Mera ye Ishq episode 26

54 7 0
                                    

❤#Mera_yr_Ishq❤
By # FRM
Episode 26
☆♡☆♡☆♡☆♡☆◇☆◇
رات کی تاریکی میں شاہ ولاز کی چھت پر کھڑی وہ سوچوں میں گم تھی آج کا دن اسکی زندگی بدل گیا تھا آج اسکا بیسٹ فرینڈ ہمیشہ کے لئے اس سے دور ہوگیا تھا اور اسکا رشتہ اس انسان سے جوڑ دیا گیا تھا جس سے وہ چاہ کر بھی محبت نہیں کر سکتی تھی( یہ اسکی خام خیالی تھی) وہ سوچ ہی رہی تھی جب کافی کی خوشبو اسکی نتھنوں سے ٹکرائی دیکھا تواس نے چونک کر دیکھا  قنوت ہاتھ میں کافی لئے کھڑی ہے۔
"ارے مجھے کہہ دیتی میں بنا دیتی"دانی نے مسکرا کر کیا
" مجھے بھی نیند نہیں آرہی تھی اسلئے باہر نکلی تو تمہیں چھت پر جاتا دیکھا تو سوچا کافی ہی پی لی جائے"قنوت نے اسے دیکھتے کہا
" تھینکس آپی"دانین نے اسکا شکریہ ادا کیا
" دانی تھینکس مجھے کہنا چاہئے "قنوت سر جھکا کر کپ کی اوپری سطح پر اپنی مخروطی انگلیاں گھماتی بات کرنے کی کوشش کرنے لگی
" وہ کیوں"دانی نے اس کامنی سی لڑکی کو دیکھا جو اسکے بھائی کی خوشی تھی اور اسے بھی بہت عزیز تھی۔
" تم نے مجھے دنیا کی سب سے بڑی خوشی دی ہے جانتی ہو  میں چاہ کر بھی کبھی کہہ نہ پاتی لیکن تم نے میری محبت مجھے دے دی میں بہت خوش ہوں"قنوت سچے دل سے دانین کا شکریہ ادا کر رہی تھی
" محبت" اس نے زیر لب دہرایا
" قنوت آپی ایک بات پوچھوں"دانین نے قنوت سے پوچھنا چاہا کیوں کہ وہ کنفیوژ تھی بہت
" ہاں پوچھو نا"قنوت اسکی طرف دیکھتے ہوئے بولی
" محبت کیا ہوتی ہے؟"دانین نے خلا میں گھورتے ہوئے پوچھا
" محبت بہت خوبصورت ہوتی ہے کسی کی نظر میں رہنا کسی کی سوچ کا محور ہونا کسی کے دیکھنے سے خوشی ہونا کسی کی تکلیف میں ںل دکھی ہونا کسی کا انتظار کرنا غصہ آنے پر بھی اسکی بات کو تحمل سے سننا ایسا بہت کچھ دانی محبت ہے سب سے بڑھ کر محبت یہ ہے کہ کسی کی زندگی میں اسکی منشاء سے شامل ہونا ہر ایک لڑکی کا خواب ہوتا ہے"قنوت ایک جذب کے عالم میں کہتی چلی گئی
" مجھے محبت کیوں نہیں محسوس ہوتی"دانین نے دل ٹٹولا اسے کچھ محسوس نہیں ہوا تو پوچھا
" کیوں کہ تم ںے مغیث کی باتوں کا خول خود پر چڑھا رکھا ہے اسلئے اسد تمہیں نظر نہیں آرہا"قنوت نے اس کنفیوژ لڑکی کو دیکھا
" قنوت آپی مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا"دانین نے سر پکڑ کر کہا
" جمعے کے بعد تمہیں سب سمجھ آنے لگے گا"قنوت نے ذومعنی لہجے میں کہا
" جمعے کو کیا ہے؟"دانین نے چونک کر سر اٹھاتے ہوئے پوچھا
" تمہارا اور اسد کا نکاح ہے"قنوت نے اسکے سر پر دھماکا کیا
" کیاااااا" دانین جھٹکے سے کھڑی ہوئی
" ہاں اسد دبئی جارہا ہے جانے سے پہلے نکاح کرنا چاہتا ہے "قنوت نے اسکی معلومات میں اضافہ کیا
" مجھ سے پوچھا نہیں کسی نے"اسے جیسے دکھ ہوا
" تم نے ہی تو ماموں سے کہا وہ جو کریں گے تمہیں کوئی اعتراض نہیں"قنوت نے آسے حیرت سے دیکھ کر کیا
