12.

173 14 2
                                    


امل کو پتا تھا وہ اس سے سچ نہی بولے گا۔ اور ظاہر ہے اگر وہ اعتراف کر لے گا کہ وہ چور ہے اور گیراج تو صرف دکھاوے کے لیے ہے۔ اس کا اصل کام تو چوریاں کرنا ہے۔ تو امل اس کے ساتھ نہی رہے گی۔ اور اسے یہ بھی ڈر ہوگا کہ وہ پولیس کو بتا دے گی۔ امل الگ مشکل میں گھر رہی تھی۔ اس کے نہ کھانے سے وہ اس حال کو پہنچ چکی تھی۔ اسے سمجھ نہی آ رہا تھا کہ کیا کرے۔

وہ مومنہ کو لے آیا اور باقی کا سارا وقت اسی کے پاس گزارا تھا۔ ایک دن رکھ کر اسے چھٹی مل گٸ تھی اور اب وہ پھر سے گھر پر تھی۔ مومنہ نے اس کا ہاتھ پکڑ رکھا تھا اور باقی دواٸیں اور کچھ پھل فروٹ ساگر نے ہاتھ میں پکڑ رکھے تھے۔

وہ اس کے گھر نہی آنا چاہتی تھی مگر پھر بھی آ گٸ تھی۔ وہ کل سے بس سوچے جا رہی تھی اور جواب نہی دے رہی تھی۔ مومنہ اسے کمرے میں لے گٸ اور بستر پر لٹا کر اوپر کمبل اوڑھا دیا۔ آج بادل آۓ ہوۓ تھے اور موسم ٹھنڈا بھی ہو رہا تھا۔

ساگر تھوڑی دیر بعد پلیٹ میں مکس فروٹ نکال کر لایا تھا۔ اور فروٹ کاکٹیل کا ڈبہ اس کے پاس والی میز پر رکھ دیا۔ امل اب بھی کھانا نہی چاہ رہی تھی اسی لیے منہ دوسری طرف پھیر لیا۔

"آپ کس بات کی سزا د رہی ہیں خود کو؟ آپ کو پتا ہے خود اذیتی گناہ ہے۔"

اس نے نرمی سے جیسے اسے سمجھانے کی کوشش کی تھی۔ امل نے پھر بھی اس کی طرف نہی دیکھا تھا۔ اس نے ڈاکٹر کی ڈانٹ بھی چپ چاپ سن لی تھی۔ حالانکہ وہ ہر چیز لا کر دیتا تھا اور کھانے کی تاکید بھی کرتا تھا۔ مومنہ تو کھا لیتی تھی پر وہ نہی کھاتی تھی۔ وہ کیسے کھا سکتی تھی؟

"اس طرح بھوکا رہ کر آپ خودکشی کرنے کا سوچ رہی ہیں؟ اپنا نہی تو مومنہ کا ہی سوچ لیں۔ وہ آپ کے بغیر کیا کرے گی؟"

پھر بھی اس کا دل نرم نہی ہوا تھا۔ ساگر کو اس کی فکر تھی مگر ظاہر کرنا نہی چاہتا تھا۔ وہ اور چڑ جاتی۔

"آپ کیوں نہی کھا رہیں؟ آپ کو مجھ سے شکایت ہے۔ زرق کو کیوں منع کر رہی ہیں؟ اللہ ناراض ہوتا ہے۔"

اور اب تو جیسے امل کو آگ ہی لگ گٸ۔

"اچھا؟ مگر میں نے تو سنا تھا کہ اللہ نے حرام کھانے سے منع کیا ہے۔"

وہ اس کے طنز پر حیران ہوا۔ کچھ دیر اسے دیکھتا رہا۔ جیسے سمجھ نہی آٸ کہ اب کیا جواب دے۔ وہ اس لیے نہی کھا رہی تھی کیونکہ وہ اسے حلال نہی سمجھ رہی تھی۔

"آپ کو مجھ سے جو بھی شکایت ہے آپ اس پر مجھ سے لڑ سکتی ہیں۔ لیکن اپنے آپ کو بھوکا نہ رکھیں۔ میں اس بات کی گارنٹی دیتا ہوں آپ کو کہ میں جو کماتا ہوں اس میں کچھ بھی حرام نہی ہے۔ نہ میں نے خود حرام کھایا ہے نہ کسی کو کھلایا ہے۔ آپ یقین کریں یا نہ کریں مگر میں حرام نہی کھاتا۔"

وہ اس کے پاس سے اٹھ گیا تھا۔ پلیٹ وہیں چھوڑ دی تھی۔ وہ اس کی بات پہ یقین نہی کرنا چاہتی تھی مگر دل گواہی دے رہا تھا کہ وہ سچ کہہ رہا ہے۔ اس نے دل کو ڈپٹنے کی کوشش کی مگر دل اس سے بھی زیادہ ضدی نکلا۔ اسے ہی ملامت کرنے لگا تھا۔

Saagar (Complete)Tahanan ng mga kuwento. Tumuklas ngayon