اٹھو مھر کب تک سو گی پھر تمھاری تیاری میں بھی وقت لگ جا نا ھے ۔( مھر کی امی اخر زچ ہوکر بولیں )
اف ! اماں اٹھی ہوئی تو ہوں اور کونسی تیاری کپڑے ہی تو بدلنے ہیں ( مھر منہ بسور کے بولی )
لیکن تمہارے کپڑے منتخب نہیں ہو تے( اس کی امی بو لیں)
اچھا با با اٹھ گئی بس خوش ( آخر کار مھر نے اٹھ کے بو لا)
شکر ہے جلدی کرو اب تمھارے بابا کو افس بھی جا نا ہے دیر ہو جا ۓگی ان کو ( مھر کی امی کمرے سے جا تے ہےموۓ بولیں )
بس ابھی آ ںٔی دس منٹ میں ( کہہ کے مھر واش روم میں گھس گئی)♥️♥️♥️♥️
واجد صاحب اسفند ملک اور روبینہ ملک تین بھائی بہن تھے اسفند ملک ملک سے با ہر تھے باپ کے مرنے کے بعد اپنے حصے کی جاںٔیداد لے کر کسی دوست کے ساتھ پارٹنر شپ کرلی تھی اور باہر ہی سیٹ ہوگۓ تھے ان کے دو بچے تھے بڑا بیٹا حارث اور چھوٹی بیٹی ملیحہ تھی ۔واجد ملک ایک سر کاری افسر تھے آمد نی سے ان کا اچھا گزر بسر ہو تا تھا ان کے بھی دو بچے تھے بڑی مھر جو کیمسٹری میں ماسٹرز کر رہی تھی اور چھوٹی بیٹی رباب جو سیکنڈ ایئر میں تھی اور بہن روبینہ ملک بھی ادھر پاکستان میں تھی اللّٰہ نے ان کو شادی کے 12 سال بعد بھی اولاد نہ دی تھی لیکن شوھر کے اچھا ہونے کی وجہ سے زندگی گزر رہی تھی ۔۔....♥️♥️♥️♥️
مھر جلدی جلدی تیار ہوکر نیچے آ ںٔی مھروںن کلر کے پرنٹڈ لان کے سوٹ میں ملبوس اور بڑی سی کالی چادر میں تھی جس سے خود کو اچھی طرح ڈھکتی تھی جس سے اس کا دو آتشہ حسن چھپ جاتا تھا بلکل ویسے جس طرح چاند بادلوں میی چھپ جاتا ہے۔۔اس کی دو بڑی بڑی نشیلی آنکھیں اگلے کو چاروں شانے چت کروانے کی صلاحیت رکھتی تھی۔ اس کے چاند سے چہرے پر ایک ننھا سا ڈمپل ھونٹوں کے بلکل پاس تھا ۔5.4 انچ قد کی حامل مھر بلا کی پرکشش اور حسین تھی۔
آ جاؤ میرا بیٹا ( مھر کے با با اخبار سے نظریں ہٹا تے ہوئے بولے)
مھر سب کوسلام کر کے اپنے با با کے ساتھ والی چیر پر بیٹھ گئی باتوں کے دوران ناشتہ کیا اور پھر مھر اپنے با با کے ساتھ یونیورسٹی کے لیے نکل گئی۔اور رباب لالج کے لیے۔۔۔♥️♥️♥️♥️
رستے میں ٹریفک جام کی وجہ اسے دیر ہوگئی۔ یونیورسٹی پہنچ کر سب سے پہلے اسکو رانیہ کے غصے کا سامنا کرنا پڑا جو مھر کو کھانے کے لیے تیار تھی کیونکہ مھر کی ایک کلاس مس ہوگئی تھی اور اسے وہ کلاس اکیلے لینی پڑی تھی۔ کافی منتوں اور آج کا لنچ کروانے کی شرط پے وہ مانی تھی جو کہ اسکا پسندیدہ ترین کام تھا۔رانیہ مھر کی آسکول کی بہت اچھی دوست تھی۔.........♥️♥️♥️♥️
