قسط نمبر ۳۲

145 22 0
                                    

#میدان_حشر
قسط نمبر ۳۲
باب نمبر ۹
(آغازِ سفر حشر)

"وُہ شخص میرا گھر بھی برباد کر رہا ہے مگر میں اُسے ایسا ہرگز ایسا نہیں کرنے دوں گا...
پہلے اُس گھٹیا انسان کی وجہ سے میرے ماں باپ الگ ہوئے وُہ گندہ خون غلاظت کا ڈھیر اب میرے گھر پر وار کر رہا ہے میں اُسے نہیں چھوڑو گا ہر چیز کا حساب لوں گا اُس سے جو رشتے میں میرا بھائی ہے مگر غلاظت کا ڈھیر ہے...میں نہیں چھوڑوں گا"
راحیل سخت غصے میں کمرے سے نکلا پھر گھر سے نکل گیا....

"تُجھے تو میں چھوڑوں گا نہیں"
وُہ سخت غصے میں چیختے ہوئے بائک کے پاس گھٹنوں کے بل بیٹھے بائک نا
چلنے کی وجہ ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ابوبکر کے پاس آکر دھاڑا...

ابوبکر نے چونک کر گردن اٹھائی تو سامنے راحیل کو کھڑے دیکھ اسکے اعصاب تن گئے ہلک تک کڑواہٹ گھل گئی....
وُہ ہاتھ جھاڑتا اُٹھ کھڑا ہوا....
"تمہیں شوق ہے تماشا کرنے کا..."
ابوبکر بھی سخت ناگواری سے اُسے دیکھتے ہوئے کہا...
"تماشا کون کرتا ہے بتاتا ہوں تُجھے میں..."
راحیل نے اُسکی بائک کو ٹھوکر ماری اور درمیانی فاصلہ طے کرتے ہوئے اُسکے گریبان کو اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے زہر خندہ بولا...
وُہ اُسّے گریبان سے پکڑے ہی گھر سے دور لے آیا...
"گریبان چھوڑو میرا"
ابوبکر سخت غصے میں بولا....

"یہ کیا حرکت ہے..."
ابوبکر نے بھی بیچ سڑک رُک کر جواباً اُسکا گریبان پکڑ لیا....

"میری بیوی سے بات کرنے کی تیری ہمت بھی کیسے ہوئی...."
راحیل اب مقصد پر آیا....
ابوبکر کی گرفت اُسکے گریبان پر لمحے بھر کو ڈھیلی ہوئی پھر دوبارہ مزید مضبوطی سے جکڑتے ہوئے بولا.....

"میں نے کوئی فضول بات نہیں کی بس..."
"تُو سوچنا بھی مت میرا گھر تباہ کرنے کی ایک دفعہ زندہ بچ گیا ہے بار بار نہیں بچے گا....زندہ زمین میں گاڑ دوں گا تُجھے میں...."
راحیل نے ایک ہاتھ اُسکے گریبان سے ہٹا کر مُکہ بنا کے اُسے مارا....
ابوبکر اِس اچانک افتاد کے لیے تیار نہیں تھا وُہ لڑکھڑا کے بیچ سڑک گر گیا شرٹ کے آگے کے دو بٹن ٹوٹ گئے....
ابوبکر نے نیچے بیٹھے بیٹھے ہی ایک ہاتھ سے ہونٹ کے پاس سے بہتے خون کے قطروں کو ہاتھ کے کونے سے صاف کیا اور بجلی سے تیزی سے اُٹھتے ہوئے راحیل کے منہ پر گھونسا مارا ابوبکر بھی اُسی کی طرح ایک مضبوط جسامت رکھتا تھا ابوبکر کے وار پر وُہ لڑکھڑا گیا مگر پھر خود کو سنمبھال کر اُسکی طرف بڑھا.....
بیچ سڑک آدھی رات کے وقت وُہ دونوں زدو ضرب میں لگ گئے....

"تیری وجہ سے میں اپنا گھر برباد نہیں ہونے دونگا....
تُجھ جیسے گندی نالی کے کیڑے کی گندگی اپنے گھر تک آنے سے پہلے تُجھے ہی کُچل ڈالوں گا..."
"اپنی بکواس بند کر..."
ابوبکر نے اُسے گالی دیتے ہوئے کہا اور گالیوں میں دونوں کی طرف سے استعمال کی جانے والی ماں بہنوں کا تعلق بھی دونوں سے ہی تھا....
"تُو ہے ایک گندہ خون ایک گندہ کیڑا میری ماں کا قاتل ہے تو میری فیملی کو توڑنے والا تُو ہے"۔
سالوں کی دبی نفرت نے اب لفظوں کا روپ دھارنا شروع کردیا...
وُہ سب جانتے ہوئے بھی اُسے گندہ خون کہہ رہا تھا جبکہ باپ ایک نہیں لیکن ماں دونوں کی ایک ہی تھی اپنی مری ہوئی ماں کو گالی دے رہے تھے وُہ دونوں....

میدان حشرTempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang