عیدِ زندگی
از قلم
سحر قادر###EPISODE 8###
✈✈✈✈✈✈✈✈✈✈
السلام علیکم! حائمہ رات کے کھانے کی میز پر آئی
بیٹا ارحان نہیں اٹھا ابھی تائی امی(صوفیہ بیگم) نے سوال کیا
(نانو ماموں اور عکاشہ کے ساتھ ساری رات جاگنے کی وجہ سے سب دن میں سوئے تھے)
اٹھ گئے ہیں تائی امی حائمہ نے کرسی پر بیٹھتے ہوئے جواب دیا
اچھا چلو پھر آ جائے گا اب کے جواب عباس صاحب نے دیا تھا
شازیہ اکرم جو کچن سے باہر آئیں تھیں اسے اکیلے میز پر بیٹھ کر حیران ہوئی تھیں
حائمہ ارحان کو کمرے میں چھوڑ کر تم یہاں بیٹھی ہو تم کب سدھرو گی پتہ نہیں عقل کہاں چلی گئی ہے تمہاری شازیہ اکرم کا پارہ چڑھا تھا
امی کیا ہو گیا ہے مجھے بھوک لگی تو میں آ گئی اب کیا آپکے لاڈلے ارحان نے جب کہنا کہ کھانا کھاؤ تب کھاؤں میں حائمہ کا منہ بنا تھا
حائمہ بیٹا اکرم صاحب نے اسے آنکھوں سے چپ رہنے کا اشارہ کیا
زبان تو دیکھو کیسے چل رہی ہے اسکی شازیہ بیگم نے اسے کہا تو وہ سر جھکا گئی
اسکی آنکھیں نم ہو گئیں تھیں وہ برداشت نہیں کر پا رہی تھی یہاں سب گھر والے اسے ہی ہر وقت ڈپٹتے رہتے تھے اور ارحان الگ اس پر ذہنی طور پر دباؤ ڈال رہا تھا اور یہ سب اسکی برداشت سے باہر تھا جب کوئی اپنا آپ کو زخمی کرے تو انسان اندر ہی اندر گھل جاتا ہے
جاؤ ارحان بیٹے کو بلا کے لاؤ شازیہ اکرم میز پر کھانا لگاتے ہوئے بولیں تو وہ فورا منہ پھیر کر اٹھ کر چلی گئی جس پر عون اسے دیکھ کر رہ گیا اسے حائمہ بجھی بجھی لگ رہی تھی ایسا کبھی نہیں ہوا تھا کہ وہ اسے دن بھر تنگ نہ کرے یا ان دونوں کی بحث نہ ہو اور اب حائمہ سے اسکی بات بھی بمشکل ہو پا رہی تھی جبکہ اکرم صاحب اور عباس صاحب شازیہ اکرم کو کہہ رہے تھے کہ بچی ہے اس پر غصہ نا کیا کریں
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔
حائمہ کمرے میں آئی تو ارحان آرام سے بیڈ پر بیٹھا لیپ ٹاپ استعمال کر رہا تھا جو اسے بڑی تگ و دو کے بعد ملا تھا کیونکہ حائمہ صاحبہ آج اسکے لیپ ٹاپ پر فہد بھائی کا ہی دیدار کرتی رہیں تھیں
حائمہ بنا کچھ بولے جا کر صوفے پر بیٹھ گئی حلانکہ وہ ارحان کو بیڈ پر بیٹھنے بھی نہیں دیتی تھی اور اب یہ خاموشی ارحان نے محسوس کی تو بولا کوئی کام ہے کیا؟؟
وہ آپکو نیچے کھانے پر بلا رہے ہیں جا کر کھا لیں حائمہ نے آرام سے کہہ دیا سر ہنوز نیچے تھا
تا کہ تم پھر سے بیٹھ کہ میرے لیپ ٹاپ پر جیتو پاکستان دیکھو ارحان نے اسے تنگ کرنے کیلئے کہا تو وہ کچھ بھی نہیں بولی
اچھا چلو تم بھی آ جاؤ کھانا کھانے ارحان نے اٹھتے ہوئے کہا تو وہ کچھ نہ بولی بس آرام سے اٹھ کر بیڈ پر آ کر لیٹ گئی اور خود پر بلینکٹ اوڑھتے ہوئے بولی مجھے بھوک نہیں اور مجھے مت بلائیں ابھی کوئی بھی
ارحان نے پہلے سوچا کہ اس سے پوچھے کہ کیا بات ہے مگر پھر اسکی انا آڑے آ گئی لیکن وہ کیا پوچھتا وہی تو ایک ہنستی کھیلتی لڑکی کی زندگی خراب کرنا چاہتا ہے
۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
