قسط نمبر ۴۲

115 20 1
                                    

#میدان_حشر
قسط نمبر ۴۲
باب نمبر ۱۱
"پہلی صور"

انعم کو دُنیا سے گئے کئی مہینے ہوگئے تھے....
آفتاب نے ظاہر کسی پر نہیں کیا تھا مگر انعم کے یوں اچانک اِس طرح چلے جانے کی وجہ سے وُہ بری طرح ہل گیا تھا انعم جیسی بھی تھی مگر اُسکی محبت تھی اُس نے تو پوری صداقت سے اُسے چاہا تھا جتنا ناراض کِتنا ہی غصّہ تھا مگر محبت وہی تھی جو شروع دن سے تھی....
اُس نے ابوبکر کے وجود کو تسلیم تو مکمل طور پر نہیں کِیا تھا مگر ابوبکر سے بھی محبت اُسکی اپنی جگہ قائم تھی بھلے اُس پر نفرت غصّے کی گرد جم چُکی تھی مگر محبت تو تھی
اور اسی محبت کی وجہ سے اُس نے ابوبکر کو انعم کی موت کے بعد اپنے ساتھ ہی رکھا...

انعم کی موت کے دن سے راحیل کے دِل میں ابوبکر کے لیے نفرت تھی اُس  6 سالہ بچے نے اپنے ماں باپ کو زندگی میں پہلی بار لڑتے دیکھا تھا اور اتنا وُہ سمجھ چکا تھا لڑائی ابوبکر کی وجہ سے تھی وجہ وُہ تھا اور پھر اپنی آنکھوں کے سامنے اپنی ماں کو آخری سانسیں لیتے دیکھنا آسان تو کُچھ بھی نہیں تھا ایک بچے کے لیے...

شوہر اور بیوی کے درمیان توتکار روز کا معمول بن چکی ہے۔ بعض اوقات بات لڑائی جھگڑوں سے آگے بڑھ جاتی ہے اور نوبت علیٰحدگی تک آجاتی ہے۔ اس صورت حال سے بچے سب سے زیادہ متأثر ہوتے ہیں۔ گھر میں آئے روز کے لڑائی جھگڑوں اور بدکلامی سے ان کے ذہن اور نفسیات پر پہلے ہی منفی اثرات پڑ رہے ہوتے ہیں۔ ایسے میں ماں باپ کے درمیان علیٰحدگی یا طلاق ان کی شخصیت کو مسخ کرکے رکھ دیتی ہے۔
راحیل نے بھی سب دیکھا تھا لڑائی بھی بدکلامی بھی ماں باپ کے بیچ علیحدگی بھی ایک مہینے تک اپنی ماں سے دور بھی رہا....
والدین کے سَر پر ہونے کا احساس بچے کو تحفظ دیتا ہے اُس کی شخصیت کی مثبت تعمیر کرتا ہے۔
اس سائے میں جب دراڑ پڑجائے تو پھر اولادکی شخصیت بھی تقسیم ہوجاتی ہے۔
معصوم بچے کے ذہن و دل میں جاری جنگ، اس کے من میں ابھرتے معصوم سوال، اس کی شخصیت کی ٹوٹ پھوٹ پر نہ کوئی سوچتا ہے اور نہ ہی اس پر گفت گو کی جاتی ہے۔
اپنی انا کے خول میں بند ہوکر ماں اور باپ دونوں ہی نہیں سوچتے کہ بچوں کے لیے ان دونوں کا ساتھ رہنا کتنا ضروری ہے۔
والدین کی علیحدگی سے بچوں پر جو منفی اثرات پڑتے ہیں وہ تاعمر ان کی شخصیت کا حصہ رہتے ہیں۔
جہاں میاں بیوی میں سے کوئی ایک فریق یا دونوں فریقین ایک دوسرے کے وفادار نہ ہوں تو ان گھرانوں کے بچے بھی بڑے ہوکر اچھے شریک حیات ثابت نہیں ہوتے۔
کیوں کہ والدین ان کے سامنے زندگی کی سب سے بڑی مثال ہوتے ہیں اور ان کے معصوم ذہن والدین کے کیے گئے ہر عمل کو صحیح سمجھتے اور عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

یہ بچے بڑے ہونے پر عموماً مختصر عارضی رشتے قائم کرپاتے ہیں۔
کسی مضبوط بندھن میں بندھنا، رشتوں کا نبھانا، ان کے لیے مشکل ہوتا ہے کیوںکہ بچپن سے شخصیت میں پیدا ہونے والا خوف ان کو اس سے دور رکھتا ہے۔
تاکہ کسی بھی ناخوشگوار عمل کی صورت میں ان کا دل ٹوٹنے سے محفوظ رہتے۔
اور وہ بچپن میں جس اذیت سے گزرے دوبارہ اس اذیت کو نہ سہنا پڑے۔
راحیل کی شخصیت اُس حادثے کے بعد سے بُری طرح متاثر ہوئی تھی اُس کی شخصیت میں کافی تبدیلیاں رونما ہوئی تھی اور سب سے بڑی تبدیلی تھی ابوبکر سے نفرت وُہ اپنے"Capri" سے نفرت کرنے لگ گیا تھا کیونکہ اُس کے نزدیک اِن سب کا ذمےدار وُہ تھا....

میدان حشرWo Geschichten leben. Entdecke jetzt