2nd last episode

190 30 7
                                    

"لیلہ اپنے کمرے میں چلی گئی" اور
"حارث کو بتا دیا کہ اس نے شیث سے معافی مانگ لی ہے....! تو
"کیا شیث نے تمھیں معاف کر دیا ہے...."
"نہیں تم نے کہا تھا بھائی سے بات کروں گے....!
"کیا تم نے زارا سے معافی مانگی ہے وہ کمرے میں نہیں تھی بعد میں جا کر مانگ لوں گی....!
"حارث ہمممم میں جواب دے کر کمرے سے باہر لااوئج میں ناشتہ کرنے چلا گیا...."
"ناشتے کی ٹیبل پر سب اس کا اور لیلہ کا انتظار کر رہے تھے...."
"حارث کو اکیلا دیکھ کر نائلہ نے لیلہ کا پوچھا مامی وہ ابھی آرہی ہے...."
"آپ ناشتہ کریں...."
"زارا سر جھکائے بیٹھی تھی شیث بار بار اس کو دیکھ رہا تھا پر وہ آپنی ہی سوچوں میں گم تھی...."
"سلطان آفندی نے کھویا ہوا دیکھ کر  اسے پکارا زارا  تم ناشتہ کیوں نہیں کر رہی ہو......"
"دادا جی وہ میرا ابھی دل نہیں ہے بس چاہۓ پیؤ گی....!
"کیوں خیر ہے تابیت تو ٹھیک ہے تمھاری کچھ پریشان لگ رہی ہو...."
"ٹھیک ہوں داڈا جی بس آپی کے لیے تھوڑی اداس تھی...."
"اداس ہونے کی اس میں کیا بات ہے پہلی بار تو وہ نہیں گئی فون پر بات کر لیا کروں اور سارا اور لیلہ بھی تو تمھاری بہنیں ہیں...."
"جی دادا جی کہہ کر خاموش ہو گئی"
"ناشتے کے دوران ایک بار بھی زارا نے شیث کو نہیں دیکھا تھا....!
"لیلہ آپنے کمرے میں تھی اور زارا سے معافی کا سوچ رہی تھی...."
"ایسا کرتی ہوں حارث کو کہہ دوں گی میں نے زارا سے معافی مانگ لی ہے اور اس نے معاف کر دیا ہے....!  اور
"شیث بھائی کو تو میں خود ہی اپنی باتوں سے منا لوں گی...."
"لیلہ کا فون بج اٹھا سکرین پر اس کی بچپن کی دوست کا نمبر جگمگا رہا تھا لیلہ نے فوراً کال ریسیو کر لی...."
"سلام دعا کے بعد....!
"لیلہ تم نے مجھے آج کیسے یاد کر لیا...."
"میں تو پھر بھی یاد کرتی ہوں تم کون سے فون کر کر کے تھیک گئی ہو...."
"اچھا آج میرے گھر آجاؤ دوپہر کا کھانا بھی میرے ساتھ کھانا اور پھر شوپنگ بھی مل کے کریں گی...."
"پرانی یادیں بھی تازہ ہو گی...."
"لیلہ اچھا صحیح ہے پھر 1 بجے تک ملتے ہیں...."
"انشاء اللہ کہہ کر فون بند کر دیا...." اور
"ٹائم دیکھا گھڑی کی سوئیاں 11:30 بجا رہی تھی...."
"لیلہ کپڑے نکال کر واش روم میں گھس گئی.....!
..................................................................
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"وہ آپنے کمرے میں بیڈ کی چادر ٹھیک کر رہی تھی"
"وہ کمرے میں آیا اور اسے کام میں مصروف دیکھ کر صوفے پر بیٹھ گیا بات کرنے کے لیے الفاظ کو ترتیب دینے لگا...."
"چادر ٹھیک کرنے کے بعد وہ اپنے کپڑے نکال رہی تھی...."
"اگر تمھیں کچھ چاہۓ تو بتا سکتی ہو میرا مطلب ہے کسی چیز کی ضرورت ہو تو...."
"زارا نے کوئی جواب نہیں دیا...." اور
"واش روم میں گھس گئی...."پھر بھی
"وہ اس کا انتظار کر رہا تھا جانتا تھا وہ ضدی ہے بہت مشکل سے مانے گی....!
