قسط نمبر ۸۲

101 20 0
                                    

#میدانِ_حشر
قسط نمبر ۸۲
باب نمبر ۱۶
"حرم"

"طیات آپ ڈیلیوری کے بعد اپنی پڑھائی دوبارہ شروع کریں گی..."
عامر نے لیپ ٹاپ سائڈ میں رکھتے ہوئے حماد کو تھپکتی  طیات سے کہا...

"یہ آپکو بیٹھے بیٹھے کیا ہو گیا عامر..."
طیات حیران ہوئے بغیر رہ نہ سکی....

"بیٹھے بٹھائے نہیں اگر آپکو یاد ہو تو میں نے شادی کے دوسرے دن ہی آپکو اپنی تعلیم شروع کرنے کا کہا تھا....مگر آپ نے اُس وقت حماد کے چھوٹے ہونے کہ بہانہ بنا لیا تھا مگر اب امی بھی ہے وُہ حماد کو بھی دیکھ لیں گی اور بے بی کو بھی..."
عامر نے بیڈ کراؤن سے ٹیک لگاتے ہوئے پُر سوچ انداز میں کہا....

"عامر مُجھے نہیں پڑھنا اب مُجھے نہیں لگتا میں اُتنی توجہ دے پاؤں گی جیسے کے پہلے دے پاتی تھی..."
طیات نے جان چھڑانی چاہی....

"مگر آپ کا تو خواب تھا ڈاکٹر بننا..؟"
عامر نے بیک وقت سوال بھی کیا تھا اور یاد دہانی بھی کروائی تھی....

طیات مسکرا دی....
حماد کی پیشانی پر پیار کرکے بیڈ سے اُٹھ گئی.. 

"وقت وقت کی بات ہوتی ہے عامر..."
دوپٹہ ایک طرف رکھ کر اُس نے بالوں کو جوڑے کی شکل دیتے ہوئے کہا....

"بات جذبے کی ہوتی ہے طیات مستقل مزاجی کی ہوتی ہے ہمت اور حوصلوں کی ہوتی ہے..."
عامر نے مضبوط لہجے میں کہا....
الماری میں استری شدہ کپڑے رکھنے کے بعد وہ عامر کے برابر میں آکر بیٹھ گئی....

"ٹھیک کہتے ہیں آپ مگر جس تیزی سے ہم اپنی زندگی کے مراحل طے کرتے چلے جاتے ہیں اُس سے دوگنی تیزی سے ادھوری خواہشیں اور خواب دُھُندلانے لگتے ہیں ہماری ترجیحات بدلنے لگتی ہیں پھر کہاں اتنا وقت بھی ہوتا ہے آئینے پر جم چُکی تِہہ کی تِہہ گِرد کو صاف کرکے اپنا عکس بھی دیکھ سکیں زیست کا محور بدلتا چلا جاتا ہے اور ہم اپنی ذات کھونے لگتے ہیں اسی اُدھیڑ بن میں ایک وقت ایسا آتا ہے جب ہماری زندگی کا مرکز کسی اور کی زندگی بن جاتا ہے میں اب ایک ماں ہوں عامر مُجھے اپنے ہر خواب سے زیادہ ان کی تربیت عزیز ہے آخرت میں میری ڈگریاں میرے کام نہیں آئے گی میں نے اپنی اولاد کی تربیت کیسی کی اِس کا سوال ہوگا مُجھ سے....."
طیات نے حماد کو محبت بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا....

"آپکی بات سے بلکل متفق ہوں طیات مگر میں اِس بات پر بھی یقین رکھتا ہوں آپ یہ دونوں کام ایک ساتھ بخوبی کرسکتی ہیں..."
عامر نے اُسکے دونوں ہاتھوں کے اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے کہا.....

"طیات انسانی ذہن پر ہر لمحہ سوچوں کا بہت زیادہ غلبہ رہتا ہے۔ انسان کی زندگی کا ہرزاویہ اس کی ذہنی سوچ سے ہی جنم لیتا ہے۔
اسی سوچ و فکر سے انسانی جذبات کی پرداخت ہوتی ہے اوران جذبات کی بنیاد پر ہی انسان کا ہر عمل ہمارے سامنے آتا ہے۔
ذہن کا زاویۂ فکر دو قسم کا ہوتا ہے ، ایک منفی اور دوسرا مثبت۔ مثبت سوچ ہمیشہ انسان کو کامیابی کی طرف لے جاتی ہے جبکہ منفی سوچ ناکامی اور نامرادی کی طرف دھکیلتی ہے اور زندگی کی چمک دمک کو تاریکی کی سیاہیوں میں بدل دیتی ہے۔ یہ سب صرف سوچوں کا ہی کھیل ہوتا ہے۔
ہمارے ذہن میں خیالات کاپیدا ہونا قدرتی رجحان ہے مگر ان خیالات کو عملی جامہ پہنانا تو انسان کے اپنے اختیارمیں ہوتا ہے نہ...؟"
عامر نے اُس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا...
طیات نے اپنی گردن کو خفیف سی جنبش دی....
ہر بار کی طرح اِس بار بھی طیات اُس کی ہمت کے آگے ہار گئی..
اپنے خود ترسی کے خول کو خود ہی چٹخانے لگی....

میدان حشرWo Geschichten leben. Entdecke jetzt