اسے منہ کھولتا دیکھ کر وہ ایکدم بولی۔"صرف سچ۔"
وہ کچھ بولتے بولتے ایک دم خاموش ہوا۔ پھر آہستہ سے بولا۔
"گاڑیوں کا کاروبار ہے۔ گیراج ہے میرا۔"
ایکدم زور دار تھپڑ کی گونج سناٸ دی تھی کمرے میں۔ وہ ایکدم ششدر رہ گیاتھا۔ اسے سمجھ نہی آیا اس میں تھپڑ مارنے والی کیا بات تھی۔
"میں نے کہا تھا سچ بولنا۔"
وہ غصے سے پھنکاری تھی۔
"میں نے جھوٹ کیا بولا؟"
وہ غصے میں آیا بھی تھا تو حیرانگی کا عنصر زیادہ تھا۔
"اگر تم واقعی سچے ہو تو بتاٶ اتنے سارے نوٹ تمھاری دراز میں کیا کر رہے ہیں؟"
اس نے غصے سے پھنکارتے اس کی الماری کی طرف اشارہ کیا۔
"آپ نے میری الماری چیک کی؟"
وہ اسے بے یقینی سے دیکھنے لگا۔
"ہاں۔ کیونکہ تمھاری ہر چیز مجھے مشکوک کرتی ہے۔ تم اتنے پیسے بے فکری سے خرچ کر لیتے ہو جیسے تمھارے پاس خزانے پڑے ہیں۔ تمھاری وہ گاڑی جسے تم نے دوست کی گاڑی بتا رکھا ہے وہ بھی تمھاری اپنی ہے۔ مہنگے ہوٹل میں کھانا کھاتے ہو تو ڈر کے مارے اس ہوٹل کا عملہ تم سے بل بھی نہی لیتا۔ اور اتنے شاندار کپڑے پہنتے ہو یہ اتنی مہنگی ایل ای ڈی لگا رکھی ہے۔ تمھارا والٹ ہر وقت نوٹوں سے بھرا رہتا ہے اور بڑے نوٹ۔ چھوٹے بھی نہی۔ کپڑے تم ڈراٸ کلین کرواتے ہو۔ اس سب کے باوجود اگر تم جھوٹ بول سکتے ہو تو بتاٶ پھر وہ اتنے سارے پیسے کہاں سے آۓ ہیں؟ تم کوٸ معمولی چور بھی نہی ہو۔ کسی گینگ کے سر غنہ ہو سکتے ہو جو ڈاکے ڈالتا ہو۔ اب بتاٶ اب بھی بولو گے جھوٹ؟"
وہ سارا کچھ خود ہی فرض کر کے بیٹھی تھی تو وہ اسے کیا صفاٸ دیتا۔ وہ جو بھی کہتا وہ یقین نہی کرتی۔ اس لیے وہ ایک تلخ مسکراہٹ اس کی طرف اچھالتا بنا کچھ کہے ہی باہر نکل گیا۔
وہ اس کے جواب کا انتظار کر رہی تھی۔ وہ چاہتی تھی وہ اسے جھٹلاۓ۔ چاہے وہ یقین نہ کرتی مگر کوٸ بہانہ ۔ کوٸ اور جھوٹ۔ وہ اپنی صفاٸ میں کچھ تو کہتا۔ اس کی خاموشی اس کے خدشوں کی تصدیق کر رہی تھی۔ وہ دکھتے سر کے ساتھ باہر آگٸ۔ کچھ بھی تھا مگر وہ ایک جھوٹے اور فریبی دھوکے باز شخص کے ساتھ نہی رہ سکتی تھی۔ خاص طور پر تب جب اس کی کماٸ میں حرام شامل ہو۔ وہ سب کچھ بھی سہہ لیتی مگر حرام نہی کھا سکتی تھی۔ وہ دل ہی دل میں اسے ملامت کرنے لگی تھی۔
اسے پتا بھی نہی چلا کب اس کی آنکھوں سے آنسو نکلنے لگے۔
"آپی آپ رو کیوں رہی ہیں؟"
مومنہ اس کی رونی صورت دیکھ کر فکرمند ہوٸ تھی۔
"مومنہ ہم اب یہاں نہی رہ سکتے۔ ہم جا رہے ہیں۔"
![](https://img.wattpad.com/cover/223660339-288-k477930.jpg)
YOU ARE READING
Saagar (Complete)
Romanceوہ ساگر جیسا تھا۔ ساری زندگی اس نے لوگوں کی بھیڑ میں بھی تنہا گزاری تھی۔ اسے کبھی محبت نہی ملی مگر اسے محبت ہو گٸ تھی۔ کیا زندگی میں اس کے لیے محبت تھی ہی نہی؟ کیا وہ اس محبت کا حقدار نہی تھا جو سب کو ملتی تھی؟ کیا وہ محبت دے کر بھی محبت پا نہی سکتا...