سا سوٹ پہنا تھا وہ پہلے سے زیادہ خوبصورت ہوگئی تھی ۔
آلسلام علیکم "تہمینہ بیگم نے آتے ہی سلام کیا
" وعلیکم السلام "سب ان کے استقبال کے لئے آگے بڑھے
" ہم لوگ بازار جارہے تھے سوچا دانین کو ساتھ لے جائیں "تہمینہ بیگم نے کہا
" جی کیوں نہیں لیکن کھانا کھائے بغیر ہم جانے نہیں دیں گے کھانا کھا کر نکل جائیے گا"حسنہ  بیگم نے کہا
" ارے بہن کھانا پینا ہوتا رہے گا ابھی نکلیں گے تو شام ہو جائے گی " تہمینہ بیگم نے کہا
پھر انکے بہت اصرار پر وہ لوگ کھانے پر رک گئیں اور کھانا کھا کر وہ سب شاپنگ پر نکلیں . صبوحی اور تہمینہ بیگم بہت خلوص سے سب پسند کر رہی تھیں۔ دانین بھی خوشی سے سب میں حصہ لے رہی تھی بارات کا سوٹ صبوحی نے دانین کو پسند کرنے کو کہا دانین نے سفید رنگ کا سوٹ پسند کیا سفید رنگ کا گھیر دار فراک تھا جس پر پرلز کا ہیوی کام تھا
"مجھے تو دلہن لال میرون رنگ میں اچھی لگتی ہے  سفید رنگ بھی کوئی پہنتا ہے اپنی شادی پر بندہ شوخ رنگ پہنے تو دلہن لگے" (یہ اسد کے خیالات تھے جو اس نے میگزین دیکھتے ہوئے کئے تھے)
" اب تم اپنی دلہن کو دیکھو گے سفید لباس میں اور تمہارا موڈ خراب ہوگا مزہ آئےگا" دانین نے سوچا  اور دوسری چیزیں دیکھنے لگی۔۔
" صبوحی ولیمے کا سوٹ نہیں لیا" تہمینہ بیگم۔نے صبوحی سے پوچھا
" امی وی اسد لے چکا ہے اس نے کہا تھا" صبوحی نے مسکرا کر کہا تو دانین سر جھکا گئی ۔
رات  کو یہ سب واپس آئیں تو سب کا تھکن سے برا حال تھا صبوحی صوفے پر آکر بیٹھی اور پائوں اوپر کر کے سر صوفے کی پشت سے ٹکا دیا تہمینہ بیگم اپنے کمرے میں جاکر لیٹ گئیں تھیں دانین کو یہ لوگ ڈراپ کر کے آئیں تھیں ۔ خاور صاحب بزنس ڈنر پر گئے تھے خضر کمرے میں بیٹھا کام۔کر رہا تھا وقت دیکھا تو 9 بج رہے تھے صبوحی فون لیکر بھی نہیں گئی تھی خضر کمرے سے نکلا تو سامنے صبوحی بچوں کی طرح پیر اوپر کر کے سر صوفے پر ٹکا کر سوئی ہوئی تھی خضر کو اس پر بے اختیار بہت پیار آیا اس نے صبوحی کو آرام سے اپنی بانہوں میں اٹھایا اور کمرے میں لاکر بیڈ پر لٹا دیا اورکمبل اوڑھا کر خود بھی سونے کے لئے لیٹ گیا۔
☆◇☆♡☆♡☆♡☆♡♡☆♡☆♡☆
فجر کے وقت اریض اپنی کھڑکی سے سامنے دیکھ رہا تھا اچانک اسکی نظر نیچے گئی جہاں قنوت گارڈن میں گملوں کے پاس بیٹھی نظر آئی اریض بھاگتا ہوا  اسکے کمرے میں گیا اور دس منٹ بعد مسکراتا ہوا نیچے کی طرف بڑھا
" السلام علیکم "اریض نے خوش دلی سے کہا
وعلیکم۔السلام" اریض نے چونک کر دیکھا قنوت کی آواز بھرائی ہوئی تھی ۔
" کیا ہوا ہے قنوت"اریض پریشان سا آگے بڑھا
" کچھ نہیں"قنوت نے آنکھوں کی نمی صاف کی
" قنوت اب تو ہم ایک دوسرے کے ہمسفر بن گئے ہیں اب بھی تم مجھ سے اپنی تکلیف چھپائو گی""اریض اسکو دیکھ کر بولا
" اریض ایسی بات نہیں"قنوت نے فورا کہا
" ایسی ہی بات ہے"اریض نے منہ پھلا کر کیا
" آج میرا برتھ ڈے ہے مجھے پاپا کی کمی بہت محسوس ہوتی ہے اریض وہ پتہ نہیں کیوں مجھے اور امی کو چھوڑ کر چلے گئے " قنوت کہتی ہوئی رونے لگی ۔
