episode 1

679 56 27
                                    

بادلوں کی گرج اور تیز ہوتی بارش کے ساتھ اس جھیل سی نیلی آنکھوں والی لڑکی کے پاؤں میں بھی تیزی آ گئ تھی۔
وہ سنسان سڑک پر چلتی جا رہی تھی اس کی تیز ہوتی ڈھرکن اس کا ساتھ نہیں دے رہی تھی اسے دور سے آتی آواز اب قریب آتی محسوس ہوئی۔۔۔۔

-----------------------------------------------------------------------------------------------------

زاراشایان نے ماں کی آواز پر پہلے تکیے کے نیچے سے موبائل اٹھایا اور ٹائم پر نظریں پڑتے ہی واش روم کی طرف دوڑ گئی
دل ہی دل میں خود کو کوسنے لگی10۔8 ہو گئے ہیں آج پھر شیث آفندی سے اسے ڈانٹ پڑنی تھی۔۔۔۔
زارا اور لیلہ ہم عمر ہونے کے ساتھ ہم جماعت تھی شیث سکندر ان سے 7 سال بڑا تھا اور
کالج سے چھوٹیاں ہونے کی وجہ سے گاؤں آیا ہوا تھا۔۔۔۔
زارا شایان گاڑی کا ڈور کھولتی جلدی سے بیٹھ گئی اور روز کی طرح لیلہ اور شیث سکندر کی خونخار نظروں کا نشانہ بنی گھورنا بس کر دو لیلہ ناشتہ بھی نہیں کیا لگتا ہے تم بھوکا ہی کھا جاؤ گی
زارا روز مس زہدہ کے پیرڈ میں لیٹ کرتی ہو وہ بچاری روز کے تمھارے جھوٹے ڈراموں سے تنگ آ کر خاموش ہو گئیں ہیں لیلہ جو شیث کو بتانے لگی
بھائی ایک بار تو اس زارا کی بچی نے حد کر دی لیٹ پہچنے پر مس زہدہ سے کہا دادی امّاں کی تابیت ٹھیک نہیں تھیں اور پوری کلاس کے قہقہے گونج اٹھے شیث نے کہا پھر مس نے کیا کہا بھائی مس اس کی عادی ہو گئی ہیں کبھی دادی بیماری میں مبتلا ہو تی ہیں اور کبھی چل بسیں ہوتی ہیں
شیت سکندر کے قہقہے گاڑی میں گونج رہے تھے اور زارا غصے میں لال پیلی ہوئی بیٹھی تھی
اور دل ہی دل میں بہین بھائی لیلہ اور شیث کو گالیوں سے نواز رہی تھی....

-----------------------------------------------------------------------------------------------------

زاراشایان اور زویا شایان آفندی شایان اور فائقہ کی جان تھی بڑی ہونے کے ساتھ زویا سمجھدار خوبصورت اور نہایت ملنسار اور ہنس مکھ لڑکی تھی زارا خوبصورتی میں زویا سے کم نہ تھی وہ خوب صورتی میں اپنی ماں کا عکس تھی دودھ سا سفید رنگ جھیل سی آنکھیں کوئی بھی اس کا دیوانہ ہو سکتا تھا گلابی ہونٹوں کے نیچے کالا تل اسکی خوبصورتی کو دوگنا کر دیتا رشیمی کالے گھنے بالوں کو کھولا چھوڑ کر وہ حور سے کم نہ تھی وہ اپنی دھن میں رہنے والی پاگل سی لڑکی سب سے مختلف تھی ضد اور غصہ اسے باپ کی طرف سے ملا تھا کسی بات پر ڈٹ جاتی تو اسے منوا کر رہتی....

