قسط نمبر ۶۴

127 17 1
                                    

#میدان_حشر
قسط نمبر ۶۴
باب نمبر ۱۴
"ابا حتی"
(وُہ شخص جو حرام حلال کا قائل نا ہو...)

"صدیق آپ ابوبکر سے بات کریں اب رُخصتی ہوجانی چاہئے ماریہ کے پرچے بھی ہوگئے ہیں اب باقی جو پڑھنا پڑھانا شوہر کی اجازت سے اُس کے گھر جا کر پڑھے..."
سعدیہ نے سامنے بیٹھی ماریہ کو دیکھتے ہوئے کہا جو ساری باتوں سے لا تعلق سی بنی نظریں ٹیلی ویژن سیٹ پر جمائے کوئی فلم دیکھنے مصروف تھی....

"میں کیسے خود سے بول دوں سعدیہ کے بھئی ہماری بیٹی کو رُخصت کرکے لے جاؤ... وُہ خود کہے گا..."
صدیق صاحب نے سخت لہجے میں کہا....

"اِس میں کوئی قباحت نہیں صدیق بیوی ہے اُس کی اب ساری عُمر اگر وُہ نہیں کہے گا تو کیا بٹھا کر رکھیں گے بیٹی کو..."
وُہ بھی ترکی بہ ترکی بولی...

"ہوش کرو سعدیہ کیا بول رہی ہو بھلا کیوں نہیں بولے گا وُہ..."
اُنہیں سعدیہ کی بات سخت ناگوار گزری تھی...

"کیونکہ صدیق صاحب مُجھے کُچھ عجیب لگ رہا ہے میں نے دُنیا دیکھی ہے اور بے خبر تو آپ بھی نہیں اتنے جتنا آپ خود کو ظاہر کر رہے ہیں میں ایک ماں ہوں اور اپنی بیٹی اُٹھنے بیٹھنے کے انداز سے ہی اُس کی کیفیت جان لیتی ہوں..."
بظاہر ٹی وی دیکھتی ماریہ اُن کے اِس قدر گہرے اور صحیح تجزیے پر چونکی تھی...

"ماریہ..."
صدیق صاحب نے اُسے پُکارا....
"جی ابو..."
وُہ کوفت زدہ لہجے میں بولی کیونکہ وُہ جانتی تھی وُہ کیوں بلا رہے ہیں....

" ادھر بیٹھ میرا بچہ..."
وُہ انتہائی شفقت سے بولے تو ماریہ اپنے انداز پر شرمندہ سی ہوگئی....

"تمہاری ابوبکر سے بات ہوتی ہے؟.."
"جی ابو.."
اُس نے جھوٹ کہا...
"سب ٹھیک تو ہے نے تُم دونوں کے بیچ دیکھو اگر کوئی مسئلہ ہے...."
ابھی اُن کی بات پوری بھی بھی ہو پائی تھی وہ سخت جھنجلا کر اُٹھ گئی...

"ہر کوئی میرے پیچھے کیوں پڑا ہے مُجھے ہی سمجھا رہا ہے کوئی جاکر اُس اِنسان سے کیوں نہیں پوچھتا کیوں کر رہا ہے ایسا؟؟؟
ابو آپ خود کیا میرے رشتے کی بھیک مانگنے گئے تھے اُس کے پاس نہیں نا..."
وُہ شدید غصّے میں بولی...
اُس کی آواز میں بدتمیزی نہیں بے بسی تھی...
پھر کُچھ کہے بغیر غصّے سے پیر پٹختی اپنے کمرے کی طرف چلی گئی....

"مانو بلی..."
احد نے کہاں اُسی روتے ہوئے دیکھا تھا کبھی وُہ تڑپ گیا اُس کے پیچھے بھاگا....

صدیق صاحب گرنے والے انداز میں صوفے پر بیٹھ گئے اُن کے لیے ماریہ کا یہ روپ بِلکُل ہی مختلف تھا...

"میں کہتی ہوں صدیق ابوبکر سے بات کریں اور اسے چلتا کریں..."
سعدیہ فکرمندی سے بولی...
"میری بیٹی اتنی بے وقعت نہیں ہے نا مُجھ پر بوجھ ہے جو میں اُسے لے جانے کے لیے بھیک مانگوں.."
اُنہیں سعدیہ کی باتوں پر مسلسل غصّہ آرہا تھا....

میدان حشرDove le storie prendono vita. Scoprilo ora