قسط نمبر ۷۷

83 15 0
                                    

#میدانِ_حشر
قسط نمبر ۷۷
باب نمبر ۱۶
"حرم"

"وقت تو وقت  ہے رکتا نہیں اک پل کے لئے

ہو وہی بات جو قائم بھی رہے کل کے لئے

منصف وقت حقیقت ہے حقیقت ہے خدا

خوف لازم ہے بہر طور ہر اک حل کے لئے

اے مری خواہش تحصیل سجھا دے مجھ کو

کوئی رستہ در امکان مقفل کے لئے

میں سمندر ہوں خموشی پہ نہ جانا میری

مجتمع کرتا ہوں طاقت کو بڑی چھل کے لئے

تربیت خون میں رچ جائے تو تب ہوتا ہے

ورنہ آساں نہیں جانا کسی کربل کے لئے

سعدؔ ڈرتا ہوں اگر میں تو بس اک خواہش سے

وہ جو کر دے نہ برہنہ تجھے مخمل کے لئے "

ہاسپٹل کے کوریڈور میں بڑی بے چینی کے عالم میں راحیل چکر لگا رہا تھا ناظمہ خاتون ایک طرف بیٹھی مسلسل تسبیح پڑھ رہی تھیں...

"یا اللہ میری آپی کو اپنی حفظ و امان میں رکھنا..."
ابوبکر مسلسل دعا گو تھا....
ماریہ آپریشن تھیٹر کے دروازے کے اوپری طرف جلتی لال بتی کے ہری ہونے کے انتظار  میں ٹکٹکی باندھے اُسے دیکھے جارہی تھی...
"میں بھی اِس مرحلے سے گزروں گی..."
اُس نے ایک نظر اپنی جسم کی ساخت کو دیکھتے ہوئے سوچا...

"یا خدا میری آپی اور اُس کے بچے کی حفاظت کرنا..."
راحیل کے جان پر ہر گزرتا لمحہ بھاری تھا....
نزہت خاتون کی حالت بھی ناظمہ خاتون سے مختلف نہ تھی....

مسلسل یک ٹک لال بتی کو دیکھ کر تھک کر ماریہ کی نظریں لمحے کو ہٹ کر واپس گئی تو ہری بتی جل اُٹھی تھی پوری آب و تاب کے ساتھ....

سب اپنی اپنی جگہ کھڑے ہوگئے اور ڈاکٹر کے باہر آنے کا انتظار کرنے لگے....
نیلے رنگ کا یونیفارم پہنے ایک ادھیڑ عمر کی عورت چہرے سے ماسک ہٹاتی ایک مسکراہٹ ہونٹوں پر سجائے باہر آئی ..

"مبارک ہو آپ سب کو جڑواں لڑکا اور لڑکی ہوئے ہیں اور ماں اور بچے دونوں بِلکُل صحت مند ہیں تھوڑی دیر میں ہم اُنہیں روم میں شفٹ کردیں گے پھر آپ سب مِل سکتے ہیں اُن سے..."
خوشگوار انداز میں کہتی وُہ ناظمہ خاتون کو پھر سے زندہ کرگئی تھی آج وُہ دادی بن گئی تھی حماد کی بچوں کی شدت سے حماد کی کمی کو اُنہوں نے محسوس کیا تھا...
شدت اتنی تھی وُہ خود کو رونے سے روک نہ سکیں جوان بیٹے کی موت کا غم آج بھی دِل میں موجزن تھا اور اِس موقع پر وُہ غم عود آیا...

ابوبکر اور راحیل نے گلے مل کر ایک دوسرے کو مبارک باد دی...
"ماموں بن گیا ہوں میں..."
راحیل نے خوش ہوکر کہا... آج ایک عرصے بعد ہونٹ اُس کے مسکرائے تھے وہ دِل سے خوش ہوا تھا...

"ہاں میں بھی بھائی.."
ابوبکر نے اُسکے کندھے پر ہاتھ رکھے ہوئے کہا....

وُہ دونوں دوبارہ ایک دوسرے کے گلے لگ گئے....

            ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"لائے میں رکھ دیتی ہو"
طیات نے کوٹ ہاتھ سے لے کر ایک طرف رکھ دیا....
عامر کے چہرے پر مسکراہٹ آئی....

"آپ کیوں کرتی ہے یہ سب...
اِن سب کاموں کے لیے ملازم ہے..."
اُس نے شرٹ کے اوپر کے بٹن کھول کر ٹائی کی نوٹ ڈھیلی کی....
اور صوفے پر بیٹھ گیا....
وُہ اب اُسکے جوتے اُتارنے کے لیے جھکی....
اُس نے اپنے پیر فوراً پیچھے کیے....