" ہمممم ٹھیک" دانی قنوت کے سامنے کچھ نہ بولی لیکن اسے بہت غصہ آرہا تھا اس نے جلدی جلدی کافی پی اور سونے کا کہہ کر نیچے چلی گئی قنوت وہیں بیٹھی تھی اسے تو نیند نہیں آرہی تھی وہ آسمان کو دیکھنے لگی۔
" اففففف یہ آسمان کتنا خوش نصیب ہے نا " اریض کی آواز پر قنوت اچھلی
" آپ یہاں اور ہہ کیا" قنوت نے اریض کو دیکھ کر کہا کیوں کہ اریض نے رومال کو آدھے چہرے پر باندھا ہوا تھا
" ہاں کیا کروں آپ مجھ سے چھپتی پھر رہی ہہں سوچا چہرہ دھانپ کر آپ سے بات کرلوں"اریض نے اسے نظروں میں سموتے ہوئے کہا
" اپ ویسے بھی کر سکتے ہیں"قنوت نے سر جھکا کر کیا
" پکا بھاگیں گی تو نہیں"اریض نے کنفرم کرنا چاہا
" نہیں " سر نفی میں ہلا کر اس نے جواب دیا
" اوکے"اریض نے چہرے سے رومال ہٹا لیا قنوت نے دل میں کہا
(آپکی آنکھیں مجھے دنیا بھلا دیتی ہیں اریض ان سے چھپتی ہوں میں") قنوت نے دل میں کہا
" کچھ کہا کیا"اریض نے اسکی طرف دیکھ کر پوچھا
" " ننن نہیں تو " ( اللہ اللہ یہ تو دل کی آواز بھی سن رہے ہیں کیا کروں؟)قنوت الجھ گئی
" کیا ہوا قنوت"اریض نے اسکا چہرے کو بغور دیکھتے ہوئے کہا
" مجھے جانا ہے"قنوت جانے کو کھڑی ہوئئ
" ابھی آپ نے کہا آپ نہیں بھاگیں گی"اریض نے اسے یاد دلایا
" جی آپکی آنکھیں "قنوت گھبراہٹ میں اتنا ہی کہہ سکی
" کیا ہوا میری آنکھوں کو" اریض نے تشویش سے پوچھا
" آپکی آنکھیں"قنوت نے پھر کہا
" جی بولیں"اریض سننا چاہتا تھا
" اللہ آپ کی آنکھیں مجھے پزل کرتی ہیں نا اریض "قنوت نے رسانیت سے کہا
"ہائے اللہ سچی قنوت "اریض نے اسی کے انداز میں کہا
ہممم تو اسی لئے آپ بلش کرجاتی ہیں"اریض نے مزید کیا
" ہمممم" قنوت نے سر جھکا کر کیا
" تو اب کیا کریں ان آنکھوں کو تو بس آپ کو ہی دیکھنے کا دل کرتا ہے اور آپ انہی سے بھاگتی ہیں"اریض نے پریشانی سے کہا
" آپ کو پتہ ہے آپکی آنکھیں بہت بولتی ہیں"قنوت نے اسے دیکھتے ہوئے کہا
" تب تو اپکی اور میری آنکھوں کی بہت بنے گی"اریض نے دوبدو جواب دیا
" کیسے؟"قنوت حیرانی سے گویا ہوئئ
" آپ بھی تو بہت بولتی ہیں"اریض نے مسکرا کر اس سے کہا
" جی نہیں آپ ٹاکیٹیو ہیں میں نہیں"قنوت کہاں ماننے والی تھی
" ٹھیک ہے میں بہت بولتا ہوں اب خوش"اریض ہار مانتا ہوا بولا
" ہممم اب سچ کہا نا"
" قنوت ایک بات پوچھوں"اریض نے اسے دیکھ کر کہا
" جی پوچھیں"قنوت ہنوز نیچے دیکھ رہی تھی
" آپ خوش تو ہیں نا"اریض نے پوچھا
"جی اور آپ"قنوت نے بھی اس سے پوچھا
" میں بھی خوش ہوں "قنوت کے سوال پر اسنے مسکرا کر جواب دیا
" اچھا اب میں جارہی ہوں امی نے کہا تھا کہ اب آپ سے کم بات کروں اور سامنے بھی کم آیا کروں"قنوت آگے بڑھتے ہوئے کہنے لگی
" اچھا جی وہ کیوں"اریض نے دلچسپی سے اس سے پوچھا
" وہ ۔۔۔۔۔"قنوت ہچکچائی
" ہممم وہ کیا"اریض کو اسے تنگ کرنے میں مزہ آنے لگا
" کچھ نہیں"قنوت نے سر نفی میں ہلا کر کہا اور آگے بڑھی
" اچھا میری بات تو سنیں پھر چلی جائیے گا"اریض نے کہا تو قنوت رک گئی
" آپکو یاد ہے میں نے آپ سے جھیل کنارے ایک بات کہی تھی "اریض نے یاد دلایا