" ارے ارے رونا بند کرو یار "اریضص گھبرا گیا
"میں روتی نہیں ہوں" قنوت سوں سوں کرتی ہوئی بولی
" ہممم اچھی بات ہے ویسے بھی جب تم روتی ہوگی  تو ناک پھول جاتی ہوگی نا  تمہاری"اریضنے اسے چھیڑ
" کیا ؟؟؟؟؟ایسا کچھ نہیں ہے"قنوت نے منہ بنا کر کہا
" تمہیں کیسے پتہ ایسا کچھ نہیں تم تو روتی نہیں ہو نا " اریض نے کہا تو وہ جھینپ گئی
" ہمممم" قنوت نے سر ہلا کر کہا
" اچھا تو یہ بتائیں بیگم جی کہ آج کے دن آپ کو کیا گفٹ چاہئے "اریض نے اسکو پیار سے دیکھتے ہوئے کیس 
" سچ بتائوں "قنوت نے کہا
" بلکل سچ"اریض اسی کی ٹون میں بولا
" آپ ہمیشہ میرے ساتھ رہنا آپکے ساتھ مجھے شروع سے ہی کمفرٹیبل محسوس ہوتا ہے"قنوت نے نظر جھکا کر کہا
" ایٹ یور سروس میم" اریض نے سر جھکا کر کہا تو قنوت ہنس پڑی
" ویسے ایک بات کہوں"اریض اسکی ہنسی میں کھوتا ہوا بولا
" جی"قنوت اسکی نظروں کی تپش سے پگھلتی ہوئی بولی
" جب تم ہنستی ہو تو"اریض ابھی کہہ ہی رہا تھا 
" میں جانتی ہوں میں اچھی لگتی ہوں"قنوت نے بات مکمل کردی
" نہیں پگلی مجھے گدگدی ہوتی ہے"اریض نے کہا وہ کہاں پیچھے رہتا قنوت کو تنگ کرکے تو اسے اور بھی مزہ آتا تھا
" کیااااااا" قنوت نے اسے گھوری سے نوازا پھر دونوں ہنس پڑے
" دونوں ہنستے ہوئے اندر کی طرف بڑھے قنوت کمرے میں آئی اور جیسے ہی لائٹ کھولی آنکھیں چندھیا گئیں سامنے ہیپی برتھڈے مائے وائف"  ساتھ پھولوں کا خوبصورت بکے تھا ایک بڑا سا کارڈ جس پر آئی لو یو لکھا تھا اور بہت سارے چاکلیٹس تھے اور ایک گفٹ تھا قنوت نے گفٹ کھولا اسمیں ایک ہینڈ بیگ تھا جس پر لکھا تھا "پلیز یوز می " قنوت مسکرا دی۔ اسی وقت اسکا فون بجا اریض کی کال تھی اس نے اٹھائی تو ہیپی برتھڈے کا میوزک بجنے لگا قنوت کی آنکھیں نم۔ہوگئیں۔
" ہیپی برتھڈے قنوت تم نے میری زندگی میں آکر اسکو مکمل کردیا ہے تھینک یو جانم" اریض کی گھمبیر آواز اسکے کانوں میں گونجی وہ نم آنکھوں سے مسکرائی ۔
" اچھا بات سنو "اریض نے کہا
" جی"قنوت نے پیار سے جواب دیس
" اللہ اللہ لڑکی اتنے پیار سے کہہ رہی ہو اٹیک دوگی کیا " اریض نے اداکاری کی تو قنوت نے مسکراکر سر جھکا دیا۔
" اچھا اب شرمانا بند کرو اور ناشتے کے لئے آجائو " اریض نے کہا تو وہ فریش ہوکر باہر آگئی جہاں ڈائننگ ٹیبل پر گرما گرم حلوہ پوری رکھی تھی  قنوت کے آتے ہی سعدیہ بیگم نے اسے گلے لگالیا زینب شاہ نے بھی اسے گلے لگا کر سالگرہ مبارک کہا  احمد شاہ نے بھی دعائیں دیں۔حسنہ بیگم نے بھی قنوت کے سر پر پیار کر کے دعائیں دیں۔ ابھی وہ سب اسی میں لگے تھے تو دانین ڈائننگ روم۔میں آئی اسکے ہاتھ میں ایک ایکسپلور باکس تھا ۔
" یہ لو آپی کل سے بنا رہی ہوں ابھی بنا ہے آپ کھولو بتائیں کیسا بنا ہے " دانین نے اسے باکس پکڑایا قنوت  نے جیسے ہی کھولا اندر سے بہت سے غبارے نکلے اور ان غباروں کے ساتھ ایک پیکٹ نکلا جسے قنوے نے کھولا تو بہت خوبصورت سا بریسلیٹ تھا ۔
" تھینکس دانی"قنوت نے دانین کو گلے لگا کر کہا
