mera yeh Ishq episode 31

59 6 0
                                    

❤#mera_yeh_Ishq❤
By #FRM
#mega_Episode_31
☆◇☆◇☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡☆
اگلا دن بہت مصروفیت میں گزرنے والا تھا مایوں کے بعد سے قنوت اور اریض کا پردہ کروایا جارہا تھا اسلئے صبح ناشتے کے بعد قنوت کی خواہش کے مطابق یہ لوگ اپنے گھر شفٹ ہورہے تھے قنوت کی خواہش تھی کہ وہ اپنے گھر سے رخصت ہو اسلئے سعدیہ بیگم اسے ساتھ لئے گھر لے آئی تھیں۔ قنوت گھر میں داخل ہوئی تو اسکے آنسو نکل آئے اسے اپنے پاپا کے ساتھ گزرے پل یاد آرہے تھے اسکا گھر اسکی جنت تھا کتنی دشواریاں ہوا کرتی تھئ پانی کی بجلی کی لیکن اپنا گھر اپنا ہوتا ہے اور شادی والے دن تو اپنا گھر چھوڑنے کا دل بھی نہیں کرتا ہے قنوت بہت جذباتی ہورہی تھئ دوپہر کا کھانا سعدیہ بیگم بنا کر لائی تھیں ان دونوں نے کھانا کھایا تو شازیہ جو انکی پڑوسن تھی وہ ملے آگئی قنوت کو یاد آیا کیسے وہ انکی نقل اتارا کرتی تھئ وہ فرط جذبات سے ان سے لپٹ گئی ۔ پھر پڑوس کی اسکی دوستیں بھی آگئی اور خوب ہلا گلا کیا گیا ۔
دوسری طرف دانین کنفیوژ اور اداس تھئ کل اسد کی باتیں سنکر اسکا دل اداس ہوگیا تھا۔ وہ کبھی اسد کو اداس نہیں دیکھ سکتی تھی اس نے ہمیشہ اسد کو خوش دیکھا تھا کل جب اسکا اترا ہوا چہرہ دیکھا تو دل ایک منٹ کے لئے تڑپ اٹھا تھا اسکی ساری خواہشیں جو جو اس نے اسد سے کی تھی اس نے اب تک وہ ساری پوری کی تھیں دانین مسکرا بھی رہی تھی لیکن اسے اسد پر غصہ بھی تھا رات اس نے بیف پلاو گرم کر کے قنوت کے ساتھ مل کر کھائی تھی اور چاٹ بھی آتے کے ساتھ کھا لی تھی باقی چیزیں اس نے روم ریفریجریٹر میں رکھی تھئ اریض اسکے کمرے کے پاس سے گزرا تو اسے ٹہلتا دیکھ رک گیا پھر کچھ سوچ کر اندر گیا۔
" کیا ہورہا ہے میری جان "اریض نے اسے کہا
" کچھ نہیں بھائی آپ سنائیں"اس نے مسکراتے ہوئے کہا
" میں قنوت کو مس کر رہا ہوں"اریض نے کہا
" اچھا جی تو کال کرلیں" دانین نے اسے چھیڑتے ہوئے کہا
" نہیں کل اس نے آہی جانا ہے تو آج اسے سکون سے رہنے دیتا ہوں"اریض نے کہا تو دانین مسکرا دی
" ہممم یہ بھی ٹھیک ہے "مسکراتے ہوئے کہا
" تم خوش ہو نا دانی"اریض نے اسکو الجھتے دیکھا تھا تو پوچھ بیٹھا
" جی بھائی میں خوش ہوں"دانین نے نظر چراتے ہوئے کہا
" پھر تم۔پہلے کی طرح چہچہاتی کیوں نہیں"اریض نے اسے گھیرنے کی کوشش کی
" بھائی لڑکیوں کو سگھڑ ہوجانا چاہئے شادی کے بعد"دانین نے کسی بڑی بوڑھی کی طرح کہا
" تو شادی کے بعد نہ ابھی تو نکاح ہوا ہے"اریض نے اسے کہا
" اب نکاح کے بعد میچیورٹی آہی جاتی ہے تاکہ اگلے گھر جاکر کوئی طعنہ نہ ملے"دانین نے پتے کی بات کی
" میری بہن کو سب اپنی پلکوں پر بٹھائیں گے مجھے یقین ہے"اریض نے اسکا ماتھا چوم کر کہا
" تھینک یو بھائی"دانین نے سچے دل سے کہا
" بھائی مجھے آپ سے کچھ کہنا ہے"دانین نے کچھ سوچتے ہوئے کہا