" جی" قنوت کو وہ صبح پھر مہکا گئی وہ بھولی کب تھی اسے
" آپ نے میری محبت کا جواب نہیں دیا "اریض نے شکوہ کیا
" اللہ اللہ سوٹ تو پہنا تھا اسی دن "قنوت نے پلٹ کر اسے دیکھ کر  یاد دہانی کروائئ
" ویسے نہیں بول کر جیسے میں نے کہا تھا آئی لو یو" قنوت بلش ہوگئی اسکی دھڑکن تیز ہوگئی
" جواب دیجئے قنوت" اریض اسے تنگ کرنے لگا
" دے دوں گی"قنوت سے جواب نہ بن پایا
" کب دیں گی بتائیں نا" اریض بضد ہوا
" اممممم جب کراچی میں برف باری ہوگی تب میں جواب دوں گی اوکے شب بخیر" قنوت کہہ کر نیچے بھاگ گئی
" کراچی میں برف باری یہاں تو بارش نہیں ہوتی برف باری کیسے ہوگی اففف اللہ یہ محبت بھی عجیب ہے کیا کیا کرواتی ہے اللہ میاں جیسے فرہاد نے دودھ کی نہر نکالی ایسے ہی پلیز برف باری کردیجئے نا کراچی میں ۔" وہ دعا کے لئے اٹھے ہاتھ چہرے پر پھیرتا خود ہی مسکرادیا اور نیچے کی طرف بڑھ گیا
☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡☆
کمرے میں آکر دانین غصے سے ٹہلنے لگی تھی کتنی بار فون اٹھایا اور رکھ دیا سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا کرے۔ پھر سوچتے ہوئے اس نے فون کرہی دیا۔ اسد اسکے فون کا منتظر تھا
"ہیلو"دانین نے غصے سے کہا
"ہاں کہو کب منع کررہی ہو شادی سے"دانین سٹپٹا گئی وہ یہی کہنے تو جارہی تھی لیکن اسکی بات سن کر ارادہ بدل لیا
"میں کیوں منع کروں مجھے تو باقاعدہ تمہاری زندگی اجیرن کرنے کا موقع مل رہا ہے میں اسے کیسے گنوا سکتی ہوں۔" اسد اسکی بات سن کر مسکرادیا
" اچھا مجھے لگا میرا سرپرائز تمہیں غصہ دلا دےگا"اسد نے اسے چھیڑا
اب تم خود موت کو گلے لگانا چاہ رہے تو کوئی کیا کرسکتا ہے"دانین نے بھی فوری جواب دیا
" ایک بات کہوں دانی اگر میری سانس اٹک رہی ہو روح نکلنے والی ہو اور تم میرے سامنے ہو تو یقین کرو میں مسکرا کر زندگی ہار جانے کو تیار ہوں" اسد کی بات سن کر دانین کی دھڑکن رکی سی تھی  اس کی آنکھیں نم ہوئیں لیکن پھر وہ بے رخی سے بولی
" ایسے کیسے اسد ابھی تو شروعات بھی نہیں ہوئی اور تم مرنے کی باتیں کرنے لگے ڈر گئے؟" دانین نے اسے طنزیہ کہا
" نہیں دانی ڈرا نہیں لیکن اتنا یقین ہے جب میں مر رہا ہوں گا تو تم مجھے مرنے بھی نہیں دوگی میرا عشق تمہیں بہت رلائے گا۔"اسد نے مسکرا ک کہا
" فی الحال تو تمہارا عشق تمہیں رلانے والا ہے"دانین نے کہا
" جناب ہم عشق میں ہر وار مسکرا کر سہہ جائیں گے بھائی ابھی ہوتے تو عشق پر شعر ضرور کہتے"اسد اسکی آواز سن کر پرجوش ہوگیا تھا
" لیسٹ سی"دانین نے چیلنج والت اسٹائل میں کہا
" ہممم بائے"
دانین نے فون رکھ دیا اسے خود پر غصہ آنے لگا تھا کہ وہ اسد سے بات ہی کیوں کرتی ہے۔
" دیکھ لوں گی تمہیں اسد"دانین نے اسکے تصور سے کہا
دوسری طرف اسد اسکی تصویروں کو دیکھ رہا تھا
" تم۔بیوی بن کر جب لڑوگی اور پیاری لگو گی"اسد اسکی تصویر کو دیکھتا ہوا بولا یہ تصویر انکی دوستی کے نویں برتھڈے کی تھی ۔اسد ماضی میں کھو گیا

میرا یہ عشقحيث تعيش القصص. اكتشف الآن