"نہانے کے بعد ہیر ڈراۓ نکال کر بال خشک کرنے لگی وہ خود کو مصروف ظاہر کرنا چا رہی تھی....." اس دوران
"زارا نے شیشے سے دیکھا وہ اسے ہی دیکھ رہا تھا...."
"زارا نے اپنا رخ بدل لیا اور تیار ہو کر وہ کمرے سے باہر جانے لگی...."
"جب شیث نے کہا تو فری ہو تو آئس کریم کھانے چلے...."
"وہ حیران ہوئی آچانک اسے کیا ہو گیا ہے......" "کچھ بولے بنا ہی چلی گئی...."
"اسے شیث کا بدلہ روایہ کوئی ناٹک لگ رہا تھا....."
"زارا اور سارا باتیں کر رہی تھی جب لیلہ تیار ہو کر ان دونوں کو اگنور کر کے فائقہ سے کہا پھپھو میں اپنی دوست کے گھر جارہی ہوں شام تک آجاؤں گی....!
"فائقہ نے کیا اچھا میری بچی آرام سے جاؤ....."
"لیلہ ڈرائیو کے ساتھ چلی گئی...."
"دوپہر کا کھانا بھی منال کے ساتھ کھایا خوب شاپنگ کی اور منال کو گھر چھوڑ کر ڈرائیور کے ساتھ وآپس آرہی تھی...." آچانک "گاڑی کی بریک خراب ہو گئی اور گاڑی ایک ویگن سے ٹکرا گئی...."
"بہت ہی بُری طرح گاڑی کا ایکسڈنٹ ہوا تھا...."
"ڈرائیو کو معمولی سی ہی چوٹیں آئیں تھی....." "جیسے اللہ رکھے اسے کون چکھے...." پر
"لیلہ کو بہت بُری طرح چوٹیں لگی تھی سر سے بہت زیادہ خون بہہ رہا تھا جلدی سے کسی نے ہسپتال پہنچا دیا تھا......!
"ڈاکٹر ابراہیم کو آج قاسم کی موت کا واقعہ یاد آگیا...." اور
"ڈاکٹرز کو ایمرجنسی کے لیے بلایا سر پر بہت گہری چوٹ لگی تھی...."
"گھر میں کسی نے آکسیڈنٹ کی خبر دے دی تھی...."
"لیلہ کے لیے فوراً تین بوتلیں بلڈ A+ کی ضرورت تھی....."
"دو بوتل تو مل گئی تھی پر ابھی بھی ڈاکٹرز نے کہا تھا اور بلڈ کی ضرورت پڑے گی....."
"حارث کسی کو کال کر کے بلڈ کا کہہ رہا تھا....."
"جب زارا نے کہا حارث بھائی میں خون دوں گی...."
"میرا سارا اور لیلہ کا ایک  ہی بکڈ گروپ ہے سارا آپی تو پرگنٹ ہیں وہ نہیں دے سکتی میں تو دے سکتی ہوں.....!
"آپ ابراہیم بھائی سے کہے جیتنا بھی بلڈ ضرورت ہے میں دینے کے لیے تیار ہوں...."
"حارث نے کہا زارا تم جانتی ہو لیلہ نے تمھارے ساتھ کیا کیا ہے پھر بھی تمھارا ظرف اتنا بڑا ہے...."
"بھائی یہ وقت ایسی باتیں کرنے کا نہیں ہے لیلہ کی زندگی ہم سب کے لیے زیادہ اہم ہے....."
"زارا نے ایک بوتل لیلہ کو دی...."
"آفندی حویلی میں ایک بار پھر غم کے بادل چھا گئے تھے قاسم کی موت تازہ ہو گی تھی.....!
"سب اپنی اپنی جگہ دعائیں کر رہے تھے زارا بھی رو رو کر اللہ پاک سے لیلہ کی زندگی کی دعا کر رہی تھی....!
"اللہ پاک لیلہ ٹھیک ہو جاۓ میں نے کبھی بھی اسے مرنے کی بد دعا نہیں دی......"
"لیلہ کی حالت ابھی بھی خطرے سے خالی نہ تھی...."
"ابراہیم نے کامیاب سرجری کر دی تھی پر لیلہ کا ہوش میں آنا ضروری تھا ورنہ وہ کومے میں جا سکتی تھی...."
"24 گھنٹے بہت اہم تھے...."
"ڈاکٹرز نے کہا تھا اگر ہوش نہ آیا آپ کی مریضہ کومے میں چلی جاۓ گی...."
"حارث نے زارا سے معافی مانگی پلیز لیلہ کی جگہ میں تم سے معافی مانگتا ہوں تم اسے معاف کر دو...."
"کیسی باتیں کر رہے ہیں بھائی...."
"میں کون ہوتی ہوں معاف کرنے والی تو صرف اللہ پاک کی زات ہے....!
"اللہ پر بھروسہ رکھے لیلہ کو کچھ نہیں ہوگا....."
"یہ گھنٹے آفندی حویلی کو سال سے کم نہ لگ رہے تھے...."
"سلطان آفندی نے پوتی کے لیے صدقہ دیا اور رو رو کر دعا کی اللہ پاک رحم کر اس عمر میں اس بوڑھی جان کو قاسم کی موت کا صدمہ بہت ہے اور صدمہ مت دیں....!
"سیف اور نائلہ کی بُری حالت تھی پر صبر کرنا نہیں چھوڑا تھا...."
"سیف نے نائلہ کو تسلی دی اللہ پاک نے ہمارا صبر دیکھ کر ہمیں اتنے عرصے بعد اولاد دی ہے تو اب  آزمائش دی ہے وہ بھی ختم ہوجاۓ گی......!
"اتنے میں ڈاکٹر ابراہیم نے انہں خوش خبری دی لیلہ کو ہوش آگیا ہے اب وہ خطرے سے باہر ہے......"
"مبارک ہو سب کو آپ ایک ایک کر کے مل سکتے ہیں...."
"حارث کی خوشی کی انتہا نہیں تھی جیسی بھی تھی وہ اب اس کی بیوی تھی...."
حارث نے دل میں خود سے عہد کر لیا تھا وہ لیلہ جو تیبدیل کرنے کی کوشش کرے گا باقی اللہ پاک کی مرضی...."
"حارث نے شیث کو بھی سب شچ بتا دیا تھا اور ملک کے سکرین شاٹ اور آڈیو بھی بھیج دیں وہ مسیج اور آڈیو دیکھ کر بہت شرمندہ ہوا اس کی بہن اس کے ساتھ ایسا کیسے کر سکتی تھی.....!
"اب لیلہ ایسی حالت میں نہیں تھی اسے کچھ کہا جاتا...."
"جیتنی بھی بُری تھی پر وہ شیث کی تو بہن تھی...."
"سب کچھ بھول کر بہن کو گلے لگا لیا...."
"لیلہ کو ہسپتال سے دو دن  بعد چھٹی مل گئی تھی اب وہ گھر آ چکی تھی...."
"زارا ابھی تک اس کے پاس نہیں گئی تھی....."
"وہ شاید اب لیلہ سے دور رہنا چاہتی تھی....."
"آج حارث نے اسے بتایا زارا کی وجہ سے تم زندہ ہو...."
"اگر  وقت پر تمھیں خون نہ لگتا تو تمھارا آپریشن ٹھیک نہ ہوتا تم کومے میں چلی جاتی...."
"اس نے ابراہیم بھائی سے کہا جیتنا بلڈ لینا چاہتے ہیں میں دینے کے لیے تیار ہوں....."
"سب گھر والے بہت پریشان تھے رو رو کر تمھاری زندگی کی دعا کرتے رہے ہیں...."
"زویا اور تیمور کو دادا جی نے بتانا کا منع کیا تھا اب تم ان سے خود بات کر لینا تیمور بھائی کو چھیٹاں نہیں ہیں وہ آ نہیں سکتے ہیں...." اور
"زارا نے ہمشہ تمھیں اپنی بہن سمجھا اور تمھاری جان بچا کر اپنا بہن ہونے کا فرض نبھایا ہے اب تمھاری باری ہے لیلہ تم اس کے لیے کیا کر سکتی ہو...."
"اگر اب بھی تم اللہ ہاک سے توبہ نہیں کروں گی تو پھر کبھی خوش نہیں رہو گی...."
"لیلہ کہ آنسو نکل آئے اس قدر شرمندگی تھی وہ بول نہیں سکتی تھی بس مسلسل رو رہی تھی...."
"میں کیسے معافی مانگوں اور کس منہ سے...."
"میں نے اس کے ساتھ بہت بُرا کیا ہے شاید اللہ تعالیٰ نے مجھے سزا دی ہے میں بہت بُری ہوں....!
"حارث تم اللہ تعالیٰ سے توبہ کروں شاید تمھاری توبہ قبول ہو جائے...."
"کوئی بُرا نہیں ہوتا ہمارا وقت بُرا ہوتا ہے اللہ تعالیٰ تمھیں معاف کر دیں گے...."
"لیلہ کی آنکھیں کھل گئی تھی اسے آپنی غلطی کا احساس ہو گیا تھا دیر سے ہی صحیح مگر سنبھل گئی تھی...."
"انسان کو سدھرنے کے لیے ٹھوکر ضروری ہوتی ہے...."
  "شیث اب اسے نظریں نہیں ملا پا رہا تھا ہمت کر کے زارا سے اپنی اور لیلہ کی معافی مانگنی چاہی...." تو
"زارا نے کہا مسٹر شیث میرا ہی خون اس کی رگوں میں دوڑے گا تو وہ کیسے خود سے نفرت کر پاۓ گی اس کی یہی سزا اسے بہت ہے....."اور
"مجھے تم دونوں کی معافی کی ضرورت نہیں ہے میرے اللہ پاک نے مجھے سب کی نظروں میں سرخرو کیا ہے میری عزت کی حفاظت کی میرے لیے وہ ہی بہت ہے....." اور "میں نے اسے اپنا خون دے کر کوئی احسان نہیں کیا ہے...."
"پلیز زارا اب وہ بدل گئی ہے پہلے والی لیلہ نہیں رہی ہے میرے سامنے اپ اس کی وکالت کرنے آۓ ہیں تو جا سکتے ہیں...."
"میں تھک گئی ہوں اس سے اور آپ سے بھی مجھے میرے حال پر چھوڑ دیں....!
"شیث وہاں سے چلا گیا وہ زارا کو مزید ہرٹ نہیں کرنا چاہتا تھا...."
"لیلہ حارث سے ضد کر رہی تھی زارا سے ملنا ہے...."
"پلیز مجھے معافی مانگی ہے میرا دل بہت اداس ہے...." شاید
"وہ مجھے معاف کر دیے میرے دل کو تھوڑا سکون مل جائے گا...."
"حارث نے اسے روتا ہوا دیکھ کر کہا ابھی تو تم آرام کروں ڈاکٹر نے تمھیں ٹینشن لینے سے منع کیا ہے...."
"میں اسے لے آؤ گا پرومس...."
"حارث سارا کو ساتھ لے کر زارا کے پاس گیا اسے منانے پلیز بھائی سمجھ کر میری بات مان لو زارا معاف کر دوں لیلہ کو...."
"سارا ایک موقع دے دو اسے میری بات مان لو میں نے کبھی تم سے کچھ نہیں مانگا...." "حارث میں تمھیں یعقن دلاتا ہوں وہ دل سے شرمندہ ہے اور دل سے تم سے معافی مانگنا چاہتی ہے...."
"تم جانتی ہو اللہ تعالیٰ معاف کرنے والوں کر پسند کرتے ہیں کمزور دل رحم کے زور پر دھرکتے ہیں رب کو پسند ہوتے ہیں اور رب انصاف پسند....!
"رب نہیں چاہتا قیامت کے روز ان کو نوازنے کی وجہ نہ ہو اس لیے حالات سخت کر دیتا ہے....!
"زارا آج اس کے پاس گی تھی...."
"لیلہ نے رو رو کر دل سے اس سے معافی مانگی تھی...."
"زارا تو تھی ہی رحم دل لیلہ کو روتا ہوا دیکھ کر خود بھی رونے لگی...." اور
"لیلہ کو گلے لگا لیا لیلہ نے ہاتھ جوڑ کر زارا سے معافی مانگی تو زارا نے اسے ڈانٹ دیا بس کرو اب اور رولاؤ گی...."
"دونوں ہنس دی...."
زارا ہمشہ سے ہی خوبصورت دل کی مالک تھی"
.................................................................
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Do vote follow n comment thanks ❤️💕

کیا مجھے پیار ہےHikayelerin yaşadığı yer. Şimdi keşfedin