" ہاں کہو نا"اریض یہی تو چاہتا تھا کہ وہ کھل کر بات کرے
" بھائی مجھے نہیں پتہ کہ آگے کیا ہونا ہے لیکن میں آپ کو اور بابا کو کبھی مایوس نہیں کروں گی "دانین نے اریض کو دیکھ کر کہا
"میں تم سے ایک بات کہوں" اریض نے اس سے کہا
" جی بھائی"
" دیکھو دانی تم کیا سوچتی ہو وہ مجھے نہیں پتہ تم اپنا اچھا برا سمجھ سکتی ہو لیکن ایک بات کہنا چاہتا ہوں اس رشتے کو سمجھنے کی کوشش کرو دانی ابھی اس رشتے کی نوعیت سے نا سہی اپنے بیسٹ فرینڈ کی نوعیت سے دیکھو وہ آج بھی اپنی خوشی چھوڑ بس تمہاری خوشی کا سوچ رہا ہے تم نے چاہا تھا کہ تمہارا بیسٹ فرینڈ تمہیں سب سے پہلے ابٹن لگائے اس نے پورا دن لگا کر دادی کو راضی کیا تھا پاپا سے اجازت لی تاکہ کسی کو کوئی اعتراض نہ ہو " اریض نے اسے بتایا تو حیران سی اسے دیکھے گئی ۔
" ہم جانتے ہیں ہماری دانی بہت سمجھدار ہے وہ اپنے بیسٹ فرینڈ کو ایک موقع لازمی دےگی ۔ اچھا اب آرام کرو کل ان میڈم کو لے کر آنا ہے تیاریاں کرنی ہیں"اریض نے کہا تو دانین نے اسے دیکھا
" کیسی تیاری" وہ پوچھے بغیر نہ رہ سکی
" سرپرائز پلان کرنا ہے تم۔کمرے میں ہی رہنا اسد آنے والا ہوگا"اریض نے اس سے کہا
" وہ کیوں آئے گا بھائی"دانین نے جھٹ سوال کیا
" بس کچھ کام۔ہے تم کمرے میں رہنا ورنہ دادی کا پتہ ہے نا "اریض نے اسے سمجھایا
" ہاہاہا بے فکر رہیں بھائی"دانین اسکے انداز پر ہنسی
اریض دانین کے کمرے سے نکلا تو اسکا فون بجا ۔دوسری طرف اسد تھا دو گھنٹے بعد اسد جںے لگا تو دانین کو مسج آیا
" اتنا ظلم ایک جھلک ہی دکھا دیتی "دانین نہ چاہتے ہوئے بھی اسکے انداز پر مسکرادی۔
☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡☆♡
شام کے سائے پھیلے تو دانین قنوت کے گھر آگئی آج قنوت کے یہاں رتجگہ تھا قنوت کو مہندی آج لگنی تھی دانین نے وہاں بہت انجوائے کیا اسے بہت مزہ آرہا تھا جس طرح قنوت شرماتی اسے اچھا لگتا تھا اریض کے نام پر وہ بلش کرتی دانین کو اچھا لگتا تھا اس نے قنوت کی بہت ساری تصویریں بنائی قنوت کے ساتھ مل کر اس نے ڈانس کیا وہ بہت خوش تھی دانین نے اپنی اور قنوت کی تصویر اسٹیٹس پر لگائی قنوت کے چہرے پر ایموجی لگالی تھی ۔ اسد نے فارغ ہوکر جیسے ہی اسٹیٹس کھولا دانین کا مسکراتا چہرہ اسکی آنکھوں کے سامنے تھا جس میں وہ کھل کر مسکرائی تھی باقی اسٹیٹس قنوت کی مہندی کے تھے اسد کتنی دیر دانین کو نم آنکھوں سے دیکھتا رہا
" دانی نہیں جانتا تم کیا سوچتی ہو لیکن میں جانتا ہوں میرا عشق سچا ہے قسم لےلو میں نے کبھی تمہیں پانے کی کوشش نہیں کی اس دن تم اداس تھی اور مغیث کی وجہ سے رورہی تھی تو میں نے اپنا حال دل کہہ دیا لیکن اتنا شدید ردعمل دیکھ کر میں خود غصے میں آگیا تھا لیکن دانی یہ دل تمہیں بے حد چاہتا ہے تمہیں تو پتہ بھی نہیں تم اس دل کی دھڑکن ہو تمہاری تکلیف میری جان لے لیتی ہے لیکن پگلی تم اپنے دل کی بات سمجھ نہیں پارہی اپنی آنکھوں کو ہی دیکھ لو تمہاری آنکھیں تمہارا دل کھول کر سامنے رکھ رہی لیکن تم ہو کہ رخ موڑے بیٹھی ہو ایک بار تو پلیز اپنے دل کی سنو دانی بہت مس کرتا ہوں اپنی بیسٹ فرینڈ کو پلیز دانی لوٹ آئو یار پیار بن کر نا سہی یار بن کر ہی لوٹ آئو " اسد اسکی تصویر سے کہتا روپڑا تھا ۔
