Episode 9(b)-ایسا کبھی نہیں ہوا

106 16 12
                                    

Vote krna bhoolna mat!

دوحۃ پر رات اتری ہوئی تھی۔کل اتوار کا دن تھا اور چھٹّی تھی۔سو حبیب آج دیر تک الغانم سٹریٹ والے چھوٹے گھر میں تھا۔باقی سب کمرے میں تھے،بس نور اور حبیب باہرصحن میں بیٹھے تھے۔

نور،صوفے پر پاؤں اٹھائے ،نظریں زمین پر جھکائےبیٹھی تھی۔اور حبیب اسکے سامنے بیٹھا بہت غور سے اسے دیکھ رہا تھا۔

"پریشان ہو؟"حبیب پوچھا۔

"مریم کیسی ہوگی؟اور تایا جان اور تائی جان؟اور عثمان بھائی؟"ایک ایک کر کے سب یاد آئے۔

حبیب اٹھ کر اسے دیکھ کر مسکرایا۔

"یاد آرہے ہیں سب؟"وہ مدھم آواز میں پیار سے پوچھا۔

"بہت زیادہ!"

"تو ان سے بات کرلو!"اس نے حل بتایا۔جو نور کو کسی طرح درست نہ لگا۔

"ایسے کیسے بات کرلوں؟ زندگی میں کبھی اس سے زیادہ شرمندگی مجھے محسوس نہیں ہوئی۔ سب کو لگتا ہوگا میں کہیں بھاگ گئی ہوں یا پتا نہیں کیا سوچتے ہوں گے سب۔"

"کوئی بھی ایسا نہیں سوچ رہا ۔صرف تم ہی ایسا سوچتی ہو۔سب بہت پریشان ہیں۔"

"پریشان تو ہیں۔مگر دل میں کیا کیا ہے،یہ کون جانتا ہے؟"وہ اسکی بات سے اتفاق نہیں کرتی تھی۔

"نور!"وہ آرام سے بولا۔نور اسکی انکھوں میں دیکھی۔"اپنے دماغ سے وسوسوں کو نکالو!یہ صرف انسان کو اچھی سوچوں سے ڈِسٹریکٹ کرنے کے لئے ہوتے ہیں۔وسوسوں سے انسان مایوس ہوتا ہے۔چلو،جلدی سے 'سورۃ الناس' پڑھو!"

نور نے آنکھیں بند کیں اور پڑھنے لگی۔پھر آنکھیں کھولیں تو آنکھوں میں عجیب چمک تھی۔حبیب اسے مسکرا کر دیکھ رہا تھا۔وہ حبیب کو مسکراتا دیکھ کر مسکرائی۔

حبیب نے جیب سے موبائل نکال کر آگے بڑھایا۔نور پہلے ہچکچائی پھر آرام سے تھام لیا۔

فون بک کھول کر سکرول کرنے لگی۔پھر مریم کے نام پر آکر انگلی رکی۔کچھ سوچا اور پھر مزید سکرول کیااور عثمان کا نام نکالا۔کال ملائی۔ دونوں کے سانس رکے ہوئے تھے۔

"ٹوں۔۔ٹوں۔۔"

"ہیلو!"دوسری طرف سے کال اٹھائی گئی۔عثمان کی آواز گونجی۔"خیر تو ہے،جونیئر؟آج ایک ہی ہفتے میں دو کالز؟"

نور خاموش رہی۔حبیب اسکی آنکھوںمیں دیکھ رہا تھا۔

"ہمت کرو!"حبیب نے اشارتاً نور کو کہا۔

"ہہ۔۔ہہ۔۔ہیلو!"نور دھیما سا بولی۔

دوسری طرف پوری طرح سناٹا چھا گیا۔نور نے موبائل کا بٹن دبا کر دیکھا کہ کال آن ہے کہ نہیں۔

"نور؟"بہت دیر بعد عثمان کی حیران سی آواز گونجی۔اب نور کچھ دیر خاموش رہی۔

پھر آنکھیں میچ کر کھولیں۔جیسے ہمت کر نے کی کوشش کر رہی ہو۔

*COMPLETE NOVEL*شامِ اندھیر کو جو چراغاں کرےWhere stories live. Discover now