ایک اور جھلک

345 32 8
                                    

ایک جھلک میری نئی کہانی کی....
#میدان_حشر

طیات گم سم سے کھڑی تھی
اپنی محبت کے منہ سے اپنے کردار کو داغ دار کردینے والے اِلزام سُن رہی تھی اُسکے کہے جانے والے ہر الفاظ اُسکے دِل کو کاٹ رہے تھے خون کر رہے تھے وہ اب بھی چُپ تھی کہنے کو بہت کچھ تھا اُسکے پاس مگر زبان ساتھ دینے سے انکاری تھی شاید زبان بھی ایک ایسے شخص کو صفائی دینے کے لیے نہیں کھلنا چاہتی تھی جِس کو تو شاید خدا بھی معاف نہیں کریگا کبھی.....

خدارا ایک بار میری بھی تو سُن لیجیے ایسا کُچھ بھی نہیں ہے جیسا آپ سوچ رہے ہیں میں نے آپکی امانت میں کوئی خیانت نہیں کی اپنی جان سے زیادہ حفاظت کی ہے آپ نے جو کچھ بھی دیکھا محض نظر کا دھوکا ہے ابوبکر آپ سے ہی مِلنے آیا تھا میں نے بولا کے آپ گھر پر نہیں ہے تو وہ جا ہی رہے تھے کے مجھے چکر آگئے اور بس وہ مجھے کمرے تک چھوڑنے آئے تھے اِس سے زیادہ اور کُچھ نہیں آپکو مجھ پر اپنی طیات پر بھروسہ نہیں میں صرف اور صرف آپکی ہو....

بس کرو اپنا گندہ کھیل....وہ دھاڑا....
تُم ایک بد کردار لڑکی ہو جسے مردوں کی حوس ہے بے حیا ہو تُم...
بس کردے آپ مُجھ پر اور الزام نہ لگائے اتنے گھٹیا اِلزام بے بنیاد ہے سب صرف آپکے دماغ کی گند ہے یہ آپ جیسے خود ہے دوسروں کو بھی ویسا ہی سمجھتے ہیں بد کردار میں نہیں آپ ہے آپکے دِل میں چور ہے کیوں کے آپ جانتے ہیں آپ خود کیا کرتے ہے آپکو ڈر لگا رہتا ہے کہی اس گناہ کا قرض آپکے گھر سے نہ وصول کرلیا جائے مگر ایک بات سُن لیجئے میں آپ کی طرح گھٹیا نہیں ہو مجھے اپنی عزت پاسداری جان سے بھی عزیز ہے میں کسی کمزور لمحے کی زد میں آکر اپنی آخرت خراب نہیں کرونگی آپ میرے شوہر ہے میرا سب کُچھ صرف آپکے لیے ہے صرف اور صرف آپکے لیے....
میں آپکی طرح باہر کی خاک نہیں چھانتی پھرتی نہ محرموں سے مراسم نہیں قائم رکھتی مجھے میرا مذہب اِس چیز کی اجازت نہیں دیتا نہ ہی آپکو شاید آپکو اپنی آخرت کی فکر نہ ہو مجھے ہے میں جانے انجانے کوئی ایسا کام نہیں کرونگی جس سے روزِ محشر میدان حشر میں اپنے رب کے حضور میں سرخرو نہ ہوسکو.....

راحیل آفتاب کو کسی نے ٹھندی رات سے چلچلاتی دھوپ میں لا پھینکا اتنا شدت سے حقیقت کا آئینہ اُسکے سامنے اکھڑا ہوا وہ خود کا عکس اُس میں دیکھنے کی ہمت نہ کرسکا ابھی تو اسے اور پستی میں گرنا تھا بہت گہرائی میں جہاں سے نکلنا نہ ممکن لگتا ہے....
میں بد کردار ہو نہ تمہارا کردار بہت بلند ہے تو کیوں میرے ساتھ ہو نکل جاؤ دفع ہوجاؤ راحیل آفتاب کا غصے سے بُرا حال تھا اُسکے بس میں ہوتا تو دنیا کو آگ لگا دیتا جو حقیقت کا آئینہ طیات نے اسے دکھایا تھا اس سے برداشت نہیں ہو رہا تھا اُس وقت جو چیز اور ایک اور گناہ اُسکے بس میں تھا جو وہ کر گزرا...

میں راحیل آفتاب اپنے پورے ہوش و حواس میں طیات حیدر تمہیں.....
خدارا یہ مت کرے راحیل ایک اور گناہ مت کرے... طیات نے اُسکے پیر پکڑ لیے راحیل نے جھٹکے سے اُسے خود سے الگ کرا.....
طلاق دیتا ہو....
طلاق دیتا ہو....
طلاق دیتا ہو....

طیات سنبھل کر اٹھی اُسکے مقابل کھڑی ہوئی اور بولی تُم نے جو گھٹیا اِلزام لگا کر یہ نہ پسندیدہ عمل کرا ہے نہ بہت جلد پچھتاوا ہوگا تمہاری اصل کہانی اب شروع ہو گی راحیل آفتاب بد دعا ہے میری ایک بے قصور پاک دامن عورت کی جسکے کردار کے اور ذات کے تُم نے بخیے اکھیڑ دیے ہیں تُم برباد ہوگے کرب سے تڑپتے رہوگے موت سے پہلے موت آئیگی تمہیں قیامت سے پہلے قیامت آئیگی تُم پر یہ پوری دنیا میدان حشر بنے گی تمہارے لیے....
ثور پھونکی جائیگی تُم پر قیامت سے پہلے اِنتظار کرو تم اپنی بربادی کا جشن مناؤ خدا کی رحمت سے آزادی کا تمہاری رسی بہت جلد کھینچی جائیگی انتظار کرو بد بد دعا ہے میری دل سے نکلی ہے عرش کو ہلا دیگی.....

میدان حشرTahanan ng mga kuwento. Tumuklas ngayon