Episode 7

1.6K 124 35
                                    

عیدِ زندگی
از قلم
سحر قادر

###EPISODE 7###
✈✈✈✈✈✈✈✈✈✈
"آغا جانی اب میری بھی شادی کروا دیں نا۔" عون آغا جانی کے ساتھ لگ کر بولا تو سب ہنس دئے۔
"نی منڈیا کیوں ایڈا اتاولا ہوندا پیا ویکھ ساڈا کاشی وی تے ہے دو سال ہو گئے نے منگنی نوں کدے نئی آکھیا ویاہ دا اس نے۔( لڑکے کیوں اتنی جلد بازی کر رہے ہو دیکھو ہمارا عکاشہ بھی تو ہے دو سال ہو گئے ہیں اسکی منگنی کو کبھی اسنے شادی کا نہیں کہا)" نانی نے اسکی کلاس لی۔
" نانی چھوڑیں اسکو یہ تو بیزار بندہ ہے پتنگ تک تو اڑانا نہیں آتی کہیں سے بھی نہیں لگتا کہ یہ گجرات میں رہتا ہے۔"عون نے فورا جواب دیا۔
" لڑکے آفس جاؤ کچھ عرصہ تا کہ پتہ چلے کہ کیا کریں ہم۔" عباس صاحب نے کہا تو آغا جانی نے کہا بلکل تو عون منہ بنا کر رہ دیا۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
نانو عکاشہ اور ماموں سحری والی ٹرین سے پنجاب کیلئے روانہ ہو چکے تھے۔
ساری رات انکے ساتھ جاگنے کے بعد سب اپنے کمروں میں چلے گئے تو حائمہ آغا جانی کے کمرے میں آئی وہ جو قرآن پاک پڑھنے کی تیاری کر رہے تھے اسے دیکھ کر حیران ہوئے۔
وہ جانتے تھے کہ وہ انکے پاس آیا کرے گی مگر اس وقت انھیں اسے دیکھ کر حیرانی ہوئی تھی۔
"رونے کا دل چاہ رہا ہے کیا؟" آغا جانی نے پوچھا تو وہ سر نفی میں ہلا گئی۔
"پھر کیا بات ہے؟" آغا جانی اپنے فیصلے پر پریشان تھے کیونکہ حائمہ کو ایسے خاموش کبھی نہیں انھوں نے دیکھا تھا۔
"آغا جانی کیا میری کوئی وقعت نہیں ہے بچپن سے آج تک مجھے ڈانٹتا رہا ہے آپ کا پوتا اور اب بھی وہ میرا دماغ گھوما رہا ہے۔" حائمہ کے لہجے میں غیر معمولی ٹھہراؤ تھا۔
" بیٹا تمہیں اسکا دل جیتنا ہے۔" آغا جانی اسے سمجھانے کی پوری کوشش کر رہے تھے
"جانتی ہوں میں آپ نے یہی کہنا ہے ڈریں مت کوئی فیصلہ نہیں لوں گی میں آپ کا پوتا ہی فیصلہ کرے گا۔" حائمہ آٹھ کر کمرے سے باہر جانے لگی تھی
وہ پلٹی اور بولی "اور ارحان آفندی نے کہا ہے کہ وہ میرے پاؤں پر کھڑے ہونے کا انتظار کر رہا ہے پھر چھوڑ دیگا مجھے۔"
وہ کمرے سے نکل گئی جبکہ پیچھے آغا جانی کو ایک ملال نے آن گھیرا۔ انھوں نے ارحان سے بات کرنے کا فیصلہ کیا مگر پھر وقت کے فیصلے کے انتظار کو بہتر سمجھا اور قرآن پاک پڑھنے لگے۔
۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔،۔ ،۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
"آ گئی میری شکایتیں لگا کر تم!" حائمہ آفندی ارحان نے طنز کیا۔
"حائمہ ارحان آفندی کو فالتو کی آگ لگانے کی عادت نہیں ہے۔" حائمہ نے اپنے نام کے ساتھ ارحان پر زور دیا تھا جس پر حسب توقع وہ بےچین ہوا تھا۔
""ویسے لڑکیاں تو ایسی بے رخی پر حل کر رہ جاتی ہیں مگر تم پر تو اثر ہی نہیں اسکا۔" نیا تیر تیار تھا
حائمہ خود پر ضبط کرتے ہوئے بولی "میں عام لڑکیوں میں سے نہیں ہوں یہ سمجھ لیں آپ!" اور بیڈ پر جا کر لیٹ گئی۔
پندرہ منٹ بعد حائمہ کو ایک بات سوجھی وہ فورا اٹھ کر اسکے ساتھ آ کر صوفے پر بیٹھ گئی جو لیپ ٹاپ استعمال کر رہا تھا۔
"کیا مسئلہ ہے؟" حائمہ ارحان جھنجھلایا تھا۔
"مجھے لیپ ٹاپ دو مجھے کچھ دیکھنا ہے۔" حائمہ نے اٹل لہجے میں کہا۔
" اگر تم کوئی فضول مووی دیکھنا چاہ رہی ہو تو میں عرض کر دوں یہ کام نہیں ہو گا۔" ارحان نے کہا ۔
تو حائمہ اسکا لیپ ٹاپ جھپٹ کر آرام سے یو ٹیوب پر جیتو پاکستان دیکھنے لگی۔
اسکو اتنے جوش و خروش سے اپنے ساتھ بیٹھ کر جیتو پاکستان دیکھتے ہوئے اسکا منہ کھلا تھا۔
"منہ بند کر لیں مکھی چلی جائیں گی اندر۔" حائمہ نے  اسکے ہاتھ میں موجود چائے کا مگ اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے کہا جبکہ وہ اسکے دھونس جمانے والے لہجے پر حیران تھا۔
"حائمہ بند کرو!" اس کو ارحان نے اسے کہا تو وہ بولی "کیوں بند کروں میں؟"
"یار حائمہ کچھ بھی نہیں ہے اس میں کیا دیکھنا ہے تم نے۔" ارحان جھنجھلایا تھا۔
"ارے رہنے دیں آپ آپ کو کیا پتا فہد بھائی کے ٹیلنٹ کا؟" حائمہ نے سیدھا اسے یہ کہا تھا کہ تمہیں کیا پتہ!
"ہاں تمہارا فہد بھائی مجھے ملے نہ تو قتل کردوں میں اسکو پھر نہ کہنا مجھے۔" وہ یہ کہہ کر بیڈ پر جا کر سونے لگا
ارے بیڈ پر تو میں سوؤں گی آپ یہاں صوفہ پر بیٹھے بس تھوڑی دیر دیکھوں گی پھر آپ سو جانا یہاں۔" حائمہ نے کہا تو وہ اسکے ساتھ بیٹھ کر نا چاہتے ہوئے بھی جیتو پاکستان دیکھنے لگا۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔۔۔ ۔ ۔۔۔ ۔ ۔
Stay tuned!!

عیدِ زندگی (مکمل) حيث تعيش القصص. اكتشف الآن