اور پھر پرسو رمشا بھی آگںٔی تھی ۔ شام کے چھ بج رہے تھے جب مہر ٹیرس پر کھڑی تھی تو مین گیٹ سے گاڑی اندر آتے ہوۓ نظر آںٔی ۔ لیکن جب اس میں سے رمشا اور عمار نکلے تو مہر فوراً پیچھے ہو کر کھڑی ہوگئی۔۔۔۔۔۔۔۔
ک۔۔۔۔کیا کروں یہ تو آگںٔی لیکن فارس کیوں چلے گںٔے آج پتا نہیں کرتے کیا ہیں وہ ( خود سے بڑبڑاتی ادھر ادھر چکر کاٹ رہی تھی ایسا نہیں تھا کہ اسے رمشا سے کوںٔی خوف محسوس ہورہا تھا وہ اسکی عزیز دوست تھی لیکن کسی کو غلط سمجھنے میں کتنا وقت لگتا ہے )
یونہی چکر کاٹتے کاٹتے اسکی نظر اپنے موبائل پر پڑی ۔۔۔۔۔۔
ہاں یہ سہی ہے فارس کو بتاتی ہوں ۔۔۔( مہر سوچ کر فوراً فون ملاچکی تھی ۔۔۔۔۔پہلی بیل۔۔۔۔دوسری بیل پھر تیسری بیل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ اسوقت اپنے کیبن میں بیٹھا ایک پیشنٹ کا کیس ریڈ کر رہا تھا کہ فون کی رنگ نے اسکی توجہ اپنی طرف کھینچی لیکن وہاں چمکتا نام دیکھ کر اسے خوشگوار حیرت نے آگھیرا۔۔۔۔۔
نہیں نہیں۔۔۔۔ فوراً پک نہیں کرنا کال سوچے گی اسی کے لیے بیٹھا تھا ( فون کی طرف جاتا فارس کا ہاتھ وہیں رک گیا)
اٹھا لیتا ہوں کہیں بند ہی نہ ہوجاۓ (پر جب صبر نہ ہوا تو یہ سوچ کر اسنے جلدی جلدی فون پک کرلیا )
ہیلو۔۔۔۔فارس ( مہر کو آج اسکا نام لینے میں بھی دشواری ہورہی تھی)
ہمممم۔۔۔کہو ( فارس جان کر مصروف انداز میں بولا جبکہ دل تو لڈیاں ڈالنے کا کر رہا تھا کیونکہ اسے سارے عرصے میں آج ہی شوہر والی فیلنگ آںٔی تھی😉)
فارس وہ۔۔۔۔۔۔۔۔
مہر پلیز جلدی کہو میں مصروف ہوں ( فارس نے بیچ میں ہی اس کی بات کاٹ کر اپنی نام نہاد مصروفیت کا احساس دلایا)
آپ سن تو لین میری ( مہر کو اسکا بات کاٹنا زرا پسند نہ آیا)
آپ ہی کی تو سنتا ہوں ( اسکے اس ٹھرک انداز پر مہر فوراً گڑبڑا گںٔی)
آپ کب واپس آئیں گے؟ ( بوکھلاہٹ میں الٹا سوال)
کیا آپ میرا ہی انتظار کر رہی ہیں؟ ( شوخی سے بوکھلاہٹ کا جواب)
ن۔۔۔۔نہیں میرا مطلب ہے کہ رمشا آگںٔی ہے اور مجھے ٹینشن ہورہی ہے ( مہر نے آخر کار بول ہی دیا)
اچھاااااا ۔۔۔۔۔تم کیوں ٹینشن لے رہی ہو وہ میرا دردِ سر ہے ( فارس ایکدم ہی سنجیدہ ہوا تھا)
آپ جلدی آجاںٔیں گے نا؟ ( مہر نے پوچھا)
کوشش کرونگا ( فارا ہنوز اسی طرح بولا)
نہیں اپ بس آجاںٔیں جلدی ( مہر نے ضدی انداز میں کہا پھر خود ہی زبان دانتوں تلے دبا گںٔی)
اسکے اس انداز پر فارس کو ڈھیروں پیار آیا)
کہیں آںٔیں گے نا؟( اسے کچھ نہ بولتا دیکھ پھر سے امید بھرا سوال)
اس طرح مت بلاؤ مہر ہمارا واپس لوٹنا اور بھی مشکل ہوجاۓ گا ۔۔۔۔۔ آجاؤں گا میں جلدی ( یہ کہہ کر فارس نے اسکی سنے بغیر ہی کال کٹ کردی )
فارس کے پہلے جملے پر مہر کا دل عجیب ہی لے میں دھڑکا تھا ۔ واپس لوٹ جانے کی بات پر ناجانے کیوں مہر کو رونا آگیا کیوں اس کا دل اسکے لیے پھر سے بے قابو ہونے لگا تھا ؟؟) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محبت نے مہر کے بنجر دل پر پھر سے اپنے پَر پھیلانا شروع کردںٔیے تھے ۔ محبت تو کبھی ختم ہوںٔی ہی نہیں تھی دونوں میں بس انا اور غلط فہمی نے درمیان میں آکر دونوں کی زندگیوں کے خوبصورت ماہ و سال کھا لیے تھے ۔ مہر جانتی تھی کہ وہ اور دانیہ ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں لیکن آج وہ یہ بھی فراموش کرگئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔
ف۔۔۔۔۔۔فارس کاش آپ پہلے جیسے ہوتے تو مہر اپنے فارس کی ہی ساری زندگی ہوکر مرجاتی۔ میں آج بھی آپ سے بہت محبت کرتی ہوں۔۔۔۔۔لیکن میں یہ بات بھی اپنے ساتھ لے کر مرجاؤں گی۔۔۔۔۔
(اسنے بے بسی سے اپنے آنسو صاف کرکے خود سے کہا ۔ آج تین سال بعد اسکے لبوں پر دل کا حال آیا تھا ورنہ ان تلخ یادوں کے ساتھ وہ اسے بھی دفنا گںٔی تھی) .........