"کیا کررہی ہے آپ...
پلز خود کو مت اذیت دیں...”
اُس نے کندھوں سے تھام کر اُسے اٹھایا...

"آپ یہ سب کیوں کرتی ہے"
"یہ سب کرنا میرا فرض ہے اور...."
"میں اِس کی بات نہیں کر رہا آپ جانتی ہے میں کس بارے میں بات کر رہا ہوں"
وہ اُسکی بات کاٹ کر بولا..

سامنے کھڑی طیات پر کُچھ اثر نہ ہوا...
اب وہ اُٹھ کر اُسکے لیے وارڈروب سے کپڑے نکالنے لگی...
"آپ نہا لیں میں جب تک آپکے لیے چائے لاتی ہوں"
طیات کپڑے نکال کر باتھروم میں رکھ آئی...
"میری بات سنیں....”
عامر اُسکی کلائی تھام کر بولا....

"جب کی اُس کی آنکھوں میں نمی اُتر آئی اُسکی آنکھوں سے آنسوؤں کی بارش شروع ہوگئی "
"آپ روئے تو مت آپ جانتی ہے مُجھے آپ کی آنکھوں میں آنسو برداشت نہیں"
وہ اپنی اُنگلی سے موتی چن کر بولا....

اتنی محبت اتنی شدت پر طیات کا دِل بھر آیا...
اُس نے بنا کُچھ کہے اُسکے کشادہ سینے میں خود کو چھپا لیا...
اُس نے بھی اپنے بازو اُسکے گرد حائل کردیے....

کتنے دنوں بعد اُسکی چُپ ٹوٹی تھی جب سے اقراء نے بتایا تھا راحیل حماد سے ملنا چاہتا ہے وہ ایک خوف میں گھری تھی کہ وہ اُسے بھی چھین لے جائے گا...

مگر  آج اتنی محبت پر وہ ہار گئی تھی...
عامر مسلسل اُسکی دلجوئی میں لگا رہتا تھا....

"طیات آپ اُسے حماد سے مِلنے سے نہیں روک سکتی وُہ اُس کا باپ ہے اُس کا حق ہے...."
عامر نے اسے سمجھانا چاہا...

"وُہ حماد کو لے جائے گا اور میں حماد کے بغیر نہیں رہ سکتی..."
طیات نے ہچکی لیتے ہوئے کہا...
عامر نے اسے بٹھاتے ہوئے پانی کا گلاس اُس کی طرف بڑھایا جس سے ایک گھونٹ پی کر اُس نے سائڈ کردیا...
عامر نے اُسے کندھوں سے تھام کر بیڈ پر لٹا دیا اور خود بھی اُسکے ساتھ ہی بیٹھ گیا...
ں میں سے کسی نے بھی کُچھ نہیں بولا....
وہ روئے جارہی تھی جبکہ وہ اُسکے بالوں میں اپنا ہاتھ پھیر رہا تھا...
عامر نے اُسکی پیشانی کا بوسہ لیا تھا...
یہ حرکت اُسکے لیے غیر متوقع تھی...
قابل اعتراض نہیں...
اُس نے ایک نظر ساتھ بیٹھے شخص کو دیکھا اور اُسے بے اختیار نجانے کیوں اُس سے ہوئی پہلی تلخ ملاقات یاد آگئی....

"ایسے کیا دیکھ رہی ہیں؟میں ہی ہوں آپکا شوہر؟"
عامر نے دلفریب مسکراہٹ ہونٹوں پر سجائے کہا...وُہ اُسے پر سکون کرنا چاہتا تھا...
طیات کے چہرے پر حیا کے رنگ بکھر گئے....

ابھی وہ ایک دوسرے کو دیکھ ہی رہے تھے..
ایک ملازمہ گھبرائی ہوئی اندر داخل ہوئی....
"کیا ہوا سب ٹھیک تو ہے نہ"
وہ اُسے قدر گھبرایا ہوا دیکھ کر روایتی شرمانا بھول گئی...
"وہ حماد.."

"کیا ہوا حماد کو"
دونوں ایک ساتھ بولے...
جبکہ اُس کا دِل بیٹھنے لگا...
اِس سے آگے سُن کے اُسے اپنا وجود منوں بھاری محسوس ہونے لگا...
جلن ہونے لگی تھی...
بڑی بے رحمی سے اُسکی روح جھلسنے لگی تھی....

(جاری ہے)

میدان حشرWo Geschichten leben. Entdecke jetzt