---------------------------------------------------
------------------------------------------------
سلطان آفندی پر تو قیامت ہی ٹوٹ پڑی جان چھڑکنے والےجوان بھائی اور بھابھی کی موت کا گہرا صدمہ تھا ہاشم اب ڈرا سہما اور چپ چپ رہتا اس کی حالت دیکھ کر سب گھر کے بچوں کو تکلیف ہوتی تھی
سکندر اور سیف ہاشم کا بہت خیال رکھتے ہاشم کو بخار رہنے لگا ڈاکٹز کا کہنا تھا بچہ گہرے صدمے میں ہے اللہ سے دعا ہے دوائیوں سے جلد ہی ٹھیک ہو جائے ورنہ ایسے بچے ذہنی طور پر متاثر ہوجاتے ہیں
فاطمہ نے ہاشم کواپنی ممتا کی آغوش میں لے لیا اور اپنے بچوں سے بڑھ کر پیار دیا ہر چھوٹی بڑی چیز کا خود خیال رکھتی سلطان آفندی نے فاطمہ سے کہا ہم ہاشم کی یتمی کو بدل تو نہیں سکتے اسے اس صدمے سے نکال تو سکتے ہیں ماں باپ کی کمی کو پورا نہیں کر سکتے پر کم تو کر سکتے ہیں....

---------------------------------------------------
------------------------------------------------

آتوار کا دن تھا اور سب گھر میں ہونے کی وجہ سے رونق لگی ہوئی تھیں عادت سے مجبور زارا شایان ماں کی ڈینٹ سے ہی اٹھتی تھی زارا آٹھتے ہی موبائل پر بیٹھ گئی
کمرے میں آتی لیلہ کے چہرے کی لالی بتا رہی تھی کہ کوئی تو بڑی بات ہوئی ہے اور لیلہ اپنی عادت کے مطابق زارا کو غصہ دلانے آئی تھی تم فون پر چپکی رہو زارا شایان یہاں تو ڈولیاں اٹھنے کا فیصلہ ہو رہا ہے تیرا کیا لگی رہے فیس بک اور انسٹاگرام پر زارا نے کہا اب بول دے کمینی کس کی ڈولی کب کس کے ساتھ لیلہ نے کہا نہیں نہیں تو موبائل میں گھس جا زاراشایان غصے سے بتا رہی ہے یہ تیرا قتل کر دو
لیلہ جو چاہتی تھی کہ زاراشایان غصہ کرے وہی ہوا زارا نے چلا کر کہا مت بتا لیلہ ںتا رہی ہوں رو مت۔۔زارا روئے میرے دشمن اب بول بھی دے لیلہ نے بتانا شروع کیا زویا اور تیمور بھائی اور سارا اور ابراہیم بھائی کی فروری کے آخر میں شادی ہے دادا جان نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے زارا کیا مطلب فیصلہ سنا دیا ہے ہم اپنا فیصلہ خود کر سکتے ہیں..
سارا اور زویا سے پوچھا وہ کیا چاہتی ہیں لیلہ او پاگل لڑکی خاندانی لڑکیاں اپنے فیصلے خود نہیں کرتیں لیلہ نے اسے طنز کیا زارا چیخ اٹھی جاؤ اسے پہلے میرا میٹر گھوم جاۓ لیلہ تو لیلہ تھی بھاڑ میں جاؤ بول کر چلی گی زاراشایان لیلہ ٹیشن نہ لو تمھارے ساتھ جاؤ گی بھاڑ تک زاراشایان اور ہار مانتی۔۔۔۔
لیلہ کا مقصد پورا ہو چکا تھا وہ جانتی تھی زاراشایان بعیر سوچے سمجھے تماشا ضرور کرے گی لیلہ نے زارا کے دماغ میں ڈال رکھا تھا آفندی حویلی کی عورتوں کی اپنی کوئی زندگی نہیں وہ اپنے فیصلے نہیں کر سکتی اور گھر کی چار دیواری میں قید ہیں زاراشایان کا اپنا دماغ تو تھا ہی نہیں یا شاید اس کا بھولا پن کہہ سکتے ہیں اور لیلہ اس چیز کا پورا فائدہ اٹھاتی۔۔۔۔

-----------------------------------------------------------------------------------------------------
Please follow vote n comments kr dyn shukria ❤️💕😇

کیا مجھے پیار ہےOù les histoires vivent. Découvrez maintenant