حائمہ نہیں آئی عباس صاحب نے پوچھا تو ارحان نے من و عن اسکا پیغام سنا دیا
کوئی بھی اسے بلانے نہیں گیا کیونکہ سب کو پتا تھا اب وہ نہیں آئے گی وہ بچپن سے جب بھی ایک بار کھانے کی میز سے اٹھ کر چلی جاتی پھر وہ واپس نہیں آتی تھی
آغا جانی کے آنے پر کھانا شروع ہوا تو وہ میز پر غیر معمولی خاموشی محسوس کر کے بولے بھئی خیر تو ہے اتنی خاموشی کیوں ہے اور حائمہ کہاں ہے؟؟
انکی بات سن کر عون کچھ نہ بولا
صوفیہ بیگم نے انھیں سب بتایا تو وہ سمجھ گئے اور حولے بہو تم نے حائمہ جو تو ڈانٹ دیا ذرا ان صاحبزادے سے (ارحان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) سے بھی پوچھنا تھا نا کہ یہ اسے کمرے میں کیوں چھوڑ آیا جبکہ اسے پتہ تھا اسنے کچھ نہیں کھایا اسکی بھی تو شادی ہوئی ہے اسکو بھی تو سمجھداری ظاہر کرنی چاہئے اسکی عقل کہاں ہے؟؟ آغا جانی نے اپنا پچھلا غصہ بھی نکالا حائمہ کی تکلیف وہ کیسے برداشت کرتے پورے گھر میں وہی تو سب جانتے تھے باقی سب تو ہر بات سے لاعلم تھے
آغا جانی بس میں نے تو اسے سمجھانا چاہا تھا ماں ہو میں اسکی مگر وہ ماں کی بات بھی نہیں سن سکتی اب شازیہ اکرم جذباتی ہوئیں تو آغا جانی مے انھیں سمجھایا کہ حائمہ کو وقت دیں اسے تھوڑا وقت لگے گا کیونکہ وہ تو جانتے تھے پس پردہ وہ کیا برداشت کر رہی ہے
اور برخوردار آپ بھی میری بیٹی کا خیال نہ رکھ سکے تو میں آپ کی کلاس لے لوں گا آغا جانی جے پلکے پھلکے انداز میں سب کے سامنے ارحان سے کہا تو سب ہنس دئے مگر ارحان سمجھ چکا تھا کہ آغا جانی یہ سب کیوں کہہ رہے ہیں
ارے میرا ببر شیر پوتا کیوں خاموش ہے؟؟ آغا جانی کھانا کھاتے کھاتے عون سے تفتیش کر رہے ٹھٹ
کچھ نہیں آغا جانی حائمہ اب خاموش رہتی ہے اسلئے خاموشی لگ رہی ہے وہ شور کرتی تھی تو میں کرتا تھا عون نے مسکرا کر جواب دیا
تو یوں کہو نا کہ میرے ببر شیر اور ببر شیرنی نے کوئی نیا کارنامہ نہیں کیا کوئی الٹا کام نہیں کیا اسلئے افسوس کر رہے ہو اسکا دونوں آغا جانی نے ہنستے ہوئے کہا اور پھر اسی خوشگوار ماحول میں سب نے کھانا کھایا جبکہ حائمہ کمرے میں روتی رہی
وہ کبھی ایسے نہیں روتی تھی مگر اب اسے لگ رہا تھا کہ وہ نہ روئی تو اسکے دماغ کی شریانیں پھٹ جائیں گی وہ ایسے ہی خود کو ہلکان کر رہی تھی مگر کسی پر ظاہر نہیں ہونے دے رہی تھی کچھ بھی اور رشتے کو چلانے کی کوشش بھی کر رہی تھی مگر تالی ایک ہاتھ سے تو نہیں بجتی نا!!!
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
Stay tuned
This is just for kanzal eman💞💞
Wo na kehti to me ne nahi deni thi ye
![](https://img.wattpad.com/cover/225606984-288-k747150.jpg)
VOCÊ ESTÁ LENDO
عیدِ زندگی (مکمل)
Humorحائمہ ارحان عون یہ میرا دوسرا ناول ہے جو میں واٹ پیڈ پر دے رہی ہوں دوسری بات یہ کہ یہ ناول مجھے جلد ختم کرنا ہے تو جلدی میں ٹائپنگ کرتے ہوئے غلطیاں ہو جاتی ہیں پروف ریڈنگ کا موقع نہیں ملتا اگر غلطیاں نظر آئیں تو معزرت چاہوں گی کہانی ایک خاندان کی...