☆♡☆♡☆◇☆◇☆◇◇☆◇☆
اگلی صبح بہت سارے ہنگامے ساتھ لائی مہمانوں کی آمدو رفت تھی دانین کی ممانی بھی آئی ہوئی تھیں اور مغیث کی بیوی کی ہی تعریف کئے جارہی تھی انکی بات سنکر دانین نے خود کو ٹٹولا اسے کوئی تکلیف نہیں ہورہی تھی وہ خوشی خوشی انکے پاس بیٹھی تھی پھر تیار ہونے جانے لگی تو دادی نے روک دیا۔
" دانین میری بات سننا "حسنہ بیگم اسے کہہ کر آگے بڑھیں
" جی دادی"دانین انکے پیچھے پیچھے جانے لگی
" دادی اسے لئے اپنے کمرے میں آئیں اور اسے سامنے بٹھایا
" کیا ہوا دادی"دانین نے دادی کو دیکھتے پوچھا
" دانین دو دن بعد تمہاری رخصتی ہے " دانین نے پہلو بدل
" میں جانتی ہوں دادی"دانین نظر جھکا کر بولی
" دیکھو تم آج کل کے بچے پتہ نہیں ان باتوں کو مانتے ہو کہ نہیں لیکن میں چاہتی ہوں کہ یہ نظر کا دھاگا تم باندھ لو"دادی نے نظر کا دھاگا اسکی طرف بڑھایا
" لیکن دادی"دانین نے انہیں بے چارگی سے کہا
" دانی میری خوشی کے لئے"دادی روہانسی ہوکر بولیں تو دانین کی بھی آنکھیں نم ہوگئیں
" باندھ دیں" دادی نے اسکے بازو پر کہنی سے اوپر دھاگا باندھ دیا اور اسکا ماتھا چوم لیا دانین نے بھی انہیں گلے سے لگالیا
" اب میری بات سنو "دادی نے اسکا چہرہ تھامتے ہوئے کیا
" جی دادی"دانین انکی محبت پر نم آنکھوں سے مسکرا رہی تھئ
" تم آج سادہ سی تیار ہوگی"دادی نے حکم سنایا
" کیوں دادی میرے بھائی کی بارات ہے"دانین نے صدمے کی سی کیفیت میں دادی کو کہا
" جی آپ کے بھائی کی باراٹ ہے لیکن آپ نے سادہ سا تیار ہونا ہے کیوں کہ دلہن والا روپ نہیں آئے گا"دادی نے منہ چڑھا کر کہا
" دادی آپ بھی کیا باتیں لے کر بیٹھ گئی ہو "دانین نے دادی کی بات کو ہوا میں اڑایا
" دانین تم۔میری بات مانو گی اور سادہ سی تیار ہوگی اور ماشاءاللہ سے حجاب لینے لگی ہو تو سر ڈھانپا رہے گا"دادی نے اسکے حجاب کو سراہتے ہوئے کہا
" اوکے دادی"دادی نے اتنے پیار سے کہا کہ اسے ماننا پڑا
پھر واقعی میں دانین سادگی سے تیار ہوئی لیکن اتنی پیاری لگی کہ ہر کسی نے تعریف کی
" لیمن رنگ کا برانڈڈ کرتا جس پر نازک سا کام کیا ہوا تھا اور ساتھ برائون جماوار کی پٹیالا شلوار اور برائون ڈوپٹہ جس کو دانین نے حجاب کی شکل میں لپیٹا ہوا تھا سادہ سے میک اپ میں وہ بہت پیاری لگ رہی تھی اس نے اریض کے ساتھ اپنی تصویر بنائی اور اسٹیٹس پر ڈال دی آخر اسد کو بھی دکھانا تھا ۔ اسد نے اسے دیکھا جو خود گاڑی میں بیٹھ رہا تھا وہیں جانے کے لئے خضر سے کہا
" سادگی پر کوئی شعر کہیں بھائی"اسد نے عجلت میں کہا
" ہممم سوچنے دو"خضر نے سوچا

میرا یہ عشقحيث تعيش القصص. اكتشف الآن