Please vote kerna mat bhooliyega. InshaAllah you will love the episode. Happy Reading!
.
اس دن کے حملے کو آج چوتھا دن گزر چکا تھا۔دوحۃ پر شام اتر رہی تھی۔الغانم سٹریٹ میں ہمیشہ کی طرح فلیٹس کی کھڑکیاں روشن تھیں اور محلّے میں سنّاٹا چھایا ہوا تھا۔گھر کے اندرجاؤ تو دیکھو کہ سب لوگ اندر کمرے میں بیٹھے تھے اور کمرے میں شور سا مچاہوا تھا۔سب سے زیادہ بلال کی چیخنے چلانے کی آوازیں تھیں۔
حبیب اور نور باہر صحن میں تھے۔نتاشہ اور مراد گھر میں نہیں تھے،شاید وہ اپنے اپارٹمنٹ میں تھے یا جانے کہاں؟نورالعرش خفا خفا سا حبیب کو دیکھ رہی تھی۔
"ایسے کیوں دیکھ رہی ہو؟"وہ اسکا معصوم چہرہ دیکھ کر ہنسا تھا۔
"تم آج اتنا جلدی کیوں جا رہے ہو؟تم تو نو بجے کے قریب جاتے ہو۔ابھی تو سات بجے ہیں اور آج تم آئے بھی دیر سے تھے۔"حبیب اب مسکرایا۔
"تم میرا انتظار کر رہی تھی؟"نور کے تاثرات اب سخت ہوئے۔
"بلکل بھی نہیں۔میں تو بس یونہی کہہ رہی تھی۔"وہ سر جھٹک کر بولی۔حالانکہ دونوں جانتے تھے کہ وہ انتظار کر رہی تھی۔
"آج کام تھوڑا زیادہ تھا سو اسی لئے دیر ہو گئی۔اور ابھی میں 'سوق واقف 'جا رہا ہوں،سو جلدی نکل رہا ہوں۔"اس نے بازار کا نام لیتے ہوئے بتایا۔
"وہ کیا ہے؟"اس نے دلچسبی سے پوچھا۔
"یہاں کا سب سے مشہور بازار۔اوکے میں چلتا ہوں اور کل جلدی آجاؤں گا۔"وہ بتانے لگا۔پھر جانے کے لئے مڑا کہ نور فوراً بولی۔
"حبیب!میں بھی چلوں؟"وہ منّت بھرے لہجے سے بولی۔
"تم؟تم کیا کروگی وہاں؟"وہ اس کی منّت پر حیران ہوا۔
"کیوں یادکرو،میں نے بھی تو تمہے اسلام آباد کا بازار گھمایا تھا۔اب تمہیں بھی۔۔"حبیب نے اسکی بات کاٹی۔
"لیکن نتاشہ نے تمہیں گھر سے نکلنے سے منع کیا ہے۔"اس نے یاد دلایا۔
"ہاں،لیکن ہم جلدی آجائیں گے نہ۔اور نتاشہ تو اب صبح ہی آئگی۔میں یہاں گھر میں بیٹھ بیٹھ کر تنگ ہو گئی ہوں۔اوراگر اور بیٹھی رہی تو صبح تک میں مر ہی جاؤں گی۔پاکستان میں تو میں ہر ایک دن بعد کہں باہر نکل جایا کرتی تھی،مگراب۔۔"وہ یاد کرتے بولی،پھر اب کا سوچ کر خاموش ہوگئی۔حبیب ہنسا۔
"اچھا،ٹھیک ہے۔چلو!"حبیب اب راضی ہو کر بولا۔
نور نے کنڈھوں پر ڈھلکا دوپٹا اٹھایا اور سر پر اوڑھ لیا۔حبیب اسے حیرانی سے دیکھا۔
"تم چہرہ نہیں چھپاؤگی؟"نور کے ماتھے پر بل پڑے۔
"کیوں؟"
"یونہی!کوئی خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔"وہ سوچ کر بولا۔
"نہیں،ایسا کچھ نہیں ہوگا۔ایک منٹ میں اندر بتادوں۔"وہ مسکرا کر اندر گئی ۔
KAMU SEDANG MEMBACA
*COMPLETE NOVEL*شامِ اندھیر کو جو چراغاں کرے
Fantasiمحبّت کا ایک رنگ ہوتا ہے۔ اور ہر محبت کرنے والا اسی رنگ میں رنگا جاتا ہے۔ وہ رنگ نور کا ہوتا ہےٗ روشنی کا۔ محبت انسان کی شامِ اندھیر کو چراغاں کر دیتی ہے۔ محبت وہی ہے جو انسان کی شبِ تاریک میں اجالا کر دیتی ہے۔ محبت عجیب رنگ ہے! آۓ حبیب اور نورالعرش...