قسط نمبر ۹۶

101 12 0
                                    

#میدانِ_حشر
قسط نمبر ۹۶
آخری باب
"میدانِ حشر"

اُس نے ایک طائرانہ نگاہ ہال پر ڈالی  دو تین بار مائک کے قریب ہلکی سے پھونک ماری تھی....

آج کی اس تقریب میں میری سوچ کے اجالے جس موضوع کے حوالے سے اپنی تابانیاں بکھیرنے کے لیے بیتاب ہیں وہ ہے۔۔۔۔۔۔زندگی...

۔۔۔۔زندگی ۔۔کیا ہے؟..
یہ ایک ایسا گنجلک سوال ہے نہ صرف یہ کہ ہر انساں اکثر ایک دوسرے سے پوچھتا رہتا ہے بلکہ خود سے خود بھی پوچھتا ہے آئیے آج اس اہم موضوع پر بات کرتے ہیں اور ایماندارانہ جائزہ لیتے ہیں کہ کیا ہم اس کے حقوق پورے کر رہے ہیں؟
وُہ رُکا تھا...

ایک بار کسی نے مجھ سے پوچھا زندگی کیا ہے؟ میں نے کہا محض چارہ کھا کر زندہ رہا جائے تو جانور پن، انسانیت کی فلاح کیلئے ہو تو مقدس فریضہ اور عارضی قیام سمجھا جائے تو موت....

زندگی کیا ہے اک سفر کے سوا

ایک دشوار رہ گزر کے سوا

کیا ملا تشنۂ محبت کو

ایک محروم سی نظر کے سوا

عشق کے درد کی دوا کیا ہے

سب سمجھتے ہیں چارہ گر کے سوا

کچھ نہیں غم گساریٔ احباب

اہتمام غم دگر کے سوا

کتنی تنہا تھیں عقل کی راہیں

کوئی بھی تھا نہ چارہ گر کے سوا

دولت سجدہ ہو سکی نہ نصیب

اور بھی در تھے تیرے در کے سوا

کچھ نہیں ہے فسوں طرازی حسن

عشق کی شوخئ نظر کے سوا..."

"بڑی تیزی سے وقت چلتا ہی جارہا ہے۔
زندگی گزر رہی ہے اور گزرتی ہی جارہی ہے۔  کتاب حیات میں کئی باب کا اضافہ ہو گیا ہے ۔ کئی ٍ صفحات کالے ہوچلے ہیں ۔ کہیں تلخ اسباق کی تلخی ہے اور کہیں شریں لفظوں کی مٹھاس ہے۔
دنیا میں آئے اتنا عرصہ ہو چلا ہے ۔ ایک نظر پیچھے کی طرف دیکھیں تو خیال آتا ہے کہ زندگی کیا ہے !
محسوس ہوتا ہے کہ زندگی ریل گاڑی کی طرح ہے آہستہ آہستہ سب ہی اپنی زندگی کی گاڑیوں کو لے رواں دواں ہیں ۔ کہیں رُک جاتی ہے ۔
کہیں چلنے لگتی ہے ۔
لوگ اس میں سوار ہوتے ہیں اور اپنے مطلوبہ اسٹیشن پر اتر جاتے ہیں ۔
جذبات میں ہلچل ہونے لگتی ہے ۔
خون جوش مارتا ہے لیکن یہ وقت بڑا ظالم ہے ۔ ہر زخم کو بھرتا ہی چلا جاتا ہے !
زندگی ایک کتاب کی طرح ہے ! لفظ بکھرے پڑے ہیں ! فہرست کی ترتیب ہو چکی ہے مگر آنکھوں سے اوجھل ہے ۔۔
ابواب میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے، کتاب کے صفحات تیزی سے بڑھنے لگتے ہیں ۔ محبتوں سے دور کا آغاز ہوتا ہے نفرتوں سے آشنائی ہوتی ہے ۔
جنون ہوتا ہے تو ہم وہ سب کرتے ہی چلے جاتے ہیں جو ہم کرنا چاہتے ہیں !
موجوں کے اضطراب کو سکون میسر آتا ہے ۔ پچھلے صفحات پر نظر ڈالتے ہیں تو ڈھیر ساری غلطیوں کا پچھتاوا ڈسنے لگتا ہے ۔تجربات کی دنیا وسیع ہو جاتی ہے مگر وقت ختم ہو چکا ہوتا ہے ۔
زندگی یہی ہے شاید !!

میدان حشرWhere stories live. Discover now