قسط نمبر ۱۰

199 24 4
                                    

#میدان_حشر
قسط نمبر ۱۰

"راحیل بس کردے یار بس وہ لڑکی تیرے ہاتھ نہیں آنی"
عمر نے راحیل کو سمجھانا چاہا....
"تو شاید بھول رہا ہے....وہ میری ضد ہے اور میں اپنی ضد کا کتنا پکّا ہو....اُسے ہر قیمت پر حاصل کرکے رہو گا میں... نہیں چاہتا تھا کہ بات اتنی آگے بڑھے مگر اُس نے ہی مجھے یہ سب کرنے پر مجبور کیا ہے ...."
" کیا ہوجاتا اگر سیدھی سے مان جاتی  وہ"
عمر نے کہا...
"تُجھے کیا لگتا ہے اگر وہ سیدھے طریقے سے مان جاتی تو راحیل اُسکے پیچھے پڑتا.... آسانی سے مِل جانے میں اور شکار کرکے کھانے میں کیا فرق رہ جاتا.... اِس سے اچھا میں اِس بار میں کھڑی کسی بھی لڑکی سے انجواۓ ہی کرتا رہتا..."
راحیل نے مسکراتے ہوئے کہا...
"یہ بھی ہے"
عمر نے کاندھے اُچکائے....
"پر اب تو کرے گا کیا؟"
عمر نے سوالیہ نگاہوں سے اُسے دیکھتے ہوئے کہا...
راحیل کے چہرے پر پراسرار مسکراہٹ آئی...
جسے عُمر نے سمجھتے ہوئے کہا...
"بڑا کمینہ ہے تو"
"یہ بتا کب کرنا ہے"
"عین شادی والے دن اُن سب کی بھی تو پتا چلے کے کس سے دشمنی مول لی ہے.... خاص کر اُس جازم کو اُسے بھی تو پتا چلے راحیل کی چیز پر قابض ہونے کی کیا سزا ہے"
راحیل نے سخت غصے کے عالم میں کہا....

                       ✴✳✴✳✴✳✴✳
گھر میں رونق لگی ہوئی تھی پورے گھر میں مہندی کی سوندھی سوندھی خوشبو پھیلی ہوئی تھی کشادہ صحن اِس وقت کسی چھوٹے سے خوبصورت حال کا منظر پیش کررہا تھا...
لڑکیاں ڈھول لے کر بیٹھی باری باری گانے گا رہی تھی ہسی پورے گھر میں گونج رہی تھی....

"طیات مجھے بہت خوشی ہوئی تُم نے مُجھے بھی بلایا ورنہ مجھے تو لگا تھا تُم اب تک ناراض ہو مُجھ سے اُس دن یونیورسٹی میں بھی عامر کو دیکھ کر تُم نے جو..."
نمرہ نے ڈرتے ڈرتے اُس سے کہا....

"نمرہ اگر تمہیں پُرانی باتیں کرنی ہے تو پلز چلی جاؤ یہاں سے ویسے بھی میں تُو تمہیں بلانا بھی نہیں چاہتی تھی...کیونکہ تمہاری تو شان کے خلاف ہے نہ کسی ایسے اِنسان کے ساتھ تعلقات رکھنا "جس کے نہ اگے کوئی نہ پیچھے کوئی"...
طیات نے طنز کے تیر چلاتے ہوئے کہا....

"مُجھے کیوں سزا دے رہی ہو تُم"
نمرہ کو بھی غصّہ آیا...

"اچھا چھوڑو مُجھے  آج کوئی فضول بات نہیں کرنی...یہ باتیں تُم چھوڑو میرے بالوں میں زرا یہ گجرے تو لگا دو "
طیات نے ماحول کی تلخئ ختم کی...
"پیاس لگ رہی ہے "
طیات نے کہا۔

"اچھا تُم یہی بیٹھو میں پانی  لے کر آتی ہوں"
نمرہ پانی لینے باہر کی طرف نکلی وہ اپنی لے میں چل رہی تھی سپیڈ بریکر امان کا کشادہ سینہ بنا وہ دونوں بری طرح ایک دوسرے سے ٹکرائے....
"اندھے ہو کیا دیکھ کر نہیں چل سکتے...آنکھیں ہے یہ بٹن"
نمرہ نے بغیر دیکھے بولنا شروع کردیا اور اپنا دوپٹہ سیٹ کرنے لگی...
امان اُسے مکمل اپنی نظروں کے حصار میں لیا ہوا تھا... دودھ کی مانند سفید شلوار قمیض میں رنگ برنگی چنّی ڈالے برائے نام میک اپ کانوں میں لٹکتے چھوٹے چھوٹے سے جھمکے اور چوٹی کی شکل دیے ہوئے بال ہاتھوں میں پہنے گجروں کی خوشبو سے امان پے ایک الگ ہی کیفیت طاری کر رہی تھی....
سادگی میں بھی امان کے دل کا چین چھین رہی تھی....
"آپ"....
نمرہ کو اب اپنے کہے الفاظ یاد آنے لگے..."اندھا"
"دیکھ تو لیتی پھر بکتی"
نمرہ نے دل ہی دل میں کہا...
سفید کلر کے سادہ سے شلوار قمیض میں بھی امان بہت وجیہہ لگ رہا تھا...
"سوری"
نمرہ بس اتنا کہہ کر کھسک گئی...

میدان حشرWhere stories live. Discover now