قسط نمبر ۷۶

109 17 0
                                    

#میدانِ_حشر
قسط نمبر ۷۶
باب نمبر ۱۶
"حرم"

وہاں معمول کا درس چل رہا تھا پر نہ جانے کیوں راحیل آفتاب کو لگ رہا تھا کے پوری دنیا اُس کو اُس کے کیے گئے گناہ باور کروا رہی تھی چور اُسکے دل میں جو تھا.....
اُس نے گاڑی کو آواز کی تلاش میں چلانی شروع کردی...
وُہ کبھی  کسی گلی میں جاتا پھر وہاں سے ناکام لوٹتا آوازیں اُتنی ہی دور تھی مگر راحیل کو وُہ روح کو چیر کر اندر اُترتی محسوس  ہونے لگی تھیں....
وُہ گاڑی سے اُتر کر ایک گلی میں بھاگا تیز بھاگا بھاگتا گیا اور پھر بھاگتا ہی گیا اُس نے اس آواز کو پا لیا جو اُسّے جھنجوڑ رہی تھیں اُسے اپنے پاس بُلا رہی تھیں وُہ ایک چھوٹی سی گلی تھی جس  میں ایک قناتیں لگی ہوئی تھی سبز دری پر سفید رنگ کی چاندی بچھی ہوئی تھی اطر اگر بتی اور عرق گلاب کی دلفریب خوشبو اُسکے حواسوں پر چھانے لگی تھیں وُہ سُست روی سے چلتا ہوا قریب جانے لگا...

کوئی بزرگ  بیان دے رہے تھے....راحیل کو مسجد والے وُہ شخص یاد آ گئے جو اُسے نماز سے محبت کروا گئے تھے...
وہ آگے بڑھنا چاہتا تھا مگر اُسکے قدم نہیں اُٹھ پا رہے تھے وہ مجمند ہوگیا تھا جسم ہلنے سے انکاری تھا اُس كو یوں محسوس ہو رہا تھا اُس پر سینکڑوں کیڑے رینگ رہے ہیں گونجنے والے الفاظ ہی ایسے تھے اُسکی ساعتوں میں دوبارہ آواز گونجی....

"زنا کیا ہے؟"
وُہ اب بھاگ جانا چاہتا تھا مگر قدم چاہ کر بھی اٹھا نہیں پا رہا تھا اُسے لگا وُہ اپاہج ہوچکا ہے اب کبھی چل نہیں سکے گا وہ اپنی جسمانی قوت کھو چکا ہے...راحیل آفتاب کی زندگی کا سب سے تلخ مکروہ اور گھناؤنا رُخ اُس کے روبرو ہونے جارہا تھا...

"اگر مرد ایک ایسی عورت سے صحبت یا ہم بستری کرے جو اس کی بیوی نہیں ہے تو، یہ زنا کہلاتا ہے..."
راحیل نظریں اٹھانے کی ہمت نہ کرسکا....

"زنا شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے اور دین اسلام میں اس کے مرتکب کے لئے سخت سزائیں متعین کی گئی ہیں۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ "میں نہیں جانتا کہ قتل کے بعد زنا سے بڑھ کر کوئ اور گناہ ہو..."
راحیل کو شراب و شباب میں گزری ساری راتیں آنکھوں کے سامنے رقص کرتی دکھائی دی منظر اِس قدر گندے اور غلیظ تھے اُسے خود سے گھن آنے لگی تھی...

"راحیل آفتاب راتوں کا سوداگر ہے رات گئی بات گئی میں راتیں خریدتا ہو دن میں مجھے رات کے اندھیرے یاد رکھنے کی ضرورت نہیں تقریباً ہر رات کسی نہ کسی سے ملتا ہو اگر سب کو یاد رکھنے لگا نہ تو راحیل آفتاب اور عام مجنوں میں کیا فرق رہ جائیگا....
we spend good time that's it....."
اپنا ہر لفظ سیسے کی مانند سماعتوں میں اُترتا محسوس ہوا....
"گزرا ہوا وُہ اچھا وقت اُسے آج کہاں لے آیا تھا اُسے ...
"مگر میں کسی کا اُدھار نہیں رکھتا تمہاری رات کی جو بھی قیمت ہو اِس پر لکھ دو..."
"یا خدا.."
وُہ چیخ بھی نہ سکا آواز گھٹ کر رہ گئی...
راتوں کے اُس سوداگر کو دن دیہاڑے رسوا کیا گیا تھا آج حقیقی معنوں میں گر گیا تھا خود کی ہی نظروں میں اور اِنسان کا اپنی ہی نظروں میں گر جانا سب سے زیادہ تکلیف ده ہوتا ہے....کسی کا اُدھار نہ رکھنے والے اُس شخص سے قُدرت نے بھاری تاوان وصول کیا تھا...

میدان حشرWhere stories live. Discover now