قسط نمبر ۱۲

197 22 2
                                    

#میدان_حشر
قسط نمبر ۱۲

"تُم کیوں منہ بنائے بیٹھی ہو"
احد نے اُسکے ساتھ بیٹھتے ہوئے کہا....
"تُم اچھے سے جانتے ہو وجہ پھر بھی پوچھ رہے ہو"
ماریہ نے دُکھ بھرے انداز میں کہا...

" طیات کے ساتھ بہت برا ہوا....کتنی معصوم ہے وہ تو مگر اب کیا حالت ہورہی ہو گی اُن کی....
میں تو اُن سے پہلی بار ملی تھی مگر مُجھے لگا ہی نہیں کے میں پہلی بار مِل رہی ہو مُجھے لگا میں اُنہیں بہت وقت سے جانتی ہو....
مجھے تو سوچ کر بھی تکلیف ہورہی ہے احد جو اُن کے ساتھ ہوا ہے وہ کس قدر تکلیف اور اذیت میں ہوگی...."
وہ ہمدردانہ انداز میں بولی...
"احد کیا ہوجاتا اگر جازم بھائی اُن سے شادی کر لیتے....
اِن سب میں اُن کی کیا غلطی تھی..
مجھے جازم بھائی سے اِس قدر کم ظرفی کی اُمید ہرگز نہیں تھی"
ماریہ کے لہجے میں درشتگی در آئی...

"ماریہ....
پلز یہ کوئی ٹی وی فلم یہ کہانی نہیں ہے پریکٹکل لائف ہے اور جس رویے کی تُم بات کے رہی ہو وہ سب کہانیوں میں ہی اچھے لگتے ہے...
جازم بھائی کسی بھی فلم کے ہیرو یہ ناول کا کوئی کردار نہیں ہے جس میں صرف خوبیاں ہی خوبیاں ہو برائیوں سے بلکل پاک....
جازم بھائی بھی ایک اِنسان ہے اسی سوسائٹی کے ایک مرد کُچھ نام نہاد لوگوں کے بنائے گئے اصولوں یہ معاشرے کی طے کردہ حدود میں رہتے ہے اور اُن اصولوں پر عمل کرکے ہی وہ سوسائٹی میں مو کرسکتے ہے....
میں یہ نہیں کہہ رہا کے جازم بھائی نے ٹھیک کرا میں بلکل بھی اُنکے  اِس قدم کی حمایت نہیں کر رہا....مگر میں اُنکے اس عمل کو فطری ہی کہو گا....
سب چھوڑو تُم یہ بتاؤ..."اگر جازم بھائی کی جگہ میں ہوتا کیا تب بھی تمہارے خیالات یہی ہوتے...."
احد اُسے زندگی کی تلخ حقیقت دکھا رہا تھا....

وہ زندگی کی تلخ حقیقت سے بھاگنے کی کوشش کر رہی تھی مگر احد نے اسے دنیا کی سچائی سے روشناس کرایا...
"کوئی بھی انسان فرشتہ نہیں ہوتا جازم بھائی خود ایک عام انسان ہی ہے بالکل ہماری طرح....
اگر ہم لوگوں میں صبر برداشت درگزر کا مادہ ہو تو ہم لوگوں میں اور فرشتوں میں کیا فرق رہ جائے گا....”
"تُم ٹھیک کہتے ہو احد مگر طیات کے ساتھ بہت بُرا ہوا"
ماریہ اپنے موقف سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں تھی.....

"غلط تو تب ہوتا نہ جب وہ لڑکا طیات کو اسی طرح چھوڑ دیتا...اگر اُس نے عزت کی چادر اُسکے سر سے چھینی تو اپنے نام کی عزت بھی تو اُسے دی ہے"
احد بڑے مطمئن انداز بولا....
جبکہ ماریہ کو احد کی یہ بات سخت نگوار گزری...
"کتنا آسان ہے تُم لڑکوں کے لئے....مطلب کوئی ندامت نہیں کُچھ نہیں لڑکی کی اپنی کوئی مرضی نہیں اُسکی کیا خواہش ہے کوئی یہ کیوں نہیں جاننے کی کوشش نہیں کرتا"
ماریہ نے اُسے کڑے تیوریوں سے گھورتے ہوئے کہا....

"توبہ ہے ویسے....ماریہ جانِ چھوڑو میرے تُم کو منہ لگا لیا تو لٹک ہی جاتی ہو"
احد نے بات کا موضوع بدلنے کی کوشش کی....

میدان حشرWo Geschichten leben. Entdecke jetzt