امل کو عجیب سی بے چینی لگ گٸ۔ اسے پچھلے بھی کچھ عجیب و غریب واقعات یاد آنے لگے تھے۔
پہلی بار جب وہ اس کے ساتھ ریستوران گٸ تھی تو باہر نکلتے وقت ریسیپشن پر موجود لڑکی نے کتنی عجیب طرح سے مسکرا کر ساگر کو دیکھا تھا۔ امل کو اس کا دیکھنا بھی عجیب لگ رہا تھا۔ وہ یوں دیکھ رہی تھی جیسے کوٸ پرانی شناساٸ ہو۔
پھر دوسری مرتبہ جب وہ اس کے ساتھ پارک گٸ تھی۔ وہاں کچھ کالج کی لڑکیوں کا گروپ بھی آیا ہوا تھا ٹرپ پر۔ ان کے پاس سے گزرتے گزرتے وہ ساگر کو دیکھ کر جس طرح ہووٹنگ کر رہی تھیں امل کو بہت ہی اوباش قسم کی لڑکیاں لگ رہی تھیں۔ تب شاید اس نے ساگر کے خوبصورت نین نقش پہ زیادہ توجہ نہی دی تھی۔ مگر وہ واقعی اتنا وجیہہ تھا کہ لڑکیاں اسے دیکھتی ضرور تھیں۔
ایسا بھی کیا ہے اس میں جو لڑکیوں کا دل آ جاتا ہے اس پر؟
اس وقت امل نے بیزاری اور اکتاہٹ سے یہی سوچا تھا مگر اب اسے اس کے نین نقش نظر آ گۓ تھے اور وہ ان سکیور ہو رہی تھی۔ پتا نہی کون سی لڑکی کے ساتھ ہو گا۔ اس کی تو گنتی بھی نہی ہوتی ہو گی۔ جو بھی ہاتھ میں آ جاۓ۔
امل کے دل کو چین نہی پڑ رہا تھا۔ کچھ تو گڑ بڑ ہے نا۔ وہ ساری نفرت بھول بیٹھی تھی۔ اچانک سے احساس زیاں اس کے اندر جاگنے لگا تھا۔وہ مرد تھا اور مردوں کی بھی خواہشات ہوتی ہیں۔ اس نے کبھی ساگر کو منہ نہی لگایا تھا۔ کبھی سیدھے منہ بات نہی کی تھی۔ تو ظاہر تھا وہ باہر کی لڑکیوں میں ہی دلچسپی لے گا نا۔ اب کیا کرے وہ؟ کیا وہ اس کے ہاتھ سے نکل رہا تھا؟ یا نکل چکا تھا؟
امل کی آنکھوں سے نیند بہت دور چلی گٸ تھی۔ اسے اس کا اور اپنا رویہ رہ رہ کر یاد آ رہا تھا۔
وہ ہمیشہ اس سے اچھے سے بات کرتا تھا اور وہ ہی اس کے ساتھ بدتمیزی کر جاتی تھی۔ پھر بھی اس نے اسے کبھی کچھ کہا نہی تھا۔ اتنا تو خیال رکھتا تھا۔ ایک ہی گھر میں رہتے بھی اس نے کبھی اسے پریشان نہی کیا تھا۔ امل ہی اسے پریشان کرتی تھی۔ کیا معلوم وہ ویسا نہ ہو جیسا وہ سوچ رہی تھی۔
امل نے اس کا سارا دن انتظار کیا تھا مگر وہ نہی آیا تھا۔ امل کو اس پر غصہ آنے لگا تھا۔ وہ خود بھی اپنی کیفیت سمجھ نہی پا رہی تھی۔ اسے وہ برا لگنا چاہیے تھا مگر نہی لگ رہا تھا۔
وہ اس کا انتظار کرتی کرتی تھک گٸ تھی۔ پھر جانے اسے کیا سوجی۔ وہ مومنہ کو اپنے کمرے میں سلا کر خود ساگر کے کمرے میں آ گٸ۔ اس کی الماریاں کھولنے کی کوشش کی مگر وہ شاید لاک کر کے گیا تھا۔ اس دن اس نے وہ پیسے جو دیکھ لیے تھے۔ کیا معلوم اور کیا کیا چھپا کر رکھا ہو اس نے۔
امل نے اپنی کتاب اٹھا لی اور ساگر کے بیڈ پر بیٹھ کر پڑھنے لگی تھی۔ رات کے گیارہ بج رہے تھے۔ اسے نیند آنے لگی تھی۔ کتاب پڑھتے پڑھتے اس کی آنکھ لگ گٸ۔
وہ چابی سے باہر کا دروازہ کھولتا اندر آیا اور سیدھا اپنے کمرے میں ہی گیا تھا۔ مگر سامنے امل کو اپنے بیڈ پر نیم دراز دیکھ کر حیرت کا شدید جھٹکا لگا۔

YOU ARE READING
Saagar (Complete)
Romanceوہ ساگر جیسا تھا۔ ساری زندگی اس نے لوگوں کی بھیڑ میں بھی تنہا گزاری تھی۔ اسے کبھی محبت نہی ملی مگر اسے محبت ہو گٸ تھی۔ کیا زندگی میں اس کے لیے محبت تھی ہی نہی؟ کیا وہ اس محبت کا حقدار نہی تھا جو سب کو ملتی تھی؟ کیا وہ محبت دے کر بھی محبت پا نہی سکتا...