مھر جب یونیورسٹی سے گھر پہنچی تو بہت تھک گئی تھی وہ جیسے ھی بیڈ پر بیٹھی اسکا فون بجنے لگ گیا
ہا تھ مار کے بیگ سے جب فون تلاشہ تو اسکرین پر موجود نام دیکھ کر ایک خوبصورت مسکراہٹ چہرے پر آگئی ۔ کال اوکے کرکے جیسے ھی فون کان سے لگایا اندر سے چنگھاڑتی ہوئی آواز آئی۔بے غیرت کال کیوں نہیں اٹھا رہی تھی(اسپیکر سے رمشا کی آواز ابھری)
یار بس ابھی آئی ھو یونی سے ( مھر معصومیت سے بولی) ویسے کیسے یاد کیا ۔۔
۔ہاۓ خوشخبری ہے اپ کے لیے کیسے بتاؤں شرم آرہی ہے ( رمشا شرمانے کی ناکام کوشش کرتے ہوے بولی)
ہیں کیوں کیا میں خالہ بننے والی ہوں( مھر بھی اسے چھیڑتے ہوئے بولی)
توبہ دور فٹے منہ کنواری ماں کیوں بنانا چاہ رہی ھے
میں تو یہ کہہ رہی تھی کہ اپکے جیجو جی نے رشتہ بھیج دیا ہے موم ڈیڈ کو بہت پسند آئے اسی لیے ڈائریکٹ شادی کی ڈیٹ رکھ دی ھی( رمشا نے خوش ہو کے بتایا )
واؤ what a surpriseشکر ہے ہمیں بھی تیری میت سے پہلے شادی کا کھانا نصیب ہو گا ( مھر اسے چھیڑتے ہوئے بولی)
خاک تیرے منہ میں گنوار( رمشا تپ کر بولی)
میں نے اس لیے کال کی ھے کہ اپکو اور رانیہ کو شادی سے پہلے یہاں آنا ھے وہ بھی رہنے( رمشا حکم دیتے ہوئے بولی)
رہنے والی بات پر ایکدم سے مھر کی ہنسی غائب ہو گئی دماغ کی اسکرین پر بہت کچھ تازہ ہوگیا رمشا نے اس کی چپ کو محسوس کیا تو فوراً بولی
دیکھ منع مت کرنا تم دونوں ہی میری سہیلی ہو اور جیسا تو سوچ رہی ھے ویسا بلکل نہیں ہوگا اسی لیے پلیز میرے لیے ( رمشا منت کرتے ہوئے بولی)
مھر خود کو کمپوز کر چکی تھی اسی لیے انکار کے
کچھ کہنے ہی لگی تھی کہ رمشا کی ایک بار پھر منت بھری آواز آئی
دیکھ منع نہ کرنا ورنہ میرا مرا ہوا منہ دیکھے گی یا میں شادی سے ہی انکار کردونگی
رمشا کی بات پہ مھر کے لبوں پے مسکراہٹ آگئی اور ہھر آخر کار مھر کو ہار ماننی ہی پڑی۔۔۔
کب آنا ہے؟ ( مھر نے گہرا سانس لے کے پوچھا )
ہاۓ اگلے مہینے یے شادی تو اور رانیہ اسی مہینے میں کبھی بھی آجاؤ ( رمشا فوراً خوش ہوتے ہوئے بولی)اور مھر نے انے کی ہامی بھر لی ( امی بابا سے اجازت کا مسلۂ نہیں تھا کیونکہ وہ رمشا کے گھر والوں کو اچھے سے جانتے تھے رمشا مھر کی اسکول کے وقت کی جان سے پیاری دوست تھی اسکول میں تینوں کا ایک گروپ تھا) ۔۔۔۔۔۔۔
♥️♥️♥️♥️
VOCÊ ESTÁ LENDO
TUMHARY BAGHER HUM ADHURE...(Complete) ✅
Fantasiaek maghror shehzade ki kahani jo masoom si ladrki ki aankho ka dewana hojata ha... Lkn apni anaa k hatho majbor ho kr dono bichar jate hn۔۔۔۔۔