قسط نمبر ۸۵

110 22 0
                                    

#میدانِ_حشر
قسط نمبر ۸۵
باب نمبر ۱۶
"حرم"

"عامر یہ تو وہی منارہ ہے نا جسے ہم مسجدِ حرام کا منارہ سمجھے تھے..."
طیات نے سامنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا....

جب ابراہیم خلیل روڈ پر پہنچے تو دیکھا کہ لوگ عمرہ کر کے واپس آرہے ہیں، جب کچھ آگے بڑھے تو وہ منارہ نظر آیا جس کو اُن دونوں نے مسجد حرام کا منارہ سمجھا تھا، جب کہ وہ مسجد حرام سے متصل ایک بلند و بالا عمارت کا منارہ تھا جو پورا کا پورا حرمین شریفین کے لئے وقف تھا، خوشی و مسرت، بے بسی و کم مائیگی کے باوجود جرات و جسارت کے ملے جلے جذبے کے ساتھ مسجد حرام کے باہری حصہ میں داخل ہوئے تو سامنے باب فہد تھا۔

’’مسجد حرام نہایت ہی عالی شان عمارت ہے، جس کے وسط میں خانۂ کعبہ واقع ہے، خانۂ کعبہ کی شمالی دیوار سے کچھ فاصلہ پر ایک نصف دائرہ کی ہلالی شکل کی دیوار ہے،     ا س کے اندر کا حصہ حطیم کہلاتا ہے، اسی کے اندر خانۂ کعبہ کی چھت کی نالی کھلتی ہے، جو میزاب کہلاتی ہے، حطیم اور خانۂ کعبہ کے اردگرد ایک وسیع گول صحن ہے اس کو مطاف کہتے ہیں، اسی میں طواف کیا جاتا ہے، مطاف ہی کے حصہ میں زیر زمین زمزم کا کنواں ہے، جس کے کے لئے پہلے مطاف ہی سے راستہ تھا لیکن پھر تنگی کی بنا پر اس کو زیر زمین کر دیا گیا، مطاف ہی کے حصہ میں مقام ابراہیم ہے، یہ وہ پتھر ہے جس پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیمؑ نے کعبہ کی تعمیر کی تھی، باب کعبہ کے قریب کے مشرقی کونے پر حجر اسود لگا ہوا ہے، حجر اسود سے باب کعبہ تک کی دیوار کو ملتزم کہتے ہیں۔

نظریں جھکا کر "بسم اللّٰہ والصلوٰۃ والسلام علیٰ رسول اللہ، اللّٰہم افتح لی ابواب رحمتک" پڑھ کر مسجد حرام کے اندر داخل ہوئے، اور جب مطاف کے قریب پہنچے تو خانۂ کعبہ نظروں کے سامنے تھا،جسم میں ایک عجیب سے بجلی کوندی تھی دونوں کی آنکھیں خود بخود نم ہونے لگی تھی.....
"یا اللہ تیرا شکر..."
بے اختیار لبوں سے ادا ہوا....
اور دعا زبان پر جاری تھی....

"اللّٰھم زد بیتک ھذا تشریفاً وتعظیماً وتکریماً ومھابۃ،  وزد من شرّفہ وکرّمہ ممن حجّہ او اعتمرہ تشریفاً وتکریماً وبرّاً، اللّٰھم انت السلام ومنک السلام وحینا ربنا بالسلام۔"

ترجمہ:(اے اللہ! اپنے اس پاک اور مبارک گھر کو اور زیادہ عظمت اور برکت دے، ا ور حج و عمرہ کے لئے آنے والے تیرے بندوں میں سے جو تیرے اس گھر کی پوری پوری تعظیم کریں تو ان کے درجے بلند کر اور یہاں کی خاص برکتیں اور رحمتیں ان کو نصیب فرما، اے کعبہ کے رب! دنیا و آخرت کی سب تکلیفوں اور بری حالتوں سے مجھے اپنی پناہ میں رکھ۔ )

طیات  نے فرش پر روتے ہوئے سجدہ کیا نہ آج اُسے عامر نے روکا اُس کی حالت بھی طیات سے مختلف نہ تھی....

دعا سے فراغت کے بعد طواف شروع کیا، دوپہر کا وقت تھا، بھیڑ بھی  تھی، تین  گھنٹے میں طواف مکمل ہوا، دورانِ طواف اس پر تو سب کا اتفاق ہے کہ دعا مانگی جائے لیکن ترتیب ہر ایک کی مختلف ہے، اُن دونوں نے جو ترتیب اختیار کی وہ یہ تھی،
بسم اللّٰہ اللّٰہ اکبر وللّٰہ الحمد کہہ کر استلام کیا، پھر پہلے دو چکروں میں خدا تعالی کی تعریف بیان کی، تیسرے اور چوتھے میں حضور اکرمﷺ پر درود و سلام بھیجا، پانچویں اور چھٹے میں خوب خوب دعائیں مانگی، توبہ واستغفار کیا، اور ساتویں میں خاموش رہ کر اللہ کی نعمتوں اور اس کے انعامات پر غور کیا، طواف سے فراغت کے بعد مقام ابراہیم کے پاس جا کر طواف کی دو رکعت نماز ادا کی، پہلی رکعت میں
قل یایھا الکفرون اور دوسری رکعت میں قل ھو اللّٰہ احد پڑھی،
پھر جی بھر کر آب زمزم پیا، اور  دعا مانگی اللّٰہم انا نسالک علما نافعا ورزقا حلالاواسعاوشفاء من کل داء پھر سعی شروع کی....
دھوپ کی تمازت بڑھ چکی تھی، گرمی شدت اختیار کر چکی تھی،
دھوپ کی شدت اور گرمی نے حضرت بلالؓ اور حضرت خبیبؓ کے واقعات کو ذہن میں تازہ کر دیا، کہ کس طرح انھوں نے اس زمانہ میں مصائب و تکلیفیں جھیل کر دین و ایمان کی حفاظت کی، انہی کی محنتوں اور کوششوں کا ثمرہ و نتیجہ ہے کہ آج اس روئے زمین پر اللہ کے نام لینے والے زندہ ہیں، ورنہ اگر باطل کا بس چلتا تو حق کب کا مٹ چکا ہوتا....

میدان حشرDonde viven las historias. Descúbrelo ahora