قسط نمبر ۳۰

169 25 6
                                    

#میدان_حشر
قسط نمبر ۳۰
باب نمبر ۸
"ماہیت" (اصلیت)

"تُم آج کیا پہنو گی"
وارڈروب کی طرف بڑھتے ہوئے نیلم نے پوچھا...

"کیوں آج ایسا کیا خاص ہے"
انعم اپنے ناخنوں کی تراش خراش میں مصروف بولی...

"انعم تُم بھول گئی...مطلب تُم کیسے بھول گئی آج تمہیں  آفتاب کے ساتھ ڈنر پر جانا ہے"
انعم کو اُسکی دماغی حالت پر شبہ ہوا....

"یاد ہے مُجھے مگر تُم کیوں اتنی اکسائٹڈ ہورہی ہو"
"میرے کہنے کا مطلب ہے آج تو تمہیں اسپیشل لگنا چائیے نہ کوئی اچھی سی ڈریس پہنو"
نیلم نے اُسے ملخلصانہ مشورہ دیا...

"تو تمہارے کہنے کا مطلب میں روز اچھی نہیں لگتی"
انعم نے اُسکی باتوں کا مزا لیتے ہوئے کہا...

"یار وُہ تمہیں پرپوز کرنے والا ہے یہ بات تو تم جانتی ہو نہ پھر بھی..."
"میں کوئی خاص طور سے اُسکے لیے تیار ہوکر نہیں جاؤ گی میں جیسی ہو ویسی ہی بہت اچھی ہوں اور بائے دا وے وُہ مُجھ پر مر مٹا ہے میں نہیں شادی کے بارے میں تو میں نے سوچا بھی نہیں تھا مگر شاید یہ ٹھیک بھی ہے مُجھے کبھی نہ کبھی تو شادی کرنی ہی ہے تو پھر اِس پاگل سے کیوں نہیں"
انعم آخری کے لفظوں پر کُچھ زور دیا...

"خیر جیسے تمہاری مرضی میں تو تمہارے بھلے کے لیے ہی بول رہی تھی "
نیلم نے بھی لاپرواہی سے شانے اچکائے...

"you don't worry about me... i know what's good or bad for me"
انعم نے گھمنڈ سے کہا....

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"تو مس انعم صابر یہ موقع بھی درست ہے اور جگہ بھی کیا ہم اب بات کرسکتے ہیں"
آفتاب نے بغور اُسکی تیاری کا جائزہ لیتے ہوئے کہا...
"جی اب آپ کہیں"
انعم نے اُسے اجازت دیتے ہوئے کہا...
"سب سے پہلے تو بہت بہت شکریہ آپ نے میری دعوت قُبول کی اور یہاں میرے ساتھ ڈنر کے لئے آئی....
میں زیادہ گھما پھرا کے بات کرنے کا عادی نہیں صاف لفظوں میں دوبارہ کہوں گا کہ میں آپ سے شادی کرنا چاہتا ہوں"
آفتاب نے اپنی بات مکمل کرکے اُسکی طرف دیکھا...

"کیا آپ مجھ سے شادی کریں گی؟"
آفتاب نے کوئی جواب نہ پاکر اپنا سوال دوبارہ دہرایا...

"مُجھے سوچنے کے لیے کُچھ وقت چاہئے مسٹر آفتاب"
"sure you take your time"
آفتاب نے خوش ہوکر کہا...
"Thanks"
انعم نے جواباً کہا....

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"یار جانا ضروری ہے ورنہ تو خود بتا تیری شادی میں میں نہیں شامل نہیں ہونا چاہتا..."
ایاز نے آفتاب کی سمجھانا چاہا...

"میں کُچھ نہیں جانتا تو کہی نہیں جارہا اور یہ میرا فیصلہ ہے اگر تو گیا تو میں کبھی تیری شکل بھی نہیں دیکھو گا"
آفتاب نے خفگی سے کہا...

"پلز یار ناراض تو مت ہو پانچ سال کی تو بات ہے بس میں واپس آجاؤ گا نہ پھر تو اور تو بھی آتا رہنا نا مِلنے میں بھی چکر لگایا کرو گا پاکستان کا مگر ابھی جانا ضروری ہے میرے یار"
ایاز نے اُسے پیار سے سمجھاتے ہوئے کہا...

میدان حشرTempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang