Episode 4(b)-عبدالعزیز لطفی زافر

184 16 10
                                    

Please vote kerna mat bhooliye ga! I hope you will like the story. Enjoy!   

حصّہ-بی

۔

آج جمعہ کی رات تھی۔

رات کا وقت تھا۔اونچے درختوں والے گھر پر ایک عجیب سا سما تھا۔اونچے درخت ہوا کے باعث ہل جل رہے تھے۔اور موسم اور وقت سے ناراض نظر آتے تھے۔اونچے درخت ایک دوسرے کے کانوں میں خفا خفا سا کھسر پھسر کر رہے تھے۔

"اےچھوٹی شاخوں والے پیڑ!کیا تو بھی میری طرح اداس ہے؟"ہوا سب کے بالوں کو لہرا رہی تھی۔باقی سب قطار میں خاموش ہی تھے مگریہ سب سے بلند شاخ والا بول رہاتھا۔

"ہاں،جس بچی کو ہم نےاپنی جڑوں سے لے کر شاخوں تک آتے دیکھا،وہ اب ہمیں چھوڑے جا رہی ہے!"چھوٹی شاخوں والا بولا۔

کتنا ظالم سماج ہے!"ایک اور درخت بولا۔اداسی سے۔غم سے۔پھر ہوا کا ایک سرد جھونکا آیا اور سب کی زبانیں بند ہو گئیں۔

سارا گھر روشن تھااور باہردیواروں کو قمقوں سے سجایا گیاتھا۔عجب نور کا سا ماحول تھا۔خوشی تھی یا پھر غم۔کچھ کہا نہیں جا سکتا تھا۔اندر موجود ہر شخص کےاندر مختلف سے جزبات تھے۔کہیں دلوں میں مسرت بھری محسوس ہوتی تھی تو کہیں ایک انجان سے غم نے قبضہ کر رکھا تھا۔

سب لوگ باہر باغیچے میں نکاح کے لئے موجود تھے،جہاں صوفے بچھے تھے۔

یہ تووہ دن تھا،وہ وقت تھا جب۔۔جب دو زندگیاں ایک ہونے کو تھیں۔دو خیالات،دو جزبات،دو ہستیاں ایک ہونے کو بیٹھی تھیں۔ دو دل ملنے والے تھے،دودنیائیں ایک ہونے کو تھیں۔یہ وہ وقت تھا جب آسمانوں پر بنی جوڑیاں،آسمان والے کی زمین پر جڑنے جا رہی تھیں۔آسمانوں سے پھول برسائے جانے تھے کہ 'اےبشر! تیرا رشتہ اب حلال کا ہے'۔

آسمانوں سے پریوں کے اترنے کا وقت تھا کہ یہ تو لمحہ ہی ایسا تھا۔دشوار کہہ لو یا عہد ِحیات کا۔

یہ وہ گھڑی تھی کہ رشتے اب اوراق میں محفوظ ہونے کو تھے۔اور آنکھوں والے دیکھ رہے تھے،کیسے اتر رہی تھیں پریاں آسمانوں سے کہ یہ منظر ہی کچھ ایسا تھا۔باہر کھڑے اداس سے درخت بھی جگمگا اٹھے تھے کہ یہ منظر ہی کچھ ایسا تھا۔باہر چلتی ٹھنڈی ہوائیں بھی جھانک رہی تھیں،بے تابی سے۔کہ یہ منظر ہی کچھ ایسا تھا۔اور اوپرکھڑا مسکراتا چاند بھی منظر دیکھنے کو دیوانہ تھا۔کہ یہ منظر ہی اتنا خوشنما تھا۔

مریم سرخ عروسی لباس میں ،چہرے پر گھونگٹ گرائےکسی شہزادی کی سی چال میں بیٹھی تھی۔ایک نئی زندگی کی ڈور میں بندھنے۔ایک نئے خواب کو جینے۔عثمان سفید شیروانی میں ایک شہزادے کی سی چال میں بیٹھا تھا،اپنی نئی زندگی جینے۔ ۔دونوں تیار تھے اپنے ساتھی کا ہاتھ تھامنے،ایک نئے سفر کے لئے۔اور رشتے تو ایک سفر کے سےہی ہوتےہیں۔

*COMPLETE NOVEL*شامِ اندھیر کو جو چراغاں کرےWhere stories live. Discover now