قسط نمبر ۲۶

154 24 0
                                    

#میدان_حشر
قسط نمبر ۲۶
"انتہائے ضبط"

ماریہ سونے کے لیے لیٹی تھی مگر نیند اُسکی آنکھوں سے کوسوں دور تھی اُسکا ذہن کہی اور ہی اُلجھا ہوا تھا نائلہ کے کہے گئے الفاظوں میں
اپنی بدلتی کیفیت پر اب وُہ تنہائی میں غور کرنے لگی....
"نہیں میں کسی سے محبت کیسے کرسکتی ہوں....یہ تو دُنیا کا سب خطرناک کام ہے اور انتہائی فضول میں محبت نہیں کرسکتی"
وُہ خود کو یاد کروا رہی تھی....
"اگر محبت نہیں تو نائلہ کے سوال اور جواب "شاید" کے بجائے "نہیں" ہونے چائیے تھا..."
اُسے اپنے اندر سے آواز آتی محسوس ہوئی....
"نہیں ایسا نہیں ہے"
ماریہ اب اُٹھ کر بیٹھ گئی...
"ایسا کیوں نہیں ہوسکتا مُجھے کیوں محبت نہیں ہوسکتی"
وُہ اب خود سے ہی سوال کرنے لگی....
وُہ اپنی کیفیت کو کوئی نام نہیں دے پا رہی تھی یہ دینا نہیں چاہتی شاید حقیقت کو ماننے میں جھجک رہی تھی  مگر محبت نہیں جھجکتی وُہ تو بہت دھڑلے سے دِل میں اُترتی ہے اور دل کی پُر سکون زمین پر ہلچل کردیتی ہے...
اُس نے اپنے خیالات سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ایک کتاب اُٹھا لی اُس کو پڑھنے بیٹھ گئی...

’محبت تو ہو ہی جاتی ہے"
صفحے پلٹتے پلٹتے نظر اُسکی اس ایک لفظ پر جا رکی
"افّفف کیا اِن لوگوں کو پیار محبت کے علاوہ نہیں ملتا کُچھ لکھنے کے لیے"
وُہ بیچارے لکھاریوں کو بولنے لگی اب...
  اُس نے صفحہ پلٹنا چاہا مگر وُہ خود کو روک نہ سکی چاہے ان چاہے دل سے بے دلی سے یہ مجبوراً وُہ آگے پڑھنے لگی....
محبت کا حسیں جذبہ کسی انجان لمحے میں کسی معصوم سے دل میں جو چپکے سے پنپتا ہے لطیف و صندلیں احساس سےمعمور وہ دل پھر
کسی نو خیز غنچے کی طرح کچھ یوں کھِل اٹھتا ہےکہ رنگ و نور سے دل کے افق پر
قوس بنتی ہے قزح کے رنگ مل کر پھر عجب منظر بناتے ہیں محبت کا جہاں اتنا حسیں معلوم ہوتا ہے زمیں تا آسماں زیرِ نگیں معلوم ہوتا ہےمعطر ہو کہ خوشبو سے یہ دل پھر جھوم اٹھتا ہے کسی کی یاد چپکے سےدرِ دل پر جو دستک دینے آتی ہےاچانک پھر لبوں پرمسکراہٹ پھیل جاتی ہے"
اُس کے چہرے پے بھی مسکراہٹ دوڑ گئی....
مزید پڑھنے لگی...
”کسی کے ذکر سے دل کےطرب خانے سے کچھ آواز اٹھتی ہےعجب سا اک حسیں نغمہ فضا میں گونج اٹھتا ہےکسی انجان سی لے میں
کچھ ایسے ساز بجتے ہیں زمین و آسماں مل کر
پھر ان پر رقص کرتے ہیں وصالِ یار کے موسم
میں ایسے پل بھی آتے ہیں زباں خاموش رہتی ہےتلاطم دل میں اٹھتا ہے"
اُسکے دل نے پہلی بار کسی اور کے لیے دھڑکنے سیکھا تھا...
"چشمش سے محبت ہے مُجھے"
وُہ اب یقین کرنے کی کوشش کر رہی تھی سمجھنی کے لیے دِل دِماغ دونوں کے سارے حساسیت بیدار کرکے وُہ سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی...
”پھر اس لمحے میں لفظ اپنے معانی بھول جاتے ہیں بہت تکلیف ہوتی ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کوئی مر تو نہیں جاتا!!! غمِ ہجراں بہت تکلیف دیتا ہے اچانک رات کو اٹھ کرکسی کو یاد کر کےدل کی دھڑکن رک سی جاتی ہے"
محبت یا شدید محبت کب ہوئی مُجھے کیوں محسوس نہیں ہوئی یہ اپنے اندر آج عیاں ہورہا ہے مُجھ پر یہ سب ہاں میں رات کو اُٹھ کر اُسے یاد کر رہی ہوں میرے لبوں پے مسکان آتی ہے اُسکے نام پر "ابوبکر" ادراک کے لمحے میں اُسکی آنکھوں کے گوشے بھیگنے لگے تھے  ....
"ہاں "ماریہ صدیق" کو ابوبکر ریاض سے محبت ہے... "ماریہ ابوبکر صدیق" یہ نام پورا ہے کتنا پاکیزہ کتنا خوبصورت لگتا ہے ایک ساتھ جیسے خود "ثانی اثنین" ہمیں دعائیں دے رہے ہوں جیسے"
دِماغ پے پڑی گرہیں کھل چُکی تھی اعصابوں پر جو بوجھ تھا اُس میں کمی آئی تھی....
اب خوشدلی سے اختتام پڑھنے لگی....
”امنگیں جاگ اٹھتی ہیں بہاریں لوٹ آتی ہیں پرانے زخم بھرتے ہیں نئے جذبے پنپتے ہیں
انہیں زخموں سےآخرپھر نئے بوٹے کھل اٹھتے ہیں جنم لیتی ہے پھر سے داستانِ نو محبت کی
نسیمِ صبح اک دن پھرحسیں پیغام لاتی ہے
محبت کےاسیروں کو محبت ہو ہی جاتی ہے
محبت ہو ہی جاتی ہے!!!!"
"محبت ہو ہی جاتی ہے مُجھے بھی تو ہوگئی شدت اور گہرائی کا ادراک ہوا تو وُہ خود پر یقین نہیں آرہا کہ میں بھی کرسکتی ہوں محبت وُہ بھی ایسی"
وُہ زیر لب بولی....
اُس نے کتاب ایک طرف رکھی  اور لیٹ گئی جس کتاب سے اُسے اُلجھن ہورہی تھی اب اچھی لگنے   لگی تھی.....
کبھی کبھی کتابیں بھی آپکو وُہ چیز دکھا دیتی ہیں منوا لیتی ہیں جس سے اِنسان دور بھاگنے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے کتاب میں لکھے ہوئے ہر الفاظ پھر پڑھنے والے کو اپنی زندگی لگنے لگتے ہے وُہ کہی نہ کہی خود کو اُس سے جوڑنے لگتا ہے  یہی چیز کئی بار جانے انجانے دِماغ پر پڑی گرہیں کھولنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں....
کسی نے صحیح ہی کہا ہے کتابیں اِنسان کی بہترین دوست ہیں....

میدان حشرWhere stories live. Discover now