Please vote for this last episode and keep supporting!
بِسمِ اللہ الرّحمنِ الرَّحیم
شامِ اندھیر کو جو چراغاں کرے
قسط: 12
(آخری قسط)
"ہدایت کی مشعل"
"وہ بہرے ہیں،گونگے ہیں،اندھے ہیں،پس انہیں کچھ سجھائی نہیں دیتا۔"
(سورۃ بقرہ۔آیت:18)
٭٭٭
وہاں سب ماضی اور حال کے درمیان کسی کیفیت کا سفر کر رہے تھے۔ہر کوئی وہاں جیسے طاقت کے زیرِ اثر یوں ٹُن ہو چکا تھا کہ کچھ سمجھ نہ آرہا تھا۔تینوں گاڑیاں ہائی وے کے وسط میں ٹیڑھی کھڑی تھیں اور بے شمار لاشیں وہاں زمین پر پھیلی ہوئی تھیں۔ نور،نتاشہ،مراد اور حبیب سب وہیں تھے اور لاشعور کی کسی کیفیت کا سفر کر رہے تھے۔بس وہاں نہیں تھے تو عبدالرزاق اور احمر، بو دریا اور وہ خاص پھول۔
نتاشہ بنتِ رزاق کا لاشعور۔۔
"عبدل!یہ آدمی کون تھے جو ابھی ابھی آئے تھے؟" اوپر کے کسی کمرے کے بیڈ پر، عبدالرزاق حیدر عثمانی کی گود میں سر رکھے معصوم سی کم عمر نتاشہ پُرسوچ نگاہیں چھت پر جمائے پوچھی تھی۔
"یہ عبدالعزیز لطفی زافر تھے۔بچپن سے میں انکے پاس رہتا تھا، انہوں نے ہی مجھے میری طاقتوں کو استعمال کرنا سکھایا۔"اس نے بتایا۔ سیاہ بڑھی ہوئی داڑھی میں وہ کافی پُرکشش سا نظر آتا تھا۔
"وہ تم سے اتنے غصّے میں کیوں بات کر رہے تھے؟"کچے زہن سے ایک اور سوال ٹکڑایا تو فَٹ سے پوچھ لیا۔
"کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ میں تمہیں وہیں پھینک آؤں جہاں سے میں تمہیں لایا تھا۔ وہ جگہ جہاں بہت اندھیرا ہوتا ہے اور بلائیں بھی۔ مگر میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں اور تمہیں کہیں نہیں چھوڑوں گا۔" وہ اس کچے زہن میں بہت سمجھداری سے ہر بات فیڈ کر رہا تھا۔
"مگر میں اندھیرے سے ڈرتی ہوں نہ بلاؤں سے،مجھے کسی سے بھی ڈر نہیں لگتا۔ مگر میں تمہیں کبھی نہیں چھوڑوں گی۔" وہ بولی پھر کچھ سوچنے لگی۔"تم نے انہیں مارا کیوں نہیں؟"
"کیونکہ میں انکی عزّت کرتا ہوں۔"وہ مسکرا کر بولا۔
"تم انکی عزّت کیوں کرتے ہو؟"وہ آج نیند نہ آنے کے باعث عبدالرزاق کا دماغ چاٹ رہی تھی مگر وہ اسکے ہر سوال کا جواب دینے کا عادی تھا۔ وہ کبھی اسکا سوال رد نہ کرتا تھا اور یہی نتاشہ اور اُس کی مضبوط بونڈنگ کی ایک وجہ تھی۔
"کیونکہ انکے مجھ پر بہت سارے احسانات ہیں۔جو لوگ آپ پر احسان کرتے ہیں، آپکو چاہتے، نا چاہتے ہوئے انہیں عزّت دینی ہی پڑتی ہے ورنہ آپکو اپنے ضمیر سے جنگ لڑنی پڑتی ہے اور ضمیر کو جتنا بھی کوشش کرلو، ہرا نہیں سکتے۔وہ بہت اچھے ہیں، بس زبان کے تھوڑے کڑوے ہیں۔ تم بھی اُنکی عزّت کیا کرو، وہ تم سے محبت کرتے ہیں۔" اس نے ایک طویل جواب دیا۔ نتاشہ کو کیا سمجھ آیا یا نہیں ،وہ نہیں جانتا تھا مگر وہ اتنا ضرور جانتا تھا کہ ابھی اسکی آنکھیں کھلی ہیں یعنی سوالات کا سلسلہ ابھی تھما نہیں۔
YOU ARE READING
*COMPLETE NOVEL*شامِ اندھیر کو جو چراغاں کرے
Fantasyمحبّت کا ایک رنگ ہوتا ہے۔ اور ہر محبت کرنے والا اسی رنگ میں رنگا جاتا ہے۔ وہ رنگ نور کا ہوتا ہےٗ روشنی کا۔ محبت انسان کی شامِ اندھیر کو چراغاں کر دیتی ہے۔ محبت وہی ہے جو انسان کی شبِ تاریک میں اجالا کر دیتی ہے۔ محبت عجیب رنگ ہے! آۓ حبیب اور نورالعرش...