Please vote kerna mat bhooliye ga. I hope you'll like the episode. Enjoy.
.
آج ہفتہ کا دن تھا۔اسلام آباد پرشام اتر رہی تھی۔
آج بھی تفتیش جاری تھی۔
بوڑھا گارڈاب می کے ایک طرف تھا،جبکہ دوسری طرف اکبر کیانے تھے۔
"ہوں،توشریف حقی صاحب۔آپ مجھ سے عمر اور زندگی،دونوں میں بڑے ہیں۔آپ جانتے ہیں،میں آپ کی عزت کرتا ہوں۔آج آپکو جیل میں چار دن ہو چکے ہیں۔امید ہے آپکا دماغ بہت حد تک جگہ پر آگیا ہوگا،جو بہت بےجگہ تھا۔خیر!اب صاف صاف بتائے کہ آپ اس دن عائزہ واجد کے گھر پر کیا کر رہے تھے؟"
"مم۔۔مجھے وہاں پر ایک دن کے لئے نوکری پر رکھا گیا تھا!"چھڑیوں بھرا چہرا اور ٹوٹا پھوٹا لہجہ۔
"کتنےپیسوں پررکھاتھا آپکو؟"اکبر کیانی اب پیچھے کو ٹیک لگا کر بیٹھ گئے۔ساتھ ہی سگریٹ جلا لی۔
"پانچ ہزاردئےتھے!"
"اچھا،ہوں!میں بس یہی دیکھ رہا تھا کہ آپ کی کتنی اوقات ہے اور اس مطابق عزّت کروں۔"سگریٹ زمین پر پھینکی اور جوتے سے مسل دی۔"چلیں اب اٹھیں اور زمین پر بیٹھیں۔آپ کی اتنی اوقات نہیں ہے کہ آپ کرسی پر بیٹھیں۔"
شریف حقی نے حکم کی تعمیل کی۔وہ جانتے تھے انکی اوقات اس سے بھی کم ہے۔
"آپ صرف پانچ ہزار میں بک گئے؟آپ نے پانچ ہزار کی خاطرایک لڑک کی زندگی برباد کردی؟آپ کو پتا ہے،آپ اُن پانچ ہزار کا ایک وکیل بھی اب نہیں خرید سکتے؟"شریف حقی اب رونے لگے۔
"میں۔۔میں جانتا ہوں غلطی کر دی۔یں کچھ بھی کروں گا۔جو بھی کہیں کروں گا۔مجھے چھوڑ دو صاب!"وہ ہاتھ جوڑ کر کہنے لگے۔"میری بیوی گھر میں بیمار پڑی ہے اور یری کوئی اولاد بھی نہیں ہے جو اس کا خال کرے۔جھے چھوڑ دو!"
"ہوں،شاید اب تمہارا داغ زیادہ بہتر ہےبات سجھنے کے لئے!"پُر سوچ انداز میں۔"اوپر آکر بیٹھو!"
وہ اوپر آکر بیٹھ گیا۔
"یہاں سے جانا چاہتے ہو؟"
"جی،صاب!"
"اچھا تو تہے بس ایک ہی کا کرنا پڑے گا!"
"صاب جو کہیں گے کروں گا۔"
"تمہے سب کے سامنے بیان دینا پڑے گا کہ تم نے یہ سب ارتضیٰ عزیز کے کہنے پر کیا اوراس نے تہے نہ کرنے پر مارنے کی دھمکی دی تھی اورتم اس بات کے گواہ ہو کہ ارتضیٰ عزیز نےہی نورالعرش کو وہاں بلایا اور پھر وہاں سے لے کر گیا۔"
شریف حقی دو نٹ چپ ہو گیا۔پھر حیرانی سے بولا۔
"مگروہ تو خود ہی بب۔۔بھاگی تھی وہاں سے!"
"ہوں؟"اکبرکیانی حیران ہوئے۔"جوبھی ہو،بس تمہےیہی بیان دیناہےاوراگلےدن تم باہرہوگے!"
ESTÁS LEYENDO
*COMPLETE NOVEL*شامِ اندھیر کو جو چراغاں کرے
Fantasíaمحبّت کا ایک رنگ ہوتا ہے۔ اور ہر محبت کرنے والا اسی رنگ میں رنگا جاتا ہے۔ وہ رنگ نور کا ہوتا ہےٗ روشنی کا۔ محبت انسان کی شامِ اندھیر کو چراغاں کر دیتی ہے۔ محبت وہی ہے جو انسان کی شبِ تاریک میں اجالا کر دیتی ہے۔ محبت عجیب رنگ ہے! آۓ حبیب اور نورالعرش...