🔥🔥
اور پورے اٹھ بجے فارس گھر میں تھا. عمار سے ملنے کے بعد وہ رمشا کی طرف آیا تھا.....
کیسی ہے میری گڑیا۔۔۔۔۔ اور ٹور کیسا رہا ؟( فارس نے رمشا کے سر پر پیار دے کر پوچھا)
بہت زبردست بھاںٔی ۔۔۔۔آپکو پتا ہے سوںٔٹزر لینڈ اتنا خوبصورت ہے اتنا خوبصورت ہے کہ بس ۔۔۔۔۔عباس کو بھی میں ساتھ ہی لے جاتی ( رمشا اس سے مل کر دوبارہ نون سٹاپ شروع ہوچکی تھی)
ارے لڑکی آرام دے زبان کو جب سے آںٔی ہے ایک لمحے کو خاموش نہیں ہوںٔی ( اماں جی اسکی ہمیشہ زیادہ بولنے والی عادت کو ٹوک کر بولیں ۔ وہ ہمیشہ ہی اسکو یہی سمجھاتیں تھیں کہ ......)
رمشا بچے لڑکیاں زیادہ نہیں بولتیں ۔انکی خوبصورتی خاموشی میں ہوتی ہے
اور پھر رمشا بی بی ہمیشہ کہ طرح مسکرا کے کہتیں۔۔۔۔۔۔
میری نظر میں تو پھر وہ لڑکیاں نہیں مٹی کی پتلیاں ہی ہوتیں ہیں جو خاموشی سے ایک جگہ ٹک کر بیٹھی رہیں ۔۔۔۔۔( اور اماں جی اسکی زبان پر سر پکڑ کے رہ جاتیں .وہ اپنے اکلوتے ہونے کا بہت زیادہ فاںٔدہ اٹھاتی تھی)
ہاۓ اللّٰہ اماں جی ترس گںٔی ہوں بولنے کے لیے وہاں انگریزوں کی چبڑ چبڑ سے میرا معصوم اکلوتا منہ ہی ٹیڑھا ہوگیا تھا ( اسکے جواب پر وہاں لاؤنج میں بیٹھے سب ہی کے چہروں پر مسکراہٹ آگںٔی)
عمار تو باقاعدہ اپنی بیوی کی گز لمبی زبان پر سر پکڑ کے بیٹھا تھا۔۔۔۔۔۔۔
چلو بچے اٹھو آؤ کھانا کھاؤ یہ لڑکی تو اپنے ساتھ ہم سب کو بھی بھوکا مارے گی ( اماں جی عمار کو کہہ کر اٹھ گںٔیں تو رمشا منہ بسورتی ہوئی باقی کی باتیں بعد کے لیے رکھتی اٹھ گںٔی).......
♥️♥️♥️♥️
یہ کھانا کس کے لیے لے جا رہی ہے اوپر اماں جی ؟ ( کھانے کے بعد سب لاؤنج میں بیٹھے تھے عمار جاچکا تھا اور رمشا رک گںٔی تھی یہ سوچ کر کہ مہر کی شادی گزار کر ہی سسرال جاۓگی ۔اسی وقت آمنہ بیگم کے کہنے پر ملازمہ احتیاط سے مہر کے لیے کھانا لے جارہی تھی لیکن رمشا کی نظروں سے نا بچ سکی )
رمشا کی بات پر وہاں بیٹھے سب لوگوں نے ایک دوسرے کو سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔ جب کہ دانیہ بیٹھی اس لمحے کا بھرپور مزہ لے رہی تھی ۔ فارس نے شاہنواز صاحب کی طرف دیکھا جو قمر صاحب کے ساتھ ہی بیٹھے تھے انھوں نے اسے آنکھوں کے ذریعے بات کرنے کا اشارہ کیا۔۔۔۔۔
کیا بات ہے ایسا بھی کیا پوچھ لیا کہ سب خاموش ہوگںٔے ؟( رمشا سبکی طرف دیکھتی ہوںٔی بولی)
ب
![](https://img.wattpad.com/cover/228528441-288-k515164.jpg)
KAMU SEDANG MEMBACA
TUMHARY BAGHER HUM ADHURE...(Complete) ✅
Fantasiek maghror shehzade ki kahani jo masoom si ladrki ki aankho ka dewana hojata ha... Lkn apni anaa k hatho majbor ho kr dono bichar jate hn۔۔۔۔۔