انھیں گھر پہنچتے ساڑھے گیارہ بج چکے تھے۔
امل نے جلدی جلدی سب کچھ سمیٹا تھا اور پھر وہ مومنہ کے ساتھ سو گٸ۔ ساگر اپنے کمرے میں چلا گیا۔
۔۔۔
نکاح کے بعد ساگر کی روٹین بھی کافی بدلی تھی۔ صرف روٹین ہی نہی اور بھی بہت کچھ بدلا تھا۔
اس کے گھر آنے کا کوٸ فکس ٹاٸم نہی تھا۔ کبھی وہ دو دو دن تک گھر ہی نہی آتا تھا۔ کبھی وہ رات گۓ تک آتا۔ کبھی دوپہر میں کھانا کھانے آتا اور پھر چلا جاتا۔ کبھی شام کی چاۓ کے وقت آتا تھا اور کبھی رات کھانے سے پہلے۔
مگر زیادہ تر وہ رات کے کھانے سے تھوڑی دیر پہلے سات بجے تک آ جاتا تھا۔
اس دن بھی جب وہ گھر میں داخل ہوا تو وہ اسے اپنے کمرے میں اپنے بیڈ پر بیٹھی اداس سی لگی۔ مومنہ نظر نہی آ رہی تھی۔
"اسلام و علیکم۔ مومنہ کہاں ہے؟" سلام کرتے ساتھ اس نے مومنہ کا بھی پوچھا جو گھر میں نظر نہی آ رہی تھی۔
امل اپنے خیالوں سے ایکدم چونکی تھی۔ جلدی جلدی میں سلام کا جواب بھی نہ دیا۔
"وہ پڑوس میں گٸ ہے زارا کے ساتھ کھیلنے۔"
زارا اس کی کلاس فیلو بھی تھی۔ امل اسے یوں بھیجنا نہی چاہتی تھی مگر اس خیال سے بھیج دیا کہ گھر میں رہ رہ کر وہ بھی اداس رہنے لگی تھی۔ خوشیاں جیسے ان کی زندگی میں تھیں ہی نہی۔ مگر اسے معلوم نہی تھا کہ وہ اس وقت ہی گھر آ جاۓ گا۔ ورنہ وہ اسے جانے نہ دیتی۔
اس طرح یوں گھر میں اکیلے اس کے سامنے اسے اپنا آپ کمزور لگنے لگا تھا۔ اور جو رشتہ قاٸم ہو چکا تھا ان کے بیچ اس نے اس کے دل میں عجیب سے واہمے ڈالنے شروع کر دیے تھے۔
"آپ رو رہی تھیں؟" اس کی بھیگی پلکوں پہ جمے آنسو وہ دیکھ چکا تھا۔ جبھی پوچھ لیا۔ پوچھنے سے زیادہ بتانا لگ رہا تھا۔
"نہی بس یونہی۔" اس نے جلدی سے آنکھیں رگڑی تھیں۔
اس نے نیلی جینز پہ کالی پوری آستینوں والی شرٹ پہن رکھی تھی۔ آستینوں کو کہنیوں تک موڑ رکھا تھا۔ یہ اس کا عام اسٹاٸل تھا۔
وہ اس سے فاصلہ رکھتا تھا مگر اس وقت وہ آہستہ آہستہ اس کے قریب جا کر تھوڑے سے فاصلے پر اسی بیڈ پر بیٹھ گیا۔اس کی سانس اور دھڑکنیں تیز ہوٸیں۔ کیا وہ اس کی تنہاٸ کا فاٸدہ اٹانا چاھتا تھا؟ ابھی وہ اس کے پاس سے اٹھنے کے پر تول رہی تھی جب اس کی آواز اس کے کانوں سے ٹکراٸ۔
"آپ رویا مت کریں۔ آپ کے چہرے پر ہنسی اچھی لگتی ہے آنسو نہی۔"
وہ اس کی بات پر ایک لمحے کو ٹھٹھکی۔
"تم نے مجھے کب ہنستے ہوۓ دیکھا؟"
اسے یاد نہی پڑتا تھا وہ کبھی اس کے سامنے مسکراٸ بھی ہو۔

ESTÁS LEYENDO
Saagar (Complete)
Romanceوہ ساگر جیسا تھا۔ ساری زندگی اس نے لوگوں کی بھیڑ میں بھی تنہا گزاری تھی۔ اسے کبھی محبت نہی ملی مگر اسے محبت ہو گٸ تھی۔ کیا زندگی میں اس کے لیے محبت تھی ہی نہی؟ کیا وہ اس محبت کا حقدار نہی تھا جو سب کو ملتی تھی؟ کیا وہ محبت دے کر بھی محبت پا نہی سکتا...