" ارے آپی تھینکس نہیں ٹریٹ دیجئے گا "
" جی بلکل اب قنوت سب کو آئسکریم۔کھلائیں گی " اریض نے کہا تو قنوت نے نم آنکھوں سے سر ہلایا
" ویسے قنوت یہ نا انصافی یے یار" اریض نے بے چارگی سے کہا
" کیوں کیا ہوا" قنوت نے گھبرا کر کہا
" دانی نے گفٹ دیا تم نے اسے گلے لگا کر تھینکس کہا " اریض نے معصوم بن کر کہا
" تو" قنوت نا سمجھی سے بولی
" ہممم گفٹ تو میں نے بھی دیا مجھے تو ویسے تھینکس نہیں کہا" اریض نے کہا تو قنوت نے شرما کر اسکو دیکھا اور وہاں سے بھاگ گئی اور آیسکریم منگوائی
تھوڑی دیر بعد سب آئسکریم کھا رہے تھے اس وقت دانین نے اسٹیٹس لگایا تھا آئسکریم۔کا کیوں کہ وہ ڈائریکٹ اسد کو نہیں بتاتی تھی اب کچھ تو اسٹیٹس لگایا کرتی تھئ۔
" واہ دانی مفتا "اسد نے اسکو ریپلائی کیا
" ہنہہہ"دانین نے منہ بناتا ہوا ایموجی بھیجا
"آئسکریم۔کھاتے ہوئے تو منہ نہ بنائو یار"اسد نے مسکراتا ہوا ایموجی بھیج کر لکھا
" ہمممم "
اسد بہت مصروف تھا لیکن دانین کو مسج کرنا نہیں چھوڑتا تھا اس نے دانین کو بتایا بھی نہیں تھا کہ وہ دو دن بعد واپس آرہا ہے اسکا لاسٹ پروگرم تھا جو آج رات کو تھا اسکے بعد وہ فری تھا اسکا کانٹریکٹ پورا ہوگیا تھا ۔
دانین مطمئن نہیں تھی پتہ نہیں کیا بات تھی جو اسے بے چین رکھتی تھی وہ اپنی کیفیت نہیں سمجھ پاتی تھئ اسی شش و پنج میں اسکی ملاقات انا سے ہوگئی   ہوا یہ کہ وہ شاپنگ کرنے قنوت کے ساتھ مال آئی ہوئی تھی وہیں اسے انا ملی ۔
" ہیلو دانین"انا نے دانین کو ریکھ کر کہا وہ حجاب میں بہت اچھی لگ رہی تھی
" ہائے انا کیسی ہو" دانین نے بھی مسکرا کر کہا
" میں تھیک آج اسد نہیں تمہارے ساتھ"انا نے یہاں وہاں دیکھ کر کہا
" کیوں میں اکیلی نہیں آسکتی"دانین نے کہا
" آ سکتی ہو تم لیکن وہ تمہارے بغیر نہیں آتا کہیں" انا ہسی تو دانین نے بھنویں اچکا کر اسے دیکھا ۔
" ویسے بھی اب تو مشہور آدمی ہوگیا ہے اور اوپر سے شادی شدہ " انا کی بات پر دانین نے اسے دیکھا کیوں کہ انا کی آواز دھیمی ہوگئی تھی۔
" آر یو اوکے انا"دانین کو اسکی آنکھوں میں نمی دکھی
" ہاں میں ٹھیک ہوں دانین اسد کا شادی کے بعد والا روپ نہیں دیکھا ورنہ پتہ چل جاتا کہ وہ کتنا بدلا ہے"انا نے خوشی سے کہا
" تمہیں لگتا ہے وہ بدلا ہوگا"دانین نے کھوجنا چاہا
" ہممم مجھ سے ملا تھا وہ اسکے بعد سنا اسکا نکاح ہوگیا اور پھر سیلیبریٹی بن گیا وہ تو ملاقات بھی نہیں ہوئی نا فون کرتا وہ "انا نے افسردگی سے کہا
" ہان مصروف ہوگا"دانین نے یہاں وہاں دیکھ کر کہا
" تمہیں بھی فون نہیں کرتا " انا کو پتہ نہیں تھا کہ دانین سے نکاح کیا ہے اسدنے ۔
" نہیں مجھے کیوں فون کرے گا" دانین نے کہا اسی وقت دانین کی نظر سامنے گلاس ڈور پر گئی اسے اپنے چہرے اور آنکھوں میں وہی مسکان دکھائی دی  جو نکاح کے وقت تھی اس نے نظر چرائی اور انا سے رسمی بات کر کے وہاں سے آگے بڑھ گئی ۔
☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡♡☆♡☆♡☆

میرا یہ عشقحيث تعيش القصص. اكتشف الآن