Episode 9(c)-ایسا کبھی نہیں ہوا

194 13 11
                                    

Please vote kar dijiye!

قطر پر رات اتری تھی۔

عثمان ، حبیب کے ساتھ اسکے فلیٹ چلا گیا تھا جبکہ مریم یہیں نور کے ساتھ رک گئی تھی۔وہ دونوں سر جوڑ کر بیڈ پر لیٹی تھیں۔

"تم کب سے یہاں ہو، اس گھر میں؟"مریم چھت کو دیکھتے پوچھی۔

"دو تین ہفتے ہونے لگے ہیں۔"اس نے یہ نہیں بتایا تھاکہ بیچ میں ایک دفعہ پھر سے عبدالرزاق اسے لے گیا تھا۔

"ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ کبھی ایسا بھی ہوگا۔سب کچھ۔۔سب کچھ کتنا بدل گیا ہے نہ؟"مریم کسی غیر مرئی نکتے پر نظریں جمائے نور سے بولی۔نور نے آنکھیں بند کیں اور پچھلے دو مہینوں کی تمام یادیں نظر آئیں۔

"نہیں،کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایسا بھی کچھ ہوگا۔"

مریم اسے چہرہ موڑ کر دیکھی۔نور نے بھی چہرہ موڑ کر دیکھا۔ بھوری اور سنہری آنکھیں ملیں۔

" نور!تم کتنی بدلی بدلی سی ہو۔جیسے وہ پچھلی والی نور تو غائب ہی ہوگئی۔"مریم اسکے بدلے انداز کو دیکھتی بولی۔نور ہنسی اور واپس چھت پر نظریں جما لیں۔

"نہیں!میں پہلے جیسی ہی تو ہوں۔بس کچھ سوچ بدل گئی ہےاور کچھ حالات اور کچھ۔۔وقت۔باقی سب کچھ تو ویسا ہی ہے۔"نور مسکرا کر دھیما سا بولی۔

"اور سوچ کے ساتھ تمہارا حلیہ اور انداز بھی بدل گیا ہے۔"نور پھر سے ہنسی۔اسے مریم کے یوں دیکھنے پر ہنسی آرہی تھی۔ "اور یہ دیکھو! کبھی تم ایسے بھی ہنستی تھی؟نہیں!تم تو گلا پھاڑ پھاڑ کر ہنستی تھی اور ساری دنیا کو اپنے قہقہہے سناتی تھی۔بےوجہ مجھ سے ہر بات پر لڑتی جھگڑتی تھی۔یہ دھیما پرسکون لہجہ کہاں سے آگیا؟اور یہ جو تہارے سر پر دوپٹہ ہے۔یہ بلکل ایسا ہی ہے جیسے میں لیتی ہوں اور تم میرا مزاق اڑایا کرتی تھی۔"

نور اسکے یوں ایک ایک حرکت نوٹ کرنے پر ہنسی۔مریم بھی مسکرا کر بتانے لگی۔

"وہ کیا کہتی تھی تم؟وہ۔۔ہاں۔۔"بڈھی روح"۔ہے نہ؟اور اب تم کیا بن گئی ہو؟ہاں؟"مریم مزاق کرتے بولی۔

"ہاہاہا!!"دونوں ایک ساتھ ہنسیں۔مریم اور نور دونوں کو یوں محسوس ہوا کہ جیسے سالوں بعد ہنس رہی ہیں۔

"اس وقت تو میں معصوم سی تھی۔ہاہاہا!میں تو بچی تھی۔"نور آنکھیں جھپکا کر بولی۔

"اور اب تو جیسے تم 100سال کی ہوگئی ہو۔ہے نہ؟"پھر سے دونوں ہنسیں۔

کئی دیر تک ہنسنے کے بعد دونوں خاموش ہو گئیں اور پھر کئی دیر تک کمرے میں خاموشی رہی۔

"مریم میں تمہیں کچھ بتانا چاہتی ہوں۔"نور کو جیسے اس خاموشی میں سوچنے کا موقع مل گیا۔اور اب وہ موقع ملتے ہی بولنے لگی۔وہ اٹھ کر بیٹھی، مریم بھی بیٹھ گئی۔نور کی نظریں جھکی ہوئی تھیں۔

*COMPLETE NOVEL*شامِ اندھیر کو جو چراغاں کرےWhere